شام میں داعش کی پیش قدمی رک گئی جھڑپوں کے دوران 19 افراد ہلاک

داعش پر5 فضائی حملوں میں 4 مسلح گاڑیاں، ایک یونٹ اور ایک ٹینک تباہ کردیا گیا، امریکی فوج کا بیان


News Agencies/Net News/AFP October 09, 2014
شام کے کرد اکثریتی شہر عین العرب (کوبانی) میں داعش کے جنگجو گلیوں میں گشت کررہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

JOHANNESBURG: امریکا کی سربراہی میں اتحادی افواج نے داعش ''دولت اسلامیہ'' کے جنگجوں کے خلاف ترکی اور شام کی سرحد پر واقع شامی قصبے کوبانی پرفضائی حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں دولت اسلامیہ کی پیش قدمی رک گئی ہے جبکہ جھڑپوں میں 19افراد ہلاک ہوگئے۔

ترکی میں کرد شہریوں داعش کیخلاف مظاہروں کے نتیجے میں18 افراد ہلاک ہوگئے اور 9 شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ شمالی عراق میں خودکش بم دھماکے میں 30افرادجبکہ فوج کا ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے سے عملے کے تمام افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔اے ایف پی کے مطابق ترکی اور شام کی سرحد پر واقع شامی شہر کوبانی کی گلیوں میں کرد ملیشیا اور داعش کے جنگجوؤں کے درمیاں جھڑپیں جاری ہیں،جھڑپوں میں داعش کی جانب سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔

امریکی افواج کی تازہ ترین پریس ریلیز میں 5فضائی حملوں کی تصدیق کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں میں دولت اسلامیہ کی 4 مسلح گاڑیاں، ایک یونٹ تباہ کر دیا گیا جبکہ ایک ٹینک اور ایک بکتر بند گاڑی جزوی طور پر تباہ ہوئی ہے۔دوسری طرف ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے شامی مہاجرین کے ایک کیمپ کے دورے کے دوران تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ فضائی طاقت کے استعمال سے دولتِ اسلامیہ کو شکست نہیں دی جا سکتی۔ہم نے مغرب کو پہلے خبردار کیا تھا یہ دہشت گردی ختم نہیں ہوگی جب تک زمینی کارروائی کے لیے تعاون نہ کریں۔

دریں اثنا داعش جنگجوؤں اور مقامی کرد ملیشیا کے درمیان ہونے والی لڑائی کے خلاف مظاہروں کے دوران سرکاری میڈیا کے مطابق پولیس نے مظاہرین کیخلاف آنسو گیس اور پانی کی توپوں کا استعمال کیا مظاہرین میں سے ایک ترکی کے جنوب مشرقی صوبے مس میں ہلاک ہوا جبکہ باقی تمام ہلاکتیں کردش شہر دیار بکر میں ہوئیں،9 شہروں کی سیکیورٹی فوج کے حوالے کردی گئی ۔ادھر برسلز میں درجنوں کرد مظاہرین نے یورپی پارلیمنٹ کے شیشے توڑ دیے اور عمارت پر دھاوا بول دیاجبکہ برلن اور جرمنی کے دوسرے شہروں میں مظاہرے کیے گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں