عدالت نے مقتولہ حاجرہ کی مکمل میڈیکل رپورٹ طلب کرلی
متعددخطوط ارسال کرچکاہوں ایم ایل اونے رپورٹ فراہم نہیں کی،تفتیشی افسر
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر نے مقتولہ مسماۃ حاجرہ کی مکمل میڈیکل رپورٹ طلب کرلی ہے۔
قبل ازیں مقدمے کے تفتیشی افسر سب انسپکٹر حفیظ تنولی نے بتایاکہ متعدد بار خطوط ارسال کرچکا ہوں لیکن تاحال ایم ایل اونے مکمل میڈیکل رپورٹ اسے فراہم نہیں کی ہے آئندہ تاریخ پر میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کرنیکی یقین دہانی کرائی ہے، استغاثہ کے مطابق مدعی شمس القمرنے تھانہ قائدآباد میں رپورٹ درج کرائی تھی جس میں موقف اختیار کیا تھا کہ 6اگست2013کو اس کی بیٹی حاجرہ کو اس کی ساس مسماۃ زینت نے دودھ میں زہرپلایا تھا جس کے باعث اس کی حالت خراب ہوگئی ۔
ساس بیٹی کی حالت خراب ہونے کے باوجوداسے اپنی بہن کے گھر لے گئی اوربعدازاں اسے نجی اسپتال لے گئی جہاں ڈاکڑنے اس کی تشویشناک حالت دیکھ کرعلاج کرنے سے انکار کردیا تھا اور فوری طور پرجناح اسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا ،بیٹی کو بیہوش کی حالت میں جناح اسپتال منتقل کیاگیا جہاں اس نے چندمنٹوںمیں ہی دم توڑدیا،ڈاکٹرز نے بتایاکہ حاجرہ کی موت زہرسے ہوئی ہے،استغاثہ نے مزیدبتایاکہ ڈاکٹرزنے مقتولہ کی ایم ایل و رپورٹ محفوظ کرلی تھی اور نامکمل رپورٹ میں واضع طور پر موت زہر سے واقع ہونے کی تصدیق کی ہے ،ایف آئی آر میں مقتولہ کی ساس زینت ، اس کے شوہر حمید اور حکیم زادہ کو نامزد کیا ہے ۔
پولیس نے 2ملزمان کو گرفتار کیا تھا تا ہم سیشن عدالت نے ضمانت پر رہاکردیاہے ،مقتولہ کے باپ اورمقدمے کے مدعی شمس القمرنے کہاہے کہ پولیس نے مرکزی ملزمہ اور بیٹی کی ساس کو گرفتار کرنے کی بجائے ضمانت کرانے کا مشورہ دیاتھا جس کے بعداس نے ضمانت کرالی اوراب مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہے ، بیٹی کو قتل ہوئے ایک سال گزر چکا ہے لیکن حصول انصاف کیلیے دھکے کھانے پرمجبورہوں، انصاف فراہم کیاجائے۔
مقتولہ کے دکھی باپ نے انصاف فراہم کرنے کامطالبہ کیاہے،شمس القمر نے صحافیوں کوبتایاکہ اس نے بیٹی ہاجرہ کی فروری2013کو حمید سے شادی کی تھی تاہم شادی کے2ماہ بعدہی سسرالیوں نے بیٹی کوتشددکانشانہ بناناشروع کردیا، بیٹی کی شکایت پراس نے سسرحکیم زادہ ساس زینت بی بی سے بات کی توانھوں نے اسے یقین دلایاکہ وہ ہاجرہ اوراپنے بیٹے کوالگ مکان لے کردیں گے تاکہ دونوںمیاں بیوی اپنی خوشگوار زندگی گزار سکیں جس کے بعد اس نے بیٹی کو واپس سسرال بھیج دیا، اگست 2013 کو سسرالیوں نے بیٹی کو دودھ میں زہر ملا کر زبردستی پلادیاجس کا انکشاف اس کی بیٹی نے دم توڑنے سے پہلے کیا تھا۔
بیٹی نے اسے بتایا تھاکہ زہرشوہرنے لاکردیااورسسر نے زبردستی اسکے ہاتھ پکڑے اورساس نے اسے زبردستی دودھ پلایا جبکہ اسکا شوہر قریب ہی کھڑا تھا،پولیس نے پہلے تومقدمہ درج ہی نہیں کیا اوربعدازاں2 ماہ بعد اپنی مرضی سے درج کیاجس کے باعث ملزمان ضمانت پرآسانی سے رہاہوگئے ،پولیس میرے بیان کے مطابق مقدمہ درج کرتی تو آج ملزمان جیل میں ہوتے،سائیان انٹرنشنل کے جنرل سیکریٹری حیدر علی حیدر نے اس سلسلے میں رابطہ کرکے وکیل اورہرممکن قانونی مددفراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
قبل ازیں مقدمے کے تفتیشی افسر سب انسپکٹر حفیظ تنولی نے بتایاکہ متعدد بار خطوط ارسال کرچکا ہوں لیکن تاحال ایم ایل اونے مکمل میڈیکل رپورٹ اسے فراہم نہیں کی ہے آئندہ تاریخ پر میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کرنیکی یقین دہانی کرائی ہے، استغاثہ کے مطابق مدعی شمس القمرنے تھانہ قائدآباد میں رپورٹ درج کرائی تھی جس میں موقف اختیار کیا تھا کہ 6اگست2013کو اس کی بیٹی حاجرہ کو اس کی ساس مسماۃ زینت نے دودھ میں زہرپلایا تھا جس کے باعث اس کی حالت خراب ہوگئی ۔
ساس بیٹی کی حالت خراب ہونے کے باوجوداسے اپنی بہن کے گھر لے گئی اوربعدازاں اسے نجی اسپتال لے گئی جہاں ڈاکڑنے اس کی تشویشناک حالت دیکھ کرعلاج کرنے سے انکار کردیا تھا اور فوری طور پرجناح اسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا ،بیٹی کو بیہوش کی حالت میں جناح اسپتال منتقل کیاگیا جہاں اس نے چندمنٹوںمیں ہی دم توڑدیا،ڈاکٹرز نے بتایاکہ حاجرہ کی موت زہرسے ہوئی ہے،استغاثہ نے مزیدبتایاکہ ڈاکٹرزنے مقتولہ کی ایم ایل و رپورٹ محفوظ کرلی تھی اور نامکمل رپورٹ میں واضع طور پر موت زہر سے واقع ہونے کی تصدیق کی ہے ،ایف آئی آر میں مقتولہ کی ساس زینت ، اس کے شوہر حمید اور حکیم زادہ کو نامزد کیا ہے ۔
پولیس نے 2ملزمان کو گرفتار کیا تھا تا ہم سیشن عدالت نے ضمانت پر رہاکردیاہے ،مقتولہ کے باپ اورمقدمے کے مدعی شمس القمرنے کہاہے کہ پولیس نے مرکزی ملزمہ اور بیٹی کی ساس کو گرفتار کرنے کی بجائے ضمانت کرانے کا مشورہ دیاتھا جس کے بعداس نے ضمانت کرالی اوراب مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہے ، بیٹی کو قتل ہوئے ایک سال گزر چکا ہے لیکن حصول انصاف کیلیے دھکے کھانے پرمجبورہوں، انصاف فراہم کیاجائے۔
مقتولہ کے دکھی باپ نے انصاف فراہم کرنے کامطالبہ کیاہے،شمس القمر نے صحافیوں کوبتایاکہ اس نے بیٹی ہاجرہ کی فروری2013کو حمید سے شادی کی تھی تاہم شادی کے2ماہ بعدہی سسرالیوں نے بیٹی کوتشددکانشانہ بناناشروع کردیا، بیٹی کی شکایت پراس نے سسرحکیم زادہ ساس زینت بی بی سے بات کی توانھوں نے اسے یقین دلایاکہ وہ ہاجرہ اوراپنے بیٹے کوالگ مکان لے کردیں گے تاکہ دونوںمیاں بیوی اپنی خوشگوار زندگی گزار سکیں جس کے بعد اس نے بیٹی کو واپس سسرال بھیج دیا، اگست 2013 کو سسرالیوں نے بیٹی کو دودھ میں زہر ملا کر زبردستی پلادیاجس کا انکشاف اس کی بیٹی نے دم توڑنے سے پہلے کیا تھا۔
بیٹی نے اسے بتایا تھاکہ زہرشوہرنے لاکردیااورسسر نے زبردستی اسکے ہاتھ پکڑے اورساس نے اسے زبردستی دودھ پلایا جبکہ اسکا شوہر قریب ہی کھڑا تھا،پولیس نے پہلے تومقدمہ درج ہی نہیں کیا اوربعدازاں2 ماہ بعد اپنی مرضی سے درج کیاجس کے باعث ملزمان ضمانت پرآسانی سے رہاہوگئے ،پولیس میرے بیان کے مطابق مقدمہ درج کرتی تو آج ملزمان جیل میں ہوتے،سائیان انٹرنشنل کے جنرل سیکریٹری حیدر علی حیدر نے اس سلسلے میں رابطہ کرکے وکیل اورہرممکن قانونی مددفراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔