ترکی اور شام کے سرحدی علاقے کوبانی میں داعش کے جنگجوؤں کی جانب سے کارروائیوں میں تیزی آگئی ہے جبکہ ترکی نے جنگجوؤں کے خلاف سرحد پار تنہا کارروائی کرنے سے انکار کردیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ترکی اور شام کے سرحدی علاقے کوبانی میں داعش کے جنگجوؤں کے خلاف امریکا کے اتحادیوں کی جانب سے فضائی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے جبکہ فضائی کارروائی کے جواب میں جنگجوؤں نے شامی سرحد کے قریب اپنی کارروائیوں میں اضافہ کردیا جس کے بعد تیزی سے بگڑتے حالات کے پیش نظر ترک وزیرخارجہ نے نیٹو چیف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انقرہ داعش کے جنگجوؤں کے خلاف سرحد پار نہ صرف تنہا کارروائی نہیں کرے گا بلکہ زمینی کارروائی کی سربراہی بھی نہیں کرے گا۔
ترک وزیرخارجہ نے کہا کہ اپنی سرحدوں کے قریب تیزی سے پیش قدمی کرنے والے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کرنے پر پہلے ہی انقرہ پرخاصا دباؤ ہے اور سرحد پار کارروائی کے نتیجے میں مزید عوامی دباؤ کو برداشت نہیں کیا جاسکتا جبکہ گزشتہ ماہ ہی کرد علاقوں میں جھڑپوں کے دوران 22 افراد کی ہلاکت کے بعد 6 صوبوں میں کرفیو نافذ ہے تاہم موجودہ حالات کے پیش نظر سرحد پار کوئی کارروائی کریں گے اور نہ ہی کسی آپریشن کی سربراہی کریں گے۔
واضح رہے کہ داعش کے جنگجوؤں کو شام کے سرحدی علاقے کوبانی میں شدید مزاحمت کا سامنا ہے جبکہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے فضائی حملوں کے بعد جنگجوؤں نے ترکی کی سرحد کی جانب بڑھنا شروع کردیا ہے۔