ملالہ یوسف زئی نے امن کا نوبل انعام جیت لیا
ملالہ یوسف زئی اور بھارت کے کیلاش ستیارتھی کو مشترکہ طور پر امن کے نوبل انعام سے نواز گیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں طالبان دہشت گردوں کے حملے میں شدید زخمی ہونے والی طالبہ ملالہ یوسف زئی نے امن کا نوبل انعام جیت لیا۔
خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والی طالبہ ملالہ یوسف زئی کو لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ اور بھارت سے تعلق رکھنے والے کلاش ستیارتھی کو بچوں کے حقوق کے لئے ان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے مشترکہ طور پر امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا ہے۔ امن کے نوبل انعام کے لئے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن، امریکی خفیہ ادارے کے سابق افسر ایڈورڈ اسنوڈن اور امریکی خاتون فوجی سپاہی چیلسیا ماننگ کو بھی نامزد کیا گیا تھا تاہم نوبل کمیٹی کے چیئرمین اور ناورے کے سابق وزیراعظم تھورب جوئرن جاگلینڈ کے اعلان کے بعد یہ ایوارڈ ملالہ یوسف زئی اور کیلاش ستیارتھی جیتنے میں کامیاب ہوگئے۔
پاکستان کو ملنے والا یہ دوسرا نوبل انعام ہے جبکہ اس سے قبل 1979 میں ڈاکٹر عبدالسلام کو طبیعات میں نوبل انعام ملا تھا. دوسرا نوبل انعام حاصل کرنے والی سوات کی شہزادی ملالہ یوسفزئی کو کم عمری میں نوبل انعام حاصل کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہوگیا۔
وزیراعظم نوازشریف نے ملالہ یوسف زئی کو نوبل انعام جیتنے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ملالہ پاکستان کا فخر ہے اور اس نے پاکستان اور قوم کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم باجوہ نے بھی ملالہ یوسفزئی کو نوبل انعام ملنے پر مبارکباد پیش کی اور ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ملک میں دہشتگردوں کے سوا ہرپاکستانی اپنے بچے کو تعلیم دلانا چاہتا ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ملالہ یوسف زئی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ امن کا نوبل انعام ملنے سے ثابت ہوگیا کہ پاکستانی قوم اعتدال پسند، روشن خیال، تعلیم یافتہ اور مہذب معاشرے کی تشکیل کے لئے اپنے اندر بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
سابق صدرآصف زرداری نے بھی ملالہ یوسف زئی کو امن کا نوبل انعام جیتنے پرمبارکباد دی جب کہ وزیرداخلہ چوہدری نثار نے ملالہ یوسف زئی اور ان کے خاندان کومبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ملالہ کو امن کا نوبل انعام ملنا فخرکی بات ہے۔
واضح رہے خیبر پختونخوا میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے آواز بلند کرنے والی ملالہ یوسف زئی 9 اکتوبر 2012 کو اسکول وین میں واپس گھر آرہی تھیں کہ طالبان دہشت گردوں نے گاڑی پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئیں تھیں۔
خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والی طالبہ ملالہ یوسف زئی کو لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ اور بھارت سے تعلق رکھنے والے کلاش ستیارتھی کو بچوں کے حقوق کے لئے ان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے مشترکہ طور پر امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا ہے۔ امن کے نوبل انعام کے لئے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن، امریکی خفیہ ادارے کے سابق افسر ایڈورڈ اسنوڈن اور امریکی خاتون فوجی سپاہی چیلسیا ماننگ کو بھی نامزد کیا گیا تھا تاہم نوبل کمیٹی کے چیئرمین اور ناورے کے سابق وزیراعظم تھورب جوئرن جاگلینڈ کے اعلان کے بعد یہ ایوارڈ ملالہ یوسف زئی اور کیلاش ستیارتھی جیتنے میں کامیاب ہوگئے۔
پاکستان کو ملنے والا یہ دوسرا نوبل انعام ہے جبکہ اس سے قبل 1979 میں ڈاکٹر عبدالسلام کو طبیعات میں نوبل انعام ملا تھا. دوسرا نوبل انعام حاصل کرنے والی سوات کی شہزادی ملالہ یوسفزئی کو کم عمری میں نوبل انعام حاصل کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہوگیا۔
وزیراعظم نوازشریف نے ملالہ یوسف زئی کو نوبل انعام جیتنے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ملالہ پاکستان کا فخر ہے اور اس نے پاکستان اور قوم کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم باجوہ نے بھی ملالہ یوسفزئی کو نوبل انعام ملنے پر مبارکباد پیش کی اور ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ملک میں دہشتگردوں کے سوا ہرپاکستانی اپنے بچے کو تعلیم دلانا چاہتا ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ملالہ یوسف زئی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ امن کا نوبل انعام ملنے سے ثابت ہوگیا کہ پاکستانی قوم اعتدال پسند، روشن خیال، تعلیم یافتہ اور مہذب معاشرے کی تشکیل کے لئے اپنے اندر بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
سابق صدرآصف زرداری نے بھی ملالہ یوسف زئی کو امن کا نوبل انعام جیتنے پرمبارکباد دی جب کہ وزیرداخلہ چوہدری نثار نے ملالہ یوسف زئی اور ان کے خاندان کومبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ملالہ کو امن کا نوبل انعام ملنا فخرکی بات ہے۔
واضح رہے خیبر پختونخوا میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے آواز بلند کرنے والی ملالہ یوسف زئی 9 اکتوبر 2012 کو اسکول وین میں واپس گھر آرہی تھیں کہ طالبان دہشت گردوں نے گاڑی پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئیں تھیں۔