خیالی پلاو نظم سوات کی بیٹی

جہل کے مد مقابل اگر ملالہ رہے<br /> جہاں جہاں پہ ہے ظلمت، وہاں اجالہ رہے


نئیر آفاق October 10, 2014
چلو کہ دشتِ جہالت کو خیر باد کہیں خدا نے ہم پہ اتاری فرات کی بیٹی کتاب، اس کا ہے آنچل۔۔ توروشنائی، حنا قلم سے اس کو ہے نسبت۔۔ دوات کی بیٹی۔ فوٹو: فائل

چلو کہ دشتِ جہالت کو خیر باد کہیں
خدا نے ہم پہ اتاری فرات کی بیٹی

کتاب، اس کا ہے آنچل۔۔ توروشنائی، حنا
قلم سے اس کو ہے نسبت۔۔ دوات کی بیٹی

دمک رہی ہے ستاروں سی، کہکشاؤں میں
ھے کس چراغ کی لو، کائنات کی بیٹی

حریمِ قدس! جہاں بھرکی آبرو ہے وہ
نہ اس کو کہئے فقط اک سوات کی بیٹی

وہ دیکھ لیں کہ طلوع ہو رہی ہے کوئی کرن
جو لوگ طنز سے کہتے تھے 'رات کی بیٹی'

جہل کے مد مقابل اگر ملالہ رہے
جہاں جہاں پہ ہے ظلمت، وہاں اجالہ رہے

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے غزل لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں