خیالی پلاو نظم سوات کی بیٹی
جہل کے مد مقابل اگر ملالہ رہے<br />
جہاں جہاں پہ ہے ظلمت، وہاں اجالہ رہے
چلو کہ دشتِ جہالت کو خیر باد کہیں
خدا نے ہم پہ اتاری فرات کی بیٹی
کتاب، اس کا ہے آنچل۔۔ توروشنائی، حنا
قلم سے اس کو ہے نسبت۔۔ دوات کی بیٹی
دمک رہی ہے ستاروں سی، کہکشاؤں میں
ھے کس چراغ کی لو، کائنات کی بیٹی
حریمِ قدس! جہاں بھرکی آبرو ہے وہ
نہ اس کو کہئے فقط اک سوات کی بیٹی
وہ دیکھ لیں کہ طلوع ہو رہی ہے کوئی کرن
جو لوگ طنز سے کہتے تھے 'رات کی بیٹی'
جہل کے مد مقابل اگر ملالہ رہے
جہاں جہاں پہ ہے ظلمت، وہاں اجالہ رہے
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
خدا نے ہم پہ اتاری فرات کی بیٹی
کتاب، اس کا ہے آنچل۔۔ توروشنائی، حنا
قلم سے اس کو ہے نسبت۔۔ دوات کی بیٹی
دمک رہی ہے ستاروں سی، کہکشاؤں میں
ھے کس چراغ کی لو، کائنات کی بیٹی
حریمِ قدس! جہاں بھرکی آبرو ہے وہ
نہ اس کو کہئے فقط اک سوات کی بیٹی
وہ دیکھ لیں کہ طلوع ہو رہی ہے کوئی کرن
جو لوگ طنز سے کہتے تھے 'رات کی بیٹی'
جہل کے مد مقابل اگر ملالہ رہے
جہاں جہاں پہ ہے ظلمت، وہاں اجالہ رہے
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے غزل لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔