سیاست میں بال ٹمپرنگ نہ کی جائے نواز شریف سے کرسی کیلئے نہیں ایشو پر لڑیں گے آصف زرداری
آراوز کا الیکشن قبول نہ کرتے تو ملک میں بحران پیدا ہوجاتا، نواز شریف کے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات نارمل ہیں، سابق صدر
پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ سب سے پہلے میں نے 2013ء کے انتخابات کو آر اوز کا الیکشن کہا تھا اگر اس وقت کہہ دیتا کہ میں حلف نہیں لیتا اور عمران خان سمیت دوسری جماعتیں بھی ہمارے ساتھ آجاتیں تو اس سے ملک میں بحران پیدا ہوجاتا اور اس سے سال ضائع ہوجاتا۔
بلاول ہاؤس لاہور میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہم نواز شریف سے ایشوز پر لڑیں گے کرسی پر نہیں، ہم کرسی کی سیاست نہیں کر رہے ہیں۔ نواز شریف کو موقع ملنا چاہیے کہ وہ ملک کی ترقی کیلیے جو کرنا چاہتے ہیں کریں اور ہم ان کو موقع دیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ نواز شریف ملک کی اقتصادیات بہتر کریں اور بجلی کا بحران دور کریں۔ سابق صدر نے کہا کہ نواز شریف کے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات نارمل ہیں اور مجھے یہ تعلقات بہتر ہوتے نظر آرہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ شہباز شریف نے تندو تیز اور غیر سیاسی زبان کے استعمال کا آغاز کیا اور انتہا عمران خان نے کردی ہے۔ نواز شریف بڑی شائستہ اور نرم گفتگو کرنے کے عادی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ حالیہ بحران میں مجھے کبھی بھی خطرہ محسوس نہیں ہوا کہ ملک میں مارشل لا لگ جائے گا۔ ملک میں مارشل لا ہویا نہ ہو میں ملک چھوڑ کرجانے والوں میں سے نہیں ہوں۔ بلاول بھٹو کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہا کہ آجکل کے جو بچے ہیں آزادانہ سوچ رکھتے ہیں، تقریریں ان کی اپنی آزادانہ سوچ ہے۔ ضروری نہیں نوجوان والد کی ہر بات مانے ۔
الطاف حسین کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ میں نے کبھی الطاف حسین کو برا نہیں کہا۔انھوں نے کہا کہ ہماری فیملی اور شریف فیملی کا اسٹائل مختلف ہے۔ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کے حوالے سے سابق صدر نے کہا کہ اس وقت ملک میں افہام تفہیم کی سیاست کی ضرورت ہے۔ یہ ملاقات بھی اسی کا حصہ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ انتخابات اس وقت ہوں گے جب ہم چاہیں گے۔ یہ انتخابات 3سال بعد بھی ہوسکتے ہیں اور 4سال بعد بھی ہوسکتے ہیں۔ سیاستدانوں کو لڑانے کا کھیل ہے یہ اب ختم ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان کا ڈی چوک دھرنے کی اجازت دینا غلط تھا۔
پیپلزپارٹی کے شریک چئیرمین و سابق صدر آصف زرداری نے کہاہے کہ سیاست میں بال ٹمپرنگ نہ کی جائے ،احتجاج اور دھرنیوالوں کواب گھروں کولوٹنا چاہیے ،کھلاڑی کبھی سیاستدان نہیں بن سکتا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیپلزپارٹی سرگودھا ڈویژن کے عہدیداروں ،ٹکٹ ہولڈرز اور رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہاکہ کھلاڑی کبھی سیاستدان نہیں بن سکتا چاہے وہ جتنے مرضی جلسے کرلیں۔ان کا کہناتھاکہ ہمیں ایک جلسہ کرنے کیلیے فنڈز اکٹھے کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں یہ روزانہ جلسے کررہے ہیں ان کے پاس پیسے کہاں سے آرہے ہیں؟ انھوں نے کہاکہ بلاول بھٹو عزم اور حوصلے سے سیاست میں آرہے ہیں ان کے نانا ذوالفقار علی بھٹو،والدہ بینظیر بھٹو ،ماموں مرتضی بھٹو شہید ہوئے اور ان کے والد 12سال جیل میں رہے اس کے باوجود وہ سیاست میں آرہے ہیں۔
جس سے بلاول بھٹو کے عزم کا اظہار ہوتاہے کہ وہ جمہوریت اور غریب عوام کیلیے سیاست میںآرہے ہیں۔ کارکنوں کے تحفظات دور کرکے پنجاب میں پارٹی فعال کروں گااور میرے سوا کوئی کارکنوں کے تحفظات دور نہیں کرسکتا، اپنے کارکنوں کے درمیان مڈل مین کا کردار قبول نہیں ہے، ہم سسٹم کو ڈی سٹیبلائز نہیں کرنا چاہتے کیونکہ ایسا کرنا ملک اور جمہوریت کے مفاد میں نہیں۔ جن لوگوں نے موجودہ سیاسی کھیل پیدا کیا ان کے کام وزیراعظم نے کردیے ہیں۔ آصف زرداری نے کہا کہ عوام بھی خوف میں مبتلا ہیں لیکن انھیں گھبرانا نہیں چاہیے کیونکہ تھوڑے وقت کی بعد ہے جب یہ بلبلہ پھٹ جائے گا۔ اگر سیاست کا معیار اسپتال بنانا ہے تو پھر ایدھی صاحب کو سیاست کی امامت کرنی چاہیے۔ انھوں نے عزم کا اظہار کیا کہ وہ پنجاب کو پیپلزپارٹی کا گڑھ بنائیں گے۔
مزید برآں سابق صدر نے ملالہ یوسفزئی کو نوبل انعام جیتنے پر مبارکباد دی ہے۔ ایک بیان میںانھوں نے کہا ہے امن کا نوبل انعام ملالہ یوسفزئی کو ملنا بڑی کامیابی ہے۔ دریں اثنا انھوں نے نواز شریف کے شمالی وزیرستان کا دورہ کرنے والے پہلے وزیراعظم کے طور پر دعوے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے قبل ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو بطور وزیراعظم میرانشاہ کا دورہ کرچکے ہیں۔
بلاول ہاؤس لاہور میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہم نواز شریف سے ایشوز پر لڑیں گے کرسی پر نہیں، ہم کرسی کی سیاست نہیں کر رہے ہیں۔ نواز شریف کو موقع ملنا چاہیے کہ وہ ملک کی ترقی کیلیے جو کرنا چاہتے ہیں کریں اور ہم ان کو موقع دیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ نواز شریف ملک کی اقتصادیات بہتر کریں اور بجلی کا بحران دور کریں۔ سابق صدر نے کہا کہ نواز شریف کے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات نارمل ہیں اور مجھے یہ تعلقات بہتر ہوتے نظر آرہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ شہباز شریف نے تندو تیز اور غیر سیاسی زبان کے استعمال کا آغاز کیا اور انتہا عمران خان نے کردی ہے۔ نواز شریف بڑی شائستہ اور نرم گفتگو کرنے کے عادی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ حالیہ بحران میں مجھے کبھی بھی خطرہ محسوس نہیں ہوا کہ ملک میں مارشل لا لگ جائے گا۔ ملک میں مارشل لا ہویا نہ ہو میں ملک چھوڑ کرجانے والوں میں سے نہیں ہوں۔ بلاول بھٹو کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہا کہ آجکل کے جو بچے ہیں آزادانہ سوچ رکھتے ہیں، تقریریں ان کی اپنی آزادانہ سوچ ہے۔ ضروری نہیں نوجوان والد کی ہر بات مانے ۔
الطاف حسین کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ میں نے کبھی الطاف حسین کو برا نہیں کہا۔انھوں نے کہا کہ ہماری فیملی اور شریف فیملی کا اسٹائل مختلف ہے۔ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کے حوالے سے سابق صدر نے کہا کہ اس وقت ملک میں افہام تفہیم کی سیاست کی ضرورت ہے۔ یہ ملاقات بھی اسی کا حصہ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ انتخابات اس وقت ہوں گے جب ہم چاہیں گے۔ یہ انتخابات 3سال بعد بھی ہوسکتے ہیں اور 4سال بعد بھی ہوسکتے ہیں۔ سیاستدانوں کو لڑانے کا کھیل ہے یہ اب ختم ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان کا ڈی چوک دھرنے کی اجازت دینا غلط تھا۔
پیپلزپارٹی کے شریک چئیرمین و سابق صدر آصف زرداری نے کہاہے کہ سیاست میں بال ٹمپرنگ نہ کی جائے ،احتجاج اور دھرنیوالوں کواب گھروں کولوٹنا چاہیے ،کھلاڑی کبھی سیاستدان نہیں بن سکتا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیپلزپارٹی سرگودھا ڈویژن کے عہدیداروں ،ٹکٹ ہولڈرز اور رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہاکہ کھلاڑی کبھی سیاستدان نہیں بن سکتا چاہے وہ جتنے مرضی جلسے کرلیں۔ان کا کہناتھاکہ ہمیں ایک جلسہ کرنے کیلیے فنڈز اکٹھے کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں یہ روزانہ جلسے کررہے ہیں ان کے پاس پیسے کہاں سے آرہے ہیں؟ انھوں نے کہاکہ بلاول بھٹو عزم اور حوصلے سے سیاست میں آرہے ہیں ان کے نانا ذوالفقار علی بھٹو،والدہ بینظیر بھٹو ،ماموں مرتضی بھٹو شہید ہوئے اور ان کے والد 12سال جیل میں رہے اس کے باوجود وہ سیاست میں آرہے ہیں۔
جس سے بلاول بھٹو کے عزم کا اظہار ہوتاہے کہ وہ جمہوریت اور غریب عوام کیلیے سیاست میںآرہے ہیں۔ کارکنوں کے تحفظات دور کرکے پنجاب میں پارٹی فعال کروں گااور میرے سوا کوئی کارکنوں کے تحفظات دور نہیں کرسکتا، اپنے کارکنوں کے درمیان مڈل مین کا کردار قبول نہیں ہے، ہم سسٹم کو ڈی سٹیبلائز نہیں کرنا چاہتے کیونکہ ایسا کرنا ملک اور جمہوریت کے مفاد میں نہیں۔ جن لوگوں نے موجودہ سیاسی کھیل پیدا کیا ان کے کام وزیراعظم نے کردیے ہیں۔ آصف زرداری نے کہا کہ عوام بھی خوف میں مبتلا ہیں لیکن انھیں گھبرانا نہیں چاہیے کیونکہ تھوڑے وقت کی بعد ہے جب یہ بلبلہ پھٹ جائے گا۔ اگر سیاست کا معیار اسپتال بنانا ہے تو پھر ایدھی صاحب کو سیاست کی امامت کرنی چاہیے۔ انھوں نے عزم کا اظہار کیا کہ وہ پنجاب کو پیپلزپارٹی کا گڑھ بنائیں گے۔
مزید برآں سابق صدر نے ملالہ یوسفزئی کو نوبل انعام جیتنے پر مبارکباد دی ہے۔ ایک بیان میںانھوں نے کہا ہے امن کا نوبل انعام ملالہ یوسفزئی کو ملنا بڑی کامیابی ہے۔ دریں اثنا انھوں نے نواز شریف کے شمالی وزیرستان کا دورہ کرنے والے پہلے وزیراعظم کے طور پر دعوے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے قبل ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو بطور وزیراعظم میرانشاہ کا دورہ کرچکے ہیں۔