کراچی میں زندگی روزانہ کئی جانوں کاخراج لیتی ہےمشیرعالم
لاپتا افراد کامسئلہ بلوچستان کا نہیں،کراچی کے شہری بھی ایسی ہی اذیت سے گزررہے ہیں
سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم نے کہا ہے کہ لاپتا افراد کا مسئلہ صرف بلوچستان کا نہیں۔
کراچی کے شہری بھی ایسی ہی اذیت سے گزر رہے ہیں، یہاں بھی بے شمارگھرانے اپنے پیاروں سے دوراذیت کی زندگی گزار رہے ہیں،کراچی میں زندگی روزانہ 10سے12افرادکے خون کا خراج لیتی ہے،عدلیہ کٹھن دور سے گزررہی ہے،جب دیگر ادارے اپنی ذمہ داریاں ادا نہ کریں تو عدلیہ پربوجھ بڑھ جاتا ہے،سپریم کورٹ اور اعلیٰ عدلیہ عوام کی امیدوں کا مرکز بن گئی ہے،وہ جمعرات کی شب مقامی ہوٹل میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عشائیے سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔
تقریب سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر یاسین آزاد،سیکریٹری اسلم ذار اور دیگر نے بھی خطاب کیا،اس موقع پراسلام مخالف فلم کے خلاف مذمتی قراردادمتفقہ طور پرمنظور کی گئی،چیف جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ ہم اپنے حصے کاکام کررہے ہیں ،ادہشت گردی سے عام آدمیوں کے ساتھ ساتھ وکلا بھی متاثر ہوتے ہیں، مرحوم وکلا کے اہل خانہ کے مجھے خطوط موصول ہوتے ہیں لیکن بار ایسوسی ایشنیں اپنا کردارادا نہیں کررہیں، وکلا تنظیموں کو مستقل بنیاد پرایسی کمیٹیاں تشکیل دینا چاہیں جو انتخابات سے ماورا ہوکر شہریوں اور وکلا کے پسماندگان کی بہتری کیلیے کردار ادا کریں، یاسین آزاد نے کہا کہ بلوچستان کا معاملہ حساس ہے اور سب کو ملکر ملک بچاناہوگا۔
کراچی کے شہری بھی ایسی ہی اذیت سے گزر رہے ہیں، یہاں بھی بے شمارگھرانے اپنے پیاروں سے دوراذیت کی زندگی گزار رہے ہیں،کراچی میں زندگی روزانہ 10سے12افرادکے خون کا خراج لیتی ہے،عدلیہ کٹھن دور سے گزررہی ہے،جب دیگر ادارے اپنی ذمہ داریاں ادا نہ کریں تو عدلیہ پربوجھ بڑھ جاتا ہے،سپریم کورٹ اور اعلیٰ عدلیہ عوام کی امیدوں کا مرکز بن گئی ہے،وہ جمعرات کی شب مقامی ہوٹل میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عشائیے سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔
تقریب سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر یاسین آزاد،سیکریٹری اسلم ذار اور دیگر نے بھی خطاب کیا،اس موقع پراسلام مخالف فلم کے خلاف مذمتی قراردادمتفقہ طور پرمنظور کی گئی،چیف جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ ہم اپنے حصے کاکام کررہے ہیں ،ادہشت گردی سے عام آدمیوں کے ساتھ ساتھ وکلا بھی متاثر ہوتے ہیں، مرحوم وکلا کے اہل خانہ کے مجھے خطوط موصول ہوتے ہیں لیکن بار ایسوسی ایشنیں اپنا کردارادا نہیں کررہیں، وکلا تنظیموں کو مستقل بنیاد پرایسی کمیٹیاں تشکیل دینا چاہیں جو انتخابات سے ماورا ہوکر شہریوں اور وکلا کے پسماندگان کی بہتری کیلیے کردار ادا کریں، یاسین آزاد نے کہا کہ بلوچستان کا معاملہ حساس ہے اور سب کو ملکر ملک بچاناہوگا۔