بالی ووڈ کے شہنشاہ امیتابھ بچن 72 برس کے ہوگئے
امیتابھ بچن کی یادگارفلموں میں مقدرکاسکندر، شرابی،شعلے،لاوارث،خداگواہ، محبتیں،سرکار اور کبھی الوداع نہ کہنا شامل ہیں۔
بھارتی فلم نگری میں گزشتہ 5 دہائیوں سے راج کرنے والے امیتابھ بچن 72 برس کے ہوگئے۔
1942 کو آج ہی کے روز بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر الہ آباد میں ہندی زبان کے معروف شاعر ڈاکٹر ہری ونش بچن رائے کے گھر پیدا ہونے والے امیتابھ بچن نے 1969 میں اپنے فلمی کیرئر کا آغاز کیا تاہم 1973 میں ریلیز ہونے والی فلم ''زنجیر'' ان کی پہلی کامیاب فلم ثابت ہوئی جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور کامیابیوں کا سفر آج بھی جاری ہے۔ امیتابھ بچن نے ناصرف اداکاری بلکہ گلوکاری کے میدان میں بھی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑھے ہیں، 1979 میں ریلیز ہونے والی ان کی فلم ''مسٹر نٹور لال'' میں انہیں بہترین اداکار کے علاوہ بہترین گلوکار کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔
1984 میں انہوں نے سیاست میں قدم رکھا اور اترپردیش سے ہی بھاری اکثریت سے ایوان زیریں ''لوک سبھا'' کے رکن منتخب ہوئے تاہم 1987 میں وہ دوبارہ اداکاری کے میدان میں اترے لیکن ان کی فلمیں بتدریج ناکام ہوتی چلی گئیں، 1992 سے 2000 کا دورانیہ ان کی زندگی کا مشکل ترین دور ثابت ہوا اس دوران وہ اربوں روپے کے مقروض ہوئے اور نوبت ان کے گھر کی نیلامی تک جا پہنچی تھی، اسی دوران انہوں نے چھوٹی اسکرین کی جانب قدم بڑھایا اور ''کون بنے گا کروڑ پتی '' نامی کوئز شو کی میزبانی کی جسے ناظرین نے سند قبولیت بخشا اور ایک مرتبہ پر ان کی فلم نگری میں واپسی ہوئی۔
امیتابھ بچن اپنی جوانی میں بھی بوڑھے کا کردار بخوبی نبھاتے تھے لیکن جب اصل میں بوڑھے ہوئے تو وہ عروج آیا جو انہیں جوانی میں نصیب نہیں ہوا تھا، ان کی یادگار فلموں میں مقدر کا سکندر، امر اکبر انتھونی، شرابی، شعلے، لاوارث، ہم، اگنی پتھ، خدا گواہ، محبتیں، کبھی خوشی کبھی غم، باغبان ، عکس، بنٹی اور ببلی، سرکار، کبھی الوداع نہ کہنااور بابل شامل ہیں۔
1942 کو آج ہی کے روز بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر الہ آباد میں ہندی زبان کے معروف شاعر ڈاکٹر ہری ونش بچن رائے کے گھر پیدا ہونے والے امیتابھ بچن نے 1969 میں اپنے فلمی کیرئر کا آغاز کیا تاہم 1973 میں ریلیز ہونے والی فلم ''زنجیر'' ان کی پہلی کامیاب فلم ثابت ہوئی جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور کامیابیوں کا سفر آج بھی جاری ہے۔ امیتابھ بچن نے ناصرف اداکاری بلکہ گلوکاری کے میدان میں بھی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑھے ہیں، 1979 میں ریلیز ہونے والی ان کی فلم ''مسٹر نٹور لال'' میں انہیں بہترین اداکار کے علاوہ بہترین گلوکار کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔
1984 میں انہوں نے سیاست میں قدم رکھا اور اترپردیش سے ہی بھاری اکثریت سے ایوان زیریں ''لوک سبھا'' کے رکن منتخب ہوئے تاہم 1987 میں وہ دوبارہ اداکاری کے میدان میں اترے لیکن ان کی فلمیں بتدریج ناکام ہوتی چلی گئیں، 1992 سے 2000 کا دورانیہ ان کی زندگی کا مشکل ترین دور ثابت ہوا اس دوران وہ اربوں روپے کے مقروض ہوئے اور نوبت ان کے گھر کی نیلامی تک جا پہنچی تھی، اسی دوران انہوں نے چھوٹی اسکرین کی جانب قدم بڑھایا اور ''کون بنے گا کروڑ پتی '' نامی کوئز شو کی میزبانی کی جسے ناظرین نے سند قبولیت بخشا اور ایک مرتبہ پر ان کی فلم نگری میں واپسی ہوئی۔
امیتابھ بچن اپنی جوانی میں بھی بوڑھے کا کردار بخوبی نبھاتے تھے لیکن جب اصل میں بوڑھے ہوئے تو وہ عروج آیا جو انہیں جوانی میں نصیب نہیں ہوا تھا، ان کی یادگار فلموں میں مقدر کا سکندر، امر اکبر انتھونی، شرابی، شعلے، لاوارث، ہم، اگنی پتھ، خدا گواہ، محبتیں، کبھی خوشی کبھی غم، باغبان ، عکس، بنٹی اور ببلی، سرکار، کبھی الوداع نہ کہنااور بابل شامل ہیں۔