سانحہ ملتان کی تحقیقات کیلئے شریف برادران کی بنائی کمیٹی پر اعتماد نہیں عمران خان

آصف زرداری اورنوازشریف بتائیں وہ اثاثے ظاہرکیوں نہیں کرتے جبکہ دنیا میں سیاستدان اثاثے ظاہر نہ کریں تو وہ جیل جاتے ہیں


ویب ڈیسک October 11, 2014
جو لوگ ہمیں قرض دیتے ہیں پھر وہ ہمارے فیصلے بھی کرتے ہیں کیونکہ ہم ان کے غلام بن جاتے ہیں، عمران خان۔ فوٹو: فائل

چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہےکہ سانحہ ملتان کے نتیجے میں جن گھروں میں ماتم ہے انہیں انصاف دلوا کر رہیں گے اور ان کی ہر ممکن مدد کریں گے جبکہ اس سے متعلق شریف برادران کی تحقیقاتی کمیٹی پر اعتماد نہیں ہے۔

اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملتان کے جلسے میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی لیکن ان کے لیے صرف دو گیٹ کھولے گئے، بتایا جائے اس سانحہ کی ذمہ دار تحریک انصاف کیسے ہوسکتی ہے،سانحہ کے نتیجے میں آج جن گھروں میں ماتم ہے ہم انہیں انصاف دلواکر رہیں گے،شہیدوں کے اہل خانہ سے کل ملاقات کروں گا اور متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جائے گی جبکہ واقعہ کی تحقیقات کے لیے شریف برادران کی تحقیقاتی کمیٹی پر اعتماد نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ 3 طریقوں سے ہم ملک کو اس دلدل سے نکال سکتے ہیں ہمیں ٹیکس کا نظام ٹھیک کرکے آمدنی بڑھانا ہوگی، کرپشن پر قابو پانا ہوگا اور وزیراعظم سمیت سب سیاست دانوں کو اپنے اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے، آصف زرداری اور نوازشریف بتائیں وہ اپنے اثاثے ظاہر کیوں نہیں کرتے جبکہ دنیا بھر میں اگر سیاستدان اثاثے ظاہر نہ کریں تو انہیں جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے وکلا کو آصف زرداری اور نوازشریف کے اثاثوں کی تفصیلات معلوم کرنے کا کہہ دیا ہے اب جلد ہی ان کے اثاثوں کی معلومات لے کر عوام کو اس سے آگاہ کریں گے ۔

چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ حکومت عوام پر جی ایس ٹی لگاتی ہے جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے،اسمبلی میں 70 فیصد لوگ ٹیکس نہیں دیتے جو قیادت خود ٹیکس چور ہوگی اس ملک میں کبھی ٹیکس اکٹھا نہیں ہوسکتا اور ہم قرضوں کے دلدل سے نہیں نکل سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ملک چلانے کے لیے پیسہ نہیں اس لیے قرضے مانگے جاتے ہیں اور جو لوگ ہمیں قرض دیتے ہیں پھر وہ ہمارے فیصلے بھی کرتے ہیں کیونکہ ہم ان کے غلام بن جاتے ہیں، امداد اور بھیک لینے والوں کی کوئی عزت نہیں ہوتی ایسے ملک اپنی آزادی کھو بیٹھتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں