عدلیہ کے سوادیگراداروں اورحکومت سے اعتماداٹھ چکا اختر مینگل

اعتماد سازی کیلیے سپریم کورٹ پر اعتماد کیادوسرے ادارے بھی ایسا کریں، ثناء اللہ بلوچ


Numainda Express/INP September 28, 2012
اعتماد سازی کیلیے سپریم کورٹ پر اعتماد کیادوسرے ادارے بھی ایسا کریں، ثناء اللہ بلوچ. فوٹو: آن لائن/فائل

ISLAMABAD: سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر مینگل نے کہا ہے ہماری ترجیح انتخابات نہیں لاپتہ افرادکی بازیابی ہے۔

اس سلسلے میں فوری اقدامات ہونے چاہئیں۔حکومتوں سے اب کوئی امید رکھنا گناہ کبیرہ ہے ۔ بلوچستان میں مقبوضہ کشمیر سے زیادہ ظلم کیا جارہاہے ۔انھوں نے میڈیا سے گفتگو میںکہا کہ بلوچستان سے لاپتہ افرادکی جلد بازیابی یقینی بنائی جائے ، بلوچ عوام کا عدلیہ کے سوا ملک کے دیگر اداروں سے اعتماد اٹھ چکا ہے، حکومت کو ایسے اقدامات کرنے چاہئیں جن سے بلوچ عوام کا اعتماد بحال ہو، اب حالات پہلے سے بہت خراب ہو چکے ہیں، موجودہ حکومت چار سال میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 65سال کی ناامیدی ختم ہونے کی امید پر عدالت آیا ہوں۔جن لاپتہ افرادکی لاشیں ملی ہیں وہ کسی نواب یا سردارکے بیٹے نہیں بلکہ سیاسی ورکرز تھے۔ معافی مانگنے یا امدادی پیکج کے اعلانات سے مسائل حل نہیں ہوتے ہیں۔ پورے بلوچستان میں خفیہ ایجنسیزکے ڈیتھ اسکواڈکام کر رہے ہیں۔آئی این پی کے مطابق اختر مینگل نے الزام لگایا کہ بلوچستان سے 450 لاپتہ افراد کی ایسی لاشیں ملیں جن پر ڈرل سے پاکستان زندہ باد کے نعرے لکھے تھے۔

اس موقع پر ثناء اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچوں نے آزادی کا نعرہ شوق سے نہیں لگایا نہ ہی وہ پکنک منانے پہاڑوں پرگئے ہیں، اعتماد سازی کیلئے ہم نے سپریم کورٹ پر اعتمادکیا اب دیگر ادارے بھی کریں، بلوچستان میںکسی پنجابی، سندھی یا پختون کا قتل ہوہم پرزور مذمت کرتے ہیں، یہ سنجیدہ معاملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ کو اعتماد سازی کیلئے اقدامات بتائے ہیں چیف جسٹس نے سنجیدگی سے سنا ہے ، ہم نے سپریم کورٹ اور دوسرے اداروںکو بتادیا ہے کہ اگر ہم سپریم کورٹ پر اعتمادکا اظہارکر رہے ہیں تو دوسرے ادارے بھی کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں