وفاقی وزارت تجارت کا جیم جیولری ڈیزل پارک منصوبہ ختم کرنے پرغور

پارک کے قیام کا اعلان پرویز مشرف دورمیں کیا گیا، منصوبے کیلیے16ایکڑ اراضی بھی لی گئی

منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی سفارش پر کیا گیا،انڈسٹری نے بھی کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزارت تجارت نے پاکستان کی جیم اینڈجیولری انڈسٹری کی ترقی کے لیے سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں اعلان کردہ جیم اینڈ جیولری ڈیزل پارک منصوبہ ترک کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔

کراچی میں جیم اینڈ جیولری ڈیزل پارک کے قیام کا منصوبہ کئی سال سے التوا کا شکار رہا۔ منصوبے کے لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے کراچی ایئرپورٹ کے نزدیک 16ایکڑ اراضی حاصل کی گئی جس کی لیز کے لیے جون 2007 میں سی اے اے کو 206ملین روپے کی ادائیگی کی گئی تاہم سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے مابین اس اراضی کے کرائے پر تنازعے کے سبب یہ منصوبہ مزید کئی سال التوا کا شکار رہا آخر کار 4سال کے تعطل کے بعد فروری 2013میں سول ایوی ایشن اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے درمیان کرائے کے بارے میں اتفاق رائے کے بعد سابق وفاقی وزیر تجارت مخدوم امین فہیم کی موجودگی میں لیز کا معاہدہ طے پاگیا اور 10مارچ 2013 کو منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔

کئی سال تک پروجیکٹ کی منصوبہ بندی پر لاکھوں روپے کے اخراجات اور بھاگ دوڑ کے بعد بیوروکریسی کو سمجھ آگیا کہ یہ منصوبہ انڈسٹری کی ترقی کیلیے ناگزیر نہیں رہا اس لیے اسے ترک کرنا ہوگا۔ دوسری جانب جیم اینڈ جیولری انڈسٹری نے بھی منصوبے کو ترک کیے جانے پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس پروجیکٹ کے منصوبہ ساز ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ہی منصوبہ ترک کرنے کی سفارش کی ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یہ سفارش مختلف پروجیکٹس میں کرپشن کی شکایات کو سامنے رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔


ڈیزل پارک جیم اینڈ جیولری انڈسٹری کیلیے ایک اہم ترین سہولت قرار دی گئی تھی جس میں ملکی و غیرملکی سرمایہ کاروں کے جوائنٹ وینچرز، ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے ذریعے جیم اینڈ جیولری سیکٹر کو جدید سہولتیں مہیا کی جانی تھیں اس پارک میں سونے اور زیورات کی قدر کے تعین کیلیے ایک جدید لیبارٹری ہال مارکنگ کی سہولت بھی شامل تھی۔ اس منصوبے کے ذریعے پاکستانی کی جیم اینڈ جیولری انڈسٹری کی ایکسپورٹ ایک ارب ڈالر سے بڑھا کر 10ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ ڈیزل پارک میں معاونت کیلیے برطانوی اداروں اور ماہرین سے اشتراک کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔

ڈیزل پارک کو ایک خصوصی اکنامک زون کی حیثیت ملنی تھی جس کے ذریعے ملک میں جیم اینڈ جیولری کے شعبے میں تربیت یافتہ اور ماہر افرادی قوت کے ساتھ اس شعبے کیلیے بنیادی انفرااسٹرکچر مہیا کیا جانا تھا۔ادھر جیم اینڈ جیولری انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیزل پارک ایک آئیڈیل منصوبہ تھا تاہم بیوروکریسی کی رکاوٹوں کے سبب اس منصوبے پر تاخیر نے اس کی افادیت ختم کردی۔

اس منصوبے کی خاص بات یہ تھی کہ غیرملکی خریداروں اور ماہرین کو ایرپورٹ کے نزدیک ہی سرمایہ کاری اور تجارت کی سہولت میسر آتی اور ٹرانزٹ مسافر بھی پاکستانی جیم اور جیولری کی خریداری کرسکتے تھے۔ اس منصوبے میں تاخیر اور شہر کی موجودہ امن و امان کی حالت نے پاکستانی انڈسٹری کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ اگر یہ منصوبہ بروقت مکمل کیا جاتا تو جیولری میکنگ کے کارخانے، قیمتی اور نیم قیمتی پتھروں کی خریدوفروخت کے مراکز بھی گنجان شہر سے اس محفوظ ترین ڈیزل پارک میں منتقل کردیے جاتے جس سے انڈسٹری اور ملکی معیشت کو فائدہ پہنچتا۔
Load Next Story