معروف پشتو اداکار بدر منیر کو مداحوں سے بچھڑے 6 برس بیت گئے
کراچی میں رکشہ چلایا، وحید مراد کی فلم ’’جہاں تم وہاں ہم ‘‘ میں مختصر کردار سے ابتدا کی
پشتو فلم انڈسٹری کے معروف اداکار بدر منیر کو مداحوں سے بچھڑے چھ برس بیت گئے۔
پاکستان فلم انڈسٹری کی پہلی پشتو فلم " یوسف خان شیر بانو" میں بحیثیت ہیرو کام کرنے والے بدر منیر 1942 میں ضلع سوات کے شہر شاگرام میں مولوی قوت خان کے ہاں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مرحوم ایک مسجد کے پیش امام تھے اور وہ بدر منیر کا رجحان بھی اس طرف کرنا چاہتے تھے مگر بدر منیر خاموشی سے کراچی آگئے۔
وہ شروع ہی سے فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانا چاہتے تھے، کراچی آکر انھوں نے رکشہ چلایا اور فلموں میں کام کرنے کے جنون میں انھوں میں وحید مراد کے فلمی دفتر میں معمولی ملازم کی حیثیت سے کام کیا، جس کے دوران انھیں وحید مراد کی فلم ''جہاں تم وہاں ہم'' میں مختصر کردار ملا۔ 1970میں قسمت مہربان ہوئی اور پروڈیوسر عزیز بتیم نے معروف شاعر حیدر جوش سے فلم ''یوسف خان شیر بانو'' لکھوائی جس کے ہیرو بدر منیر اور یاسمین ہیروئن تھیں۔
یہ پشتو فلم تھی جس نے ریلیز ہو کر پاکستان میں سپر ہٹ بزنس کیا، اسی فلم نے بدر منیر کو صفِ اوّل کے ہیروز کے مقابل لا کھڑا کیا۔ انھوں نے فلم ''یوسف خان شیر بانو'' کے بعد اردو فلم ''دلہن ایک رات کی'' میں بحیثیت ہیرو اداکاری کی، اس فلم نے بھی سپر ہٹ بزنس کیا اور یوں وہ اردو فلموں کے بھی لاجواب اداکار بن گئے۔حکومت نے ان کی فنی خدمات کو سراہتے ہوئے انھیں تمغہ حسن کارکردگی کے اعزاز سے بھی نوازا۔ بدر منیر چار سال تک فالج میں مبتلا رہنے کے بعد 11 اکتوبر 2008 کو لاہور میں انتقال کر گئے۔
پاکستان فلم انڈسٹری کی پہلی پشتو فلم " یوسف خان شیر بانو" میں بحیثیت ہیرو کام کرنے والے بدر منیر 1942 میں ضلع سوات کے شہر شاگرام میں مولوی قوت خان کے ہاں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مرحوم ایک مسجد کے پیش امام تھے اور وہ بدر منیر کا رجحان بھی اس طرف کرنا چاہتے تھے مگر بدر منیر خاموشی سے کراچی آگئے۔
وہ شروع ہی سے فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانا چاہتے تھے، کراچی آکر انھوں نے رکشہ چلایا اور فلموں میں کام کرنے کے جنون میں انھوں میں وحید مراد کے فلمی دفتر میں معمولی ملازم کی حیثیت سے کام کیا، جس کے دوران انھیں وحید مراد کی فلم ''جہاں تم وہاں ہم'' میں مختصر کردار ملا۔ 1970میں قسمت مہربان ہوئی اور پروڈیوسر عزیز بتیم نے معروف شاعر حیدر جوش سے فلم ''یوسف خان شیر بانو'' لکھوائی جس کے ہیرو بدر منیر اور یاسمین ہیروئن تھیں۔
یہ پشتو فلم تھی جس نے ریلیز ہو کر پاکستان میں سپر ہٹ بزنس کیا، اسی فلم نے بدر منیر کو صفِ اوّل کے ہیروز کے مقابل لا کھڑا کیا۔ انھوں نے فلم ''یوسف خان شیر بانو'' کے بعد اردو فلم ''دلہن ایک رات کی'' میں بحیثیت ہیرو اداکاری کی، اس فلم نے بھی سپر ہٹ بزنس کیا اور یوں وہ اردو فلموں کے بھی لاجواب اداکار بن گئے۔حکومت نے ان کی فنی خدمات کو سراہتے ہوئے انھیں تمغہ حسن کارکردگی کے اعزاز سے بھی نوازا۔ بدر منیر چار سال تک فالج میں مبتلا رہنے کے بعد 11 اکتوبر 2008 کو لاہور میں انتقال کر گئے۔