عظیم موسیقار استاد نصرت فتح علی خان کے مداح آج ان کی 66ویں سالگرہ منارہے ہیں

نصرت فتح علی خان نے فنِ قوالی اور کلاسیکی موسیقی کو نئی جہتوں سے متعارف کرایا۔


ویب ڈیسک October 13, 2014
نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 17 برس بیت گئے ہیں فوٹو: وکیپیڈیا

موسیقی کے دیوتا اور فن قوالی کو بام عروج پر پہنچانے والے استاد نصرت فتح علی خان اگر آج زندہ ہوتے تو اپنی 66 ویں سالگرہ منارہے ہوتے۔

1948ء کو آج ہی کے روز فیصل آباد میں معروف قوال فتح علی خان کے ہاں پیدا ہونے والے نصرت فتح علی خان کے والد انہیں ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے لیکن قدرت تو ان سے کوئی اور ہی کام لینا چاہتی تھی۔ نصرت فتح علی خان کا پہلا تعارف خاندان کے دیگر افراد کی گائی ہوئی قوالیوں سے ہوا۔ ''حق علی مولا علی'' اور ''دم مست قلندرمست مست'' نے انہیں شناخت عطا کی۔ بین الاقومی سطح پر صحیح معنوں میں ان کا تخلیق کیا ہوا پہلا شاہکار 1995ء میں ریلیز ہونے والی فلم''ڈیڈ مین واکنگ'' تھا جس کے بعد انہوں نے ہالی ووڈ کی ایک اور فلم ''دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ'' کی بھی موسیقی ترتیب دی۔

ہالی ووڈ کے بعد بالی ووڈ نے بھی نصرت فتح علی خان کو ہاتھوں ہاتھ لیا۔ انہوں نے کئی بھارتی فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔ نصرت فتح علی خان کو ان کی فنی خدمات کے صلے میں حکومت پاکستان کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا، اس کے علاوہ 1995 میں انہیں یونیسکو میوزک ایوارڈ دیا گیا جبکہ 1997 میں انہیں گریمی ایوارڈز کے لئے نامزد کیا گیا۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی جریدے ٹائم میگزین نے 2006 میں ایشین ہیروز کی فہرست میں ان کا نام بھی شامل کیا۔

16 ستمبر 1997 میں محض 48 برس کی عمر میں اس دار فانی سے کوچ کرنے والے نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 17 برس بیت گئے ہیں لیکن آج بھی سننے والے ان کے کلام میں کھو جایا کرتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں