ہالی ووڈ اداکارہ ریزی ودرسپون نے ملالہ کو اپنا رول ماڈل قرار دیدیا
بیٹی ایوا اسکول جانے کیلیے بددلی سے تیار ہوتی تھی, ملالہ سے ملنے کے بعد خوشی سے جاتی ہے, ریزی ودرسپون
ہالی ووڈ اسٹار ریزی ودرسپون نے ملالہ یوسف زئی کو اپنا رول ماڈل قرار دیدیا۔ ریزی ودرن سپون نے ورائٹی پاور آف وومن یونٹ کی تقریب کے دوران انکشاف کیا کہ وہ ملالہ یوسف زائی سے مل چکی ہے اور وہ ان کی رول ماڈل بن گئی ہے۔
ریزی نے بتایا کہ ملالہ سے اس کا تعارف اس کی 15سالہ بیٹی ایوا کے ذریعے ہوا۔ انھوں نے اپنے ایک دوست کے گھر ملالہ سے عشائیہ میں ملاقات کی اور اس کی بیٹی اور ملالہ نے اسکول کی تعلیم اور اپنی زندگی کے مقاصد کے بارے میں کھل کر آپس میں بات کی جس کے بعد اس کی بیٹی کی سوچ بدل گئی۔
اس کی بیٹی ایوا جو کبھی اسکول جانے کے لیے بددلی سے تیار ہوتی تھی ملالہ سے ملنے کے بعد اب نہ صرف پڑھائی اور اسکول کے لیے اپنایت رکھتی ہے بلکہ اس نے لڑکیوں کے حقوق کے لیے سوشل ورک بھی شرو ع کر دیا ہے۔38 سالہ ریزی نے کہاکہ ملالہ کا حوصلہ اوراس کے کردار کا استحکام حیرت انگیز ہے میں جب کہ 14سال کی تھی تو ڈائریکٹروں کو متاثر کرنے کے لیے تگ ودو کرتی اور ڈائیلاگ کی لائنیں یاد کرتی رہتی تھی اور ایک ملالہ ہے۔
جو 14سال کی عمر میں پوری دنیا کے لیے وہ شمع بن چکی ہے جس کی روشنی سے سب مستفید ہو رہے ہیں۔ اس کے پاس جابرانہ طرز حکمرانی کے خلاف بولنے اور لڑکیوں کی تعلیم کے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کا شاندار حوصلہ ہے۔
ریزی نے بتایا کہ ملالہ سے اس کا تعارف اس کی 15سالہ بیٹی ایوا کے ذریعے ہوا۔ انھوں نے اپنے ایک دوست کے گھر ملالہ سے عشائیہ میں ملاقات کی اور اس کی بیٹی اور ملالہ نے اسکول کی تعلیم اور اپنی زندگی کے مقاصد کے بارے میں کھل کر آپس میں بات کی جس کے بعد اس کی بیٹی کی سوچ بدل گئی۔
اس کی بیٹی ایوا جو کبھی اسکول جانے کے لیے بددلی سے تیار ہوتی تھی ملالہ سے ملنے کے بعد اب نہ صرف پڑھائی اور اسکول کے لیے اپنایت رکھتی ہے بلکہ اس نے لڑکیوں کے حقوق کے لیے سوشل ورک بھی شرو ع کر دیا ہے۔38 سالہ ریزی نے کہاکہ ملالہ کا حوصلہ اوراس کے کردار کا استحکام حیرت انگیز ہے میں جب کہ 14سال کی تھی تو ڈائریکٹروں کو متاثر کرنے کے لیے تگ ودو کرتی اور ڈائیلاگ کی لائنیں یاد کرتی رہتی تھی اور ایک ملالہ ہے۔
جو 14سال کی عمر میں پوری دنیا کے لیے وہ شمع بن چکی ہے جس کی روشنی سے سب مستفید ہو رہے ہیں۔ اس کے پاس جابرانہ طرز حکمرانی کے خلاف بولنے اور لڑکیوں کی تعلیم کے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کا شاندار حوصلہ ہے۔