ایشین گیمز ہاکی ٹیم کی کارکردگی تسلی بخش رہی ہیڈ کوچ

بھارت سے ہار کی وجہ ریفرل ویڈیو سسٹم ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی رہی، رپورٹ میں انکشاف

ایشین گیمز میں قومی ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل آیا جس کا ماضی میں فقدان تھا, شہناز شیخ فوٹو: فائل

پاکستان ہاکی ٹیم کے چیف کوچ شہناز شیخ نے ایشین گیمز کے حوالے سے رپورٹ پی ایچ ایف میں جمع کرادی۔

ذرائع کے مطابق8 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ٹیم کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیا گیا ہے تاہم فائنل میں بھارت کیخلاف شکست کی وجہ ریفرل ویڈیو سسٹم ٹیکنالوجی کو استعمال نہ کرنا قرار دیا گیا ہے۔ ٹیم منیجمنٹ کا خیال ہے کہ میگا ایونٹ کے فیصلہ کن مقابلے میں روایتی حریف کے خلاف2 مواقعوں پر پنالٹی کارنرز نہیں دیے گئے، ریفرل سسٹم کو یقینی بنایا جاتا تو یقینی طور پر میچ ریفری امپائرز کے فیصلے کو رد کرتے ہوئے فیصلہ پاکستان ٹیم کے حق میں دیتا۔


ذرائع کے مطابق پاکستان ہاکی ٹیم ایشین گیمز میں شرکت کے لیے کوریا پہنچی تو اسے چوتھے نمبر کی ٹیم گردانا گیا، ماہرین نے ایونٹ میں کوریا کو پہلے، بھارت دوسرے، ملائیشیا تیسرے جبکہ پاکستانی ٹیم کو چوتھے نمبر پر رکھا، رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ میگا ایونٹ میںگرین شرٹس کی عمدہ کارکردگی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ 6 میچز میں قومی ٹیم نے مجموعی طور پر 27 گول کیے جبکہ 2 گول اس کے خلاف ہوئے۔

ادھر نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں صدر پی ایچ ایف اختر رسول اور سیکریٹری رانا مجاہد علی اولمپئن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت میں قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ شہناز شیخ نے کہا کہ ایشین گیمز میں قومی ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل آیا جس کا ماضی میں فقدان تھا تاہم سرکل میں کھلاڑیوں پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، پی ایچ ایف کو دی جانے والی تفصیلی رپورٹ میں مزید خامیوں کی بھی نشاندہی کی ہے جن پر آئندہ تربیتی کیمپ میں کام کیا جائیگا، انھوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی اور ایشین گیمز کے معیار میں زمین آسمان کا فرق ہے لہٰذا میں ماضی کو بھلا کر آگے بڑھنا چاہتا ہوں۔

شہناز شیخ کا کہنا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی میں ہمارا پہلا ہدف ٹاپ فائیو پوزیشن میں آنا ہے تاکہ ہم اگلے ایونٹ کیلیے بھی کوالیفائی کر سکیں، انھوں نے کہا کہ پاکستان کو اولمپک گیمز کھیلنے کیلیے اگلے برس جولائی میں کوالیفائنگ راؤنڈ میں شرکت کرنا جس کیلئے ابھی سے تیاری شروع کرنا ہوگی، رانا مجاہد علی کا کہنا تھا کہ ایشین گیمز کے بارے میں شہناز شیخ کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد ٹیم میں موجود خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
Load Next Story