کراچی میں ٹارگٹ کلنگ 40 فیصد کم ہوگئی ڈی جی رینجرز

موجودہ حالات کے پیش نظربلی کی گردن میں نہیں لیکن دم پرگھنٹی باندھی جاسکتی ہے، ڈی جی رینجرز سندھ


Staff Reporter October 14, 2014
عوام اور تاجر برادری کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدام کیے جارہے ہیں، ڈی جی رینجرز سندھ۔ فوٹو: فائل

ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے کہا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر رینجرز کی دسترس سے دور نہیں، کراچی کے موجودہ حالات کے پیش نظربلی کی گردن میں نہیں دم پر گھنٹی باندھی جاسکتی ہے۔

ٹارگٹ کلنگ میں 35 سے40 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے، عوام اور تاجر برادری کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدام کیے جارہے ہیں۔ پیرکوکورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈاینڈانڈسٹری (کاٹی) کے ظہرانے سے خطاب کے دوران ڈی جی رینجرز نے کہا کہ کراچی میں اسلحے کی آمد کی روک تھام کے لیے داخلی راستوں پر وزارت داخلہ سے موصول شدہ ایک اسکینرکے ذریعے داخلی راستوں کی تمام گاڑیوں اور کنٹینرز کی اسکینگ کی جاسکے گی، جرائم پیشہ افراد اور ان کے سرپرستوں کو مستقل کنٹرول کرنے کی حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ امن واما ن میں بہتری کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور خودکار نظام کواستعمال میں لایا جائے گا، معاملات کو بہتربنانے کے لیے کراچی کے مختلف مقامات کا جائزہ لیا ہے اور16مقامات کی نشاندہی کے بعد اسٹریٹ کرائمز میں ملوث افراد کوگرفتارکیا تومعلوم ہواکہ نشے کے عادی افراد اسٹریٹ کرائمز کے ذریعے اپنی ضرورت کو پوراکرتے ہیں، کراچی میں زیادہ جرائم صبح7 سے11 بجے اورشام7 سے رات12 بجے کے دوران ہوتے ہیں اس حقیقت کی نشاندہی کے بعد مذکورہ اوقات کے دوران جرائم کی روک تھام کے لیے حکمت عملی وضع کی گئی جس کے نتیجے میں جرائم کی شرح اور ٹارگٹ کلنگ میں 35 تا 40 فیصد کمی رونما ہوئی ہے۔ اس موقع پر کاٹی کے سرپرست اعلی ایس ایم منیر نے کہا کہ تاجر و صنعتکار برادری کو دفعہ 144 سے آزادرکھا جائے تاکہ تاجراپنا دفاع کرسکیں۔

سینٹرعبدالحسیب خان نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کے لیے سب سے پہلے انسداددہشت گردی کیلیے بنائی گئی عدالتوں کو فعال بنانا ہوگا، ماضی میں این آر او کے ذریعے 8ہزار پارلیمنٹرین نے ملک میں لوٹ مار کی ان کے بارے میں کوئی بھی بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔ کاٹی کے صدر راشد صدیقی نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے سے حکومت کو یومیہ بنیادپر ٹیکس کی مد میں 300 ملین روپے کی خطیر رقم مل رہی ہے، تجاوزات اور چھپرا ہوٹلز کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے تاکہ جرائم پیشہ افراد پناہ نہ لے سکیں۔ کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملکی تعمیر وترقی کیلیے صنعتی سرگرمیوں کا جاری رہنا بے حد ضروری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں