برطانوی پارلیمنٹ نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے متعلق علامتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی جبکہ قرارداد کے حق میں 274 اور مخالفت میں صرف 12 ووٹ ڈالے گئے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانیہ کی پارلیمان کے ایوان زیریں میں فلسطین کو علیحدہ ریاست کے طور پر تسلیم کرنےکے حق میں ایک علامتی قرار داد پیش کی گئی جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا،قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کو اسرائیل کی طرح ایک آزاد ریاست تسلیم کیا جائے تاہم اس قرارداد سے مسئلہ فلسطین پر برطانوی حکومت کا موقف تبدیل نہیں ہوگا اور برطانوی حکومت اس قرارداد پر عمل کرنے کی پابند نہیں ہوگی۔
ایوان میں قرارداد پیش کرنے والے حزب اختلاف کے رہنما گراہم مورس کا کہنا تھا کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے تعطل کا شکار امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا موقع ملے گا جو کہ دو ریاستی حل میں پوشیدہ ہے۔ برطانوی پارلیمان کے رکن سر ایڈورڈ لیتھ نے کہا کہ وہ حماس کے شدید مخالف اوراسرائیل کے حامی ہیں لیکن فلسطین میں فلسطینوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک سے ان کی سوچ میں تبدیلی آئی ہے، اسرائیل کے ایک دوست اور ہمدرد کی حیثیت سے اسرائیل کو مشورہ دوں گا کہ وہ غزہ میں فلسطینوں پر آنے جانے کی سختیاں کم کرے، یہودی بستیوں کی تعمیر کا سلسلہ بند کرے اور فلسطینیوں کو انسانیت کا حصہ سمجھے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں 100 کے قریب ملک پہلے ہی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر چکے ہیں جبکہ حال ہی میں سویڈن نے فلسطین کو علیحدہ ریاست کے طور تسلیم کیا ہے اور اب برطانوی پارلیمان میں منظور کی جانے والی اس قرارداد کی صرف علامتی حیثت ہے اور برطانوی حکومت اس پر عملدرآمد کی پابند نہیں ہو گی لیکن اس قرارداد کی منظوری سے مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل کے لیے دباؤ بڑھے گا۔