غازی عبدالرشید کیس میں پرویز مشرف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد
پرویز مشرف 8 نومبر کو عدالت میں پیش ہوں، عدالتی حکم
عدالت نے غازی عبدالرشید کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں 8 نومبر کو پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد واجد علی نے پرویز مشرف کے خلاف غازی عبدالرشید قتل کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران عدالتی حکم کے باوجود ملزم پرویز مشرف عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ پرویز مشرف کی جانب سے ان کے وکلا نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے ان کی میڈیکل رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کے کمر میں تکلیف ہے اس لئے وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوسکتے۔ سابق صدر کے وکلا نے اپنے دلائل میں کہا کہ چند ماہ قبل ایف ایٹ کچہری میں دہشتگردوں کا حملہ ہوچکا ہے جس کے بعد ان کے موکل کا یہاں آنا خطرناک ہے، وزرات داخلہ نے دھرنوں میں حملوں کا خدشہ ظاہر کر رکھا ہے، انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق دہشت گردوں کو دھماکا خیزمواد بھی فراہم کیا جاچکا ہے، سیکیورٹی سے متعلق آئی جی اسلام آباد کو خط لکھا ہے اس سلسلے میں پہلے ان سے رپورٹ طلب کی جائے، جس پر فاضل جج نے انہیں کہا کہ آپ کو اپنے موکل کی حاضری سے متعلق سیکیورٹی مانگنی چاہیئے تھی لیکن آپ نے پولیس کو لکھے گئے خط میں سیکیورٹی نہیں مانگی بلکہ تجویز دی ہے کہ عدالت کو سیکیورٹی ٹھیک نہ ہونے کا بتایا جائے۔ آپ پرویز مشرف کو اب بھی صدر مملکت ہی سمجھتے ہیں جو انہیں سیکیورٹی بریفنگ چاہئے۔ عدالت نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ کیا انہوں نے ملزم کو سیکیورٹی دینے سے انکارکیا ہے، جس پر وہاں موجود پولیس افسران نے جواب دیا کہ پرویز مشرف کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے پابند ہیں انہیں سیکیورٹی دینے سے انکار نہیں کیا ۔
درخواست گزار کے وکیل نے استثنیٰ کی درخواست کے خلاف دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون سب کے لئے برابر ہے اور قانون کے مطابق کسی بھی ملزم کو کمردرد کی وجہ سے حاضری سے استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں 8 نومبر کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد واجد علی نے پرویز مشرف کے خلاف غازی عبدالرشید قتل کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران عدالتی حکم کے باوجود ملزم پرویز مشرف عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ پرویز مشرف کی جانب سے ان کے وکلا نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے ان کی میڈیکل رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کے کمر میں تکلیف ہے اس لئے وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوسکتے۔ سابق صدر کے وکلا نے اپنے دلائل میں کہا کہ چند ماہ قبل ایف ایٹ کچہری میں دہشتگردوں کا حملہ ہوچکا ہے جس کے بعد ان کے موکل کا یہاں آنا خطرناک ہے، وزرات داخلہ نے دھرنوں میں حملوں کا خدشہ ظاہر کر رکھا ہے، انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق دہشت گردوں کو دھماکا خیزمواد بھی فراہم کیا جاچکا ہے، سیکیورٹی سے متعلق آئی جی اسلام آباد کو خط لکھا ہے اس سلسلے میں پہلے ان سے رپورٹ طلب کی جائے، جس پر فاضل جج نے انہیں کہا کہ آپ کو اپنے موکل کی حاضری سے متعلق سیکیورٹی مانگنی چاہیئے تھی لیکن آپ نے پولیس کو لکھے گئے خط میں سیکیورٹی نہیں مانگی بلکہ تجویز دی ہے کہ عدالت کو سیکیورٹی ٹھیک نہ ہونے کا بتایا جائے۔ آپ پرویز مشرف کو اب بھی صدر مملکت ہی سمجھتے ہیں جو انہیں سیکیورٹی بریفنگ چاہئے۔ عدالت نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ کیا انہوں نے ملزم کو سیکیورٹی دینے سے انکارکیا ہے، جس پر وہاں موجود پولیس افسران نے جواب دیا کہ پرویز مشرف کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے پابند ہیں انہیں سیکیورٹی دینے سے انکار نہیں کیا ۔
درخواست گزار کے وکیل نے استثنیٰ کی درخواست کے خلاف دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون سب کے لئے برابر ہے اور قانون کے مطابق کسی بھی ملزم کو کمردرد کی وجہ سے حاضری سے استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں 8 نومبر کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔