اسلام آباد ہمارے 6 نکات کو مجیب الرحمان کے نکات سے مختلف نہ سمجھا جائےاخترمینگل
نواز شریف اور اختر مینگل نے سپریم کورٹ میں بلوچستان کی صورت حال پر 6 نکات پیش کئے
بلوچستان ہاؤس میں صدر مسلم لیگ(ن)میاں نوازشریف نے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سرداراخترمینگل سے اہم ملاقات کی جس میں انھوں نے سپریم کورٹ میں بلوچستان کے حوالے سے پیش کردہ 6 نکات پر تبادلہ خیال کیا۔
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سرداراخترمینگل نے بلوچستان ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم نے سپریم کورٹ میں بلوچستان کی صورت حال پر 6 نکات پیش کردئیے ہیں، انھوں نے کہا کہ 65 سالوں میں حکمرانوں نے خود کو اس ملک کے آئین اور قانون سے بالاتر سمجھا اور آئین کو پامال اور عوامی رائے کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کی مایوسی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ واپس لانا مشکل ہے ، ہمارے پیش کردہ نکات کو مشرقی پاکستان کے سیاسی لیڈر شیخ مجیب الرحمان کے 6 نکات سے مختلف نہ سمجھا جائے، اگر ان 6 نکات پر عمل نہ کیا گیا تو بھول جائیں کے بلوچستان کے عوام آپ سے بات کریں گے۔
اختر مینگل کا کہنا تھا کہ اگر بلوچستان کے عوام کو پاکستان کا شہری مانا جاتا تو 5 بار ہم پر فوجی آپریشن نہیں کیا جاتا، میری میڈیا، عوام، دانشوروں اور سول سوسائٹی سے گزارش ہے کہ اگر ہمیں پاکستان کا حصہ نہیں سمجھا جاتا تو بہتر ہوگا کہ گلے مل کر ایک دوسرے کو خدا حافظ کہہ دیا جائے۔
اس موقع پربلوچستان ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ اختر مینگل کے والد سردار عطا اللہ مینگل نے پاکستان بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا، ہم سب اس کشمکش میں مبتلا ہیں کہ کس طرح بلوچستان کے زخموں پر مرہم لگایا جائے، اس سے قبل ہم مشرقی پاکستان کا بھی حادثہ دیکھ چکے ہیں، ہمیں سر جوڑ کر بلوچستان کی عوام کے لئے سوچنا چاہئے کہ کیا وجوہات ہیں جو بلوچستان ہم سے دور ہورہا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ اکبر بگٹی کی شہادت پاکستان کی تاریخ کا بدترین دن تھا، ہمیں آئین اور قانون کی حکمرانی کو قائم کرنا چاہئے اور ملزموں کو کٹہرے میں لا کر سزا دینی چاہئے۔
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سرداراخترمینگل نے بلوچستان ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم نے سپریم کورٹ میں بلوچستان کی صورت حال پر 6 نکات پیش کردئیے ہیں، انھوں نے کہا کہ 65 سالوں میں حکمرانوں نے خود کو اس ملک کے آئین اور قانون سے بالاتر سمجھا اور آئین کو پامال اور عوامی رائے کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کی مایوسی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ واپس لانا مشکل ہے ، ہمارے پیش کردہ نکات کو مشرقی پاکستان کے سیاسی لیڈر شیخ مجیب الرحمان کے 6 نکات سے مختلف نہ سمجھا جائے، اگر ان 6 نکات پر عمل نہ کیا گیا تو بھول جائیں کے بلوچستان کے عوام آپ سے بات کریں گے۔
اختر مینگل کا کہنا تھا کہ اگر بلوچستان کے عوام کو پاکستان کا شہری مانا جاتا تو 5 بار ہم پر فوجی آپریشن نہیں کیا جاتا، میری میڈیا، عوام، دانشوروں اور سول سوسائٹی سے گزارش ہے کہ اگر ہمیں پاکستان کا حصہ نہیں سمجھا جاتا تو بہتر ہوگا کہ گلے مل کر ایک دوسرے کو خدا حافظ کہہ دیا جائے۔
اس موقع پربلوچستان ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ اختر مینگل کے والد سردار عطا اللہ مینگل نے پاکستان بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا، ہم سب اس کشمکش میں مبتلا ہیں کہ کس طرح بلوچستان کے زخموں پر مرہم لگایا جائے، اس سے قبل ہم مشرقی پاکستان کا بھی حادثہ دیکھ چکے ہیں، ہمیں سر جوڑ کر بلوچستان کی عوام کے لئے سوچنا چاہئے کہ کیا وجوہات ہیں جو بلوچستان ہم سے دور ہورہا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ اکبر بگٹی کی شہادت پاکستان کی تاریخ کا بدترین دن تھا، ہمیں آئین اور قانون کی حکمرانی کو قائم کرنا چاہئے اور ملزموں کو کٹہرے میں لا کر سزا دینی چاہئے۔