کراچیعید قربان کے بعد
صفائی کے ناقص انتظامات نے عوام کا جینا دوبھر کردیا
ISLAMABAD:
عید قرباں آئی اور گزر گئی۔ حکام نے دعوے کیے اور شہری خوش ہوئے کہ شاید اس مرتبہ حاکمان شہر کو اپنی رعایا پر ترس آگیا ہو اور وہ اب اپنے احکامات پر عمل درآمد کرا کر شہریوں کو پوری نہ سہی کچھ سہولتیں تو فراہم کردیں گے۔ لیکن ۔۔۔۔۔ دعوے بس خوش نما دعوے ہی رہے۔ جو دیکھا خواب تھا، جو سنا افسانہ تھا۔
عید قرباں سے پہلے ہی کمشنر کراچی کے واضح احکامات کے باوجود شہر میں غیرقانونی مویشی منڈیوں کے قیام نے شہریوں کی زندگی کو جو پہلے ہی کرب ناک ہی نہیں دردناک بھی ہے کو مزید مشکلات سے دوچار کردیا تھا۔ کمشنر کراچی شعیب صدیقی نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر منتخب کردہ مقامات پر مویشی منڈیوں کے قیام کی اجازت دیتے ہوئے ہدایات جاری کی تھیں کہ غیر قانونی مویشی منڈیوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے تاہم کمشنر کراچی کے احکامات پر انتظامیہ پوری طرح سے عمل درآمد کرانے میں ناکام رہی تھی اور غیر قانونی مویشی منڈیاں شہر میں پھیلی رہیں۔
شہر قائد منڈی مویشیاں کا منظر پیش کرتا رہا، جس کی وجہ سے پورے شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا اور شہریوں کی زندگی اجیرن رہی۔ ان غیر قانونی منڈیوں کی پشت پناہی کون کررہا تھا یہ بات کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں تھی۔
پولیس اہل کار خود بھی انفرادی یا شراکت داری میں اندرون ملک سے قربانی کے جانور لاکر ان غیر قانونی منڈیوں میں فروخت کرتے رہے۔ جب کہ مصروف شاہراہوں، چوراہوں اور سڑکوں پر بیوپاری بلا خوف و خطر اپنے جانوروں کے ساتھ کھڑے رہے اور حکومتی احکامات کی دھجیاں اڑاتے رہے۔ پورا شہر جو پہلے ہی گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہے ان غیرقانونی مویشی منڈیوں کی وجہ سے ہونے والی گندگی نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی۔
یاد رہے کہ کراچی کی انتظامیہ نے دعوی کیا تھا کہ عیدالاضحی کے ایام میں شہریوں کو بہترین بلدیاتی سہولیات فراہم کی جائیں گی اور ایسی حکمت عملی تیار کی جائے گی جس سے عیدالاضحی کے تینوں دن آلائشوں کو اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کے نظام کے ساتھ معمول کی صفائی قطعاً متاثر نہیں ہوگی۔ مگر یہ ہو نہ سکا۔
ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت شہر کی صورت حال یہ ہے کہ بلدیاتی اداروں کی غفلت اور ناقص کارکردگی سے شہر کے کئی علاقوں میں تاحال قربانی کے جانوروں کی آلائشوں اور جمے ہوئے خون سے اٹھنے والے تعفن نے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی ہے، بلدیاتی اداروں نے عید قرباں پر علاقوں کا دورہ کرنے والی حکومتی شخصیات کو کارکردگی دکھا کر داد وصول کی لیکن شہر میں صورت حال اس کے برعکس رہی، قربانی کے جانوروں کے خون پر بہتر انداز میں چونے کا چھڑکاؤ کیا گیا اور نہ ہی جراثیم کش اسپرے ہوسکا۔
عید قرباں کے بعد شہر بھر میں پھیلی ہوئی گندگی سے وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق عید قرباں پر قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اٹھانے اور شہریوں کو صاف ماحول مہیا کرنے کے حوالے سے بلدیاتی اداروں نے دعوے تو ضرور کیے مگر ان دعوؤں پر عمل نہ ہوسکا۔ شہر میں گلی، محلے، فٹ پاتھ اور گرین بیلٹس بلدیاتی اداروں کی ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت بنی ہوئی ہیں، کئی مقامات پر تاحال قربانی کے جانوروں کی آلائشیں پڑی ہوئی ہیں، کوڑے کے ڈھیروں سے سڑکیں اور فٹ پاتھ بھر گئی ہیں، سڑکوں پر جمنے والے خون سے اٹھنے والے تعفن سے مکینوں کا سانس لینا دو بھر ہوگیا ہے۔
عید قرباں پر بلدیہ وسطی نے جانوروں کی تمام آلائشیں ڈمپنگ پوائنٹ تک پہنچانے کا دعویٰ کیا لیکن نارتھ کراچی، نیو کراچی، نارتھ ناظم آباد، بفرزون، شادمان ٹاؤن، گل برگ، فیڈرل بی ایریا، عزیز آباد، ناظم آباد، رضویہ سوسائٹی، لیاقت آباد، گل بہار، شریف آباد، شارع نور جہاں، نارتھ ناظم آباد، سخی حسن اور حسین آباد میں قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اور سڑکوں پر خون جما ہوا ہے جس سے شدید بدبو اور تعفن پھیل رہا ہے، گلشن اقبال میں بلاک 13-D/3 اور نعمان کمپلیکس میں گندگی سے اٹھنے والے تعفن نے مکینوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔
اورنگی ٹاؤن قادری چوک سیکٹر 5D،5C1،13،14 اردو چوک، نشان حیدر اور قذافی چوک کے کئی علاقوں سے تاحال آلائشیں نہیں اٹھائی جاسکی ہیں جس سے تعفن پھیل رہا ہے، بلدیہ ٹاؤن کے سیکٹر 12، 14، 16 اور9D کے کئی علاقوں میں قربانی کے جانوروں کی آلائشیں پڑی ہیں اور تعفن پھیلنے سے مکین پریشان ہیں، سائٹ، قصبہ کالونی اور محمد پور کے کئی علاقوں سے آلائشیں مکمل طور پر نہیں اٹھائی جاسکی ہیں، شیر شاہ، شیریں جناح کالونی، مواچھ گوٹھ، ماری پور اور ہاکس بے، لانڈھی کورنگی، ابراہیم حیدری، شاہ فیصل کالونی، ماڈل کالونی، سعود آباد، کھوکھراپار، ملیر سٹی، رنچھوڑ لائن، کھارادر، میٹھادر، لائٹس ہاؤس، لائنز ایریا، سلطان آباد اور کیماڑی میں سڑکوں پر جمنے والے خون اور جمع ہونے والے کچرے سے تعفن اٹھ رہا ہے۔
عید قرباں پر بلدیہ عظمیٰ اور پانچوں ضلعی میونسپل کارپوریشنوں کی ناقص کارکردگی کے باعث کوڑے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، عید قرباں کے بعد بلدیاتی اداروں نے سڑکوں پر پھیلے ہوئے خون پر چونے کا چھڑکاؤ کرنے میں غفلت برتی۔ گلی کوچوں میں قربانی کے جانوروں کے گوبر کی گندگی دھول میں شامل ہونے سے سانس لینا دوبھر ہوگیا ہے جس کے بعد شہر بھر میں بدبو اور تعفن پھیلا ہوا ہے۔ بڑھتی فضائی آلودگی سے آشوب چشم کی بیماری پھیلی ہوئی ہے، بلدیاتی اداروں نے صفائی کے کاموں پر توجہ نہ دی تو شہر میں وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ ہے۔
شہر قائد کے باسی کب سکھ کا سانس لیں گے، کب ان کے مسائل حل ہوں گے، کب انہیں پانی کا صاف پانی ملے گا، کب تک سڑکوں اور گلیوں میں کچرے کو اٹھانے کی بجائے نذر آتش کیا جاتا رہے گا اور کب انتظامیہ اپنے فرائض ادا کرے گی اور کب شہر قائد کے باسیوں کو انسان سمجھا جائے گا۔ یہ اور ایسے بہت سے '' کب'' جوابات کے منتظر ہیں۔
عید قرباں آئی اور گزر گئی۔ حکام نے دعوے کیے اور شہری خوش ہوئے کہ شاید اس مرتبہ حاکمان شہر کو اپنی رعایا پر ترس آگیا ہو اور وہ اب اپنے احکامات پر عمل درآمد کرا کر شہریوں کو پوری نہ سہی کچھ سہولتیں تو فراہم کردیں گے۔ لیکن ۔۔۔۔۔ دعوے بس خوش نما دعوے ہی رہے۔ جو دیکھا خواب تھا، جو سنا افسانہ تھا۔
عید قرباں سے پہلے ہی کمشنر کراچی کے واضح احکامات کے باوجود شہر میں غیرقانونی مویشی منڈیوں کے قیام نے شہریوں کی زندگی کو جو پہلے ہی کرب ناک ہی نہیں دردناک بھی ہے کو مزید مشکلات سے دوچار کردیا تھا۔ کمشنر کراچی شعیب صدیقی نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر منتخب کردہ مقامات پر مویشی منڈیوں کے قیام کی اجازت دیتے ہوئے ہدایات جاری کی تھیں کہ غیر قانونی مویشی منڈیوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے تاہم کمشنر کراچی کے احکامات پر انتظامیہ پوری طرح سے عمل درآمد کرانے میں ناکام رہی تھی اور غیر قانونی مویشی منڈیاں شہر میں پھیلی رہیں۔
شہر قائد منڈی مویشیاں کا منظر پیش کرتا رہا، جس کی وجہ سے پورے شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا اور شہریوں کی زندگی اجیرن رہی۔ ان غیر قانونی منڈیوں کی پشت پناہی کون کررہا تھا یہ بات کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں تھی۔
پولیس اہل کار خود بھی انفرادی یا شراکت داری میں اندرون ملک سے قربانی کے جانور لاکر ان غیر قانونی منڈیوں میں فروخت کرتے رہے۔ جب کہ مصروف شاہراہوں، چوراہوں اور سڑکوں پر بیوپاری بلا خوف و خطر اپنے جانوروں کے ساتھ کھڑے رہے اور حکومتی احکامات کی دھجیاں اڑاتے رہے۔ پورا شہر جو پہلے ہی گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہے ان غیرقانونی مویشی منڈیوں کی وجہ سے ہونے والی گندگی نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی۔
یاد رہے کہ کراچی کی انتظامیہ نے دعوی کیا تھا کہ عیدالاضحی کے ایام میں شہریوں کو بہترین بلدیاتی سہولیات فراہم کی جائیں گی اور ایسی حکمت عملی تیار کی جائے گی جس سے عیدالاضحی کے تینوں دن آلائشوں کو اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کے نظام کے ساتھ معمول کی صفائی قطعاً متاثر نہیں ہوگی۔ مگر یہ ہو نہ سکا۔
ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت شہر کی صورت حال یہ ہے کہ بلدیاتی اداروں کی غفلت اور ناقص کارکردگی سے شہر کے کئی علاقوں میں تاحال قربانی کے جانوروں کی آلائشوں اور جمے ہوئے خون سے اٹھنے والے تعفن نے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی ہے، بلدیاتی اداروں نے عید قرباں پر علاقوں کا دورہ کرنے والی حکومتی شخصیات کو کارکردگی دکھا کر داد وصول کی لیکن شہر میں صورت حال اس کے برعکس رہی، قربانی کے جانوروں کے خون پر بہتر انداز میں چونے کا چھڑکاؤ کیا گیا اور نہ ہی جراثیم کش اسپرے ہوسکا۔
عید قرباں کے بعد شہر بھر میں پھیلی ہوئی گندگی سے وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق عید قرباں پر قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اٹھانے اور شہریوں کو صاف ماحول مہیا کرنے کے حوالے سے بلدیاتی اداروں نے دعوے تو ضرور کیے مگر ان دعوؤں پر عمل نہ ہوسکا۔ شہر میں گلی، محلے، فٹ پاتھ اور گرین بیلٹس بلدیاتی اداروں کی ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت بنی ہوئی ہیں، کئی مقامات پر تاحال قربانی کے جانوروں کی آلائشیں پڑی ہوئی ہیں، کوڑے کے ڈھیروں سے سڑکیں اور فٹ پاتھ بھر گئی ہیں، سڑکوں پر جمنے والے خون سے اٹھنے والے تعفن سے مکینوں کا سانس لینا دو بھر ہوگیا ہے۔
عید قرباں پر بلدیہ وسطی نے جانوروں کی تمام آلائشیں ڈمپنگ پوائنٹ تک پہنچانے کا دعویٰ کیا لیکن نارتھ کراچی، نیو کراچی، نارتھ ناظم آباد، بفرزون، شادمان ٹاؤن، گل برگ، فیڈرل بی ایریا، عزیز آباد، ناظم آباد، رضویہ سوسائٹی، لیاقت آباد، گل بہار، شریف آباد، شارع نور جہاں، نارتھ ناظم آباد، سخی حسن اور حسین آباد میں قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اور سڑکوں پر خون جما ہوا ہے جس سے شدید بدبو اور تعفن پھیل رہا ہے، گلشن اقبال میں بلاک 13-D/3 اور نعمان کمپلیکس میں گندگی سے اٹھنے والے تعفن نے مکینوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔
اورنگی ٹاؤن قادری چوک سیکٹر 5D،5C1،13،14 اردو چوک، نشان حیدر اور قذافی چوک کے کئی علاقوں سے تاحال آلائشیں نہیں اٹھائی جاسکی ہیں جس سے تعفن پھیل رہا ہے، بلدیہ ٹاؤن کے سیکٹر 12، 14، 16 اور9D کے کئی علاقوں میں قربانی کے جانوروں کی آلائشیں پڑی ہیں اور تعفن پھیلنے سے مکین پریشان ہیں، سائٹ، قصبہ کالونی اور محمد پور کے کئی علاقوں سے آلائشیں مکمل طور پر نہیں اٹھائی جاسکی ہیں، شیر شاہ، شیریں جناح کالونی، مواچھ گوٹھ، ماری پور اور ہاکس بے، لانڈھی کورنگی، ابراہیم حیدری، شاہ فیصل کالونی، ماڈل کالونی، سعود آباد، کھوکھراپار، ملیر سٹی، رنچھوڑ لائن، کھارادر، میٹھادر، لائٹس ہاؤس، لائنز ایریا، سلطان آباد اور کیماڑی میں سڑکوں پر جمنے والے خون اور جمع ہونے والے کچرے سے تعفن اٹھ رہا ہے۔
عید قرباں پر بلدیہ عظمیٰ اور پانچوں ضلعی میونسپل کارپوریشنوں کی ناقص کارکردگی کے باعث کوڑے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، عید قرباں کے بعد بلدیاتی اداروں نے سڑکوں پر پھیلے ہوئے خون پر چونے کا چھڑکاؤ کرنے میں غفلت برتی۔ گلی کوچوں میں قربانی کے جانوروں کے گوبر کی گندگی دھول میں شامل ہونے سے سانس لینا دوبھر ہوگیا ہے جس کے بعد شہر بھر میں بدبو اور تعفن پھیلا ہوا ہے۔ بڑھتی فضائی آلودگی سے آشوب چشم کی بیماری پھیلی ہوئی ہے، بلدیاتی اداروں نے صفائی کے کاموں پر توجہ نہ دی تو شہر میں وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ ہے۔
شہر قائد کے باسی کب سکھ کا سانس لیں گے، کب ان کے مسائل حل ہوں گے، کب انہیں پانی کا صاف پانی ملے گا، کب تک سڑکوں اور گلیوں میں کچرے کو اٹھانے کی بجائے نذر آتش کیا جاتا رہے گا اور کب انتظامیہ اپنے فرائض ادا کرے گی اور کب شہر قائد کے باسیوں کو انسان سمجھا جائے گا۔ یہ اور ایسے بہت سے '' کب'' جوابات کے منتظر ہیں۔