واٹر بورڈ کا انتظامی نظام تباہ شہر میں پانی کا مصنوعی بحران ٹینکر اور لائن مافیا کا راج
حاضر اور رٹائرڈ ملازمین اپنے واجبات سے محروم ،ادارے میں افسران کی خلاف ضابطہ ترقیاں، تبادلے اور تعیناتیاں جاری
ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے اعلیٰ حکام کی دفتری امور میںعدم دلچسپی اور غفلت سے ادارے کا انتظامی ڈھانچہ تباہ ہوگیا، محکمہ انجینئرنگ، ریونیو اور فنانس میں کرپشن ، بدنظمی اور اقربا پروری عروج پر پہنچ گئی۔
ایم ڈی واٹر بورڈ بیشتر وقت ادارے سے باہر گزارتے ہیں جبکہ ڈی ایم ڈی فنانس 6 ماہ سے دفتر آنے کے بجائے سارے معاملات گھر سے چلارہے ہیں، روزمرہ کے امور درہم برہم ہوگئے ،شہر میں والو آپریشن کا نظام ختم ہوجانے سے پانی کا مصنوعی بحران، ٹینکر مافیا اور لائن مافیا کا کاروبار عروج پر ہے، تفصیلات کے مطابق ایم ڈی قطب شیخ کو تعینات ہوئے ڈیڑھ سال کا عرصہ گزرچکا تاہم شہر میں پانی کی فراہمی اور ادارے میں ملازمین کے مسائل کے حل کے حوالے سے ایم ڈی واٹر بورڈ اور ان کی ٹیم کی کارکردگی صفر ہے،ذرائع نے بتایا کہ سیکڑوں رٹائرڈ ملازمین اپنے پروویڈنٹ فنڈز اور واجبات سے محروم ہیں۔
واٹر بورڈ کی انتظامیہ ملازمین کے بنیادی حق ادا کرنے کے بجائے اپنا کمیشن کمانے کے لیے ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں کرنے میں زیادہ متحرک دکھائی دیتی ہے،کئی بار ایسا بھی ہوا کہ رٹائرڈ ملازمین کو ملنے والے چیک باؤنس ہوگئے، پنشنرز نے کئی شکایات ڈی ایم ڈی فنانس اور ڈائریکٹر اکاؤنٹس کے دفاتر میں جمع کرائیں تاہم تمام کاوشیں بے اثر ثابت ہوئیں، ذرائع کے مطابق ڈی ایم ڈی فنانس 6 ماہ سے گھر بیٹھے دفتری امور نمٹا رہے ہیں جبکہ ڈائریکٹر اکاؤنٹ بھی بیشتر وقت آفس سے غائب رہتے ہیں، ایم ڈی واٹر بورڈ کی جانب سے ان افسران کو خاص آشیرباد حاصل ہے، ذرائع کے مطابق واٹر بورڈ انتظامیہ کی جانب سے ہر سال50افسران وعملے کو مکان کی تعمیر کے لیے قرض دیا جاتا ہے، ماضی میں یونی فارم پالیسی کے تحت ہر ملازم کو اس کی 36 بنیادی تنخواہ کے مساوی قرضہ فراہم کیا جاتا تھا جو ایک معقول رقم بنتی تھی تاہم مالی بحران کے باعث واٹر بورڈ انتظامیہ نے چند سال قبل یہ مساوی پالیسی ختم کردی۔
نئی پالیسی کے تحت گریڈ ایک سے 15 گریڈ کے ملازمین کو ایک لاکھ اور گریڈ 16 تا گریڈ 20 کے افسران کیلیے 3 لاکھ روپے مختص کردیے گئے، ذرائع نے بتایا کہ ادارے میں اقربا پروری ہونے کے باعث مستحق ملازمین تو معمولی نوعیت کے قرضے سے محروم ہیں جبکہ من پسند افسران کو منسوخ شدہ پالیسی والی مراعات 36 بنیادی تنخواہوں کے مساوی قرضہ فراہم کردیا جاتا ہے، محکمہ ہیومن ریسورس کے ڈی ایم ڈی نے اقربا پروری کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں، آؤٹ آف ٹرن پروموشن کرکے سینئر ملازمین کی حق تلفی کی جارہی ہے، متعلقہ افسر نے چند دن قبل جونیئر افسران مختار اور شفقت کو آؤٹ آف ٹرن گریڈ17 سے ترقی دے کر 18تک پہنچادیا ہے جبکہ خلاف ضابطہ تبادلے اور تعیناتی کی جارہی ہے، ان امور کے باعث ملازمین میں سخت تشویش اور بددلی پائی جاتی ہے۔
ایم ڈی واٹر بورڈ بیشتر وقت ادارے سے باہر گزارتے ہیں جبکہ ڈی ایم ڈی فنانس 6 ماہ سے دفتر آنے کے بجائے سارے معاملات گھر سے چلارہے ہیں، روزمرہ کے امور درہم برہم ہوگئے ،شہر میں والو آپریشن کا نظام ختم ہوجانے سے پانی کا مصنوعی بحران، ٹینکر مافیا اور لائن مافیا کا کاروبار عروج پر ہے، تفصیلات کے مطابق ایم ڈی قطب شیخ کو تعینات ہوئے ڈیڑھ سال کا عرصہ گزرچکا تاہم شہر میں پانی کی فراہمی اور ادارے میں ملازمین کے مسائل کے حل کے حوالے سے ایم ڈی واٹر بورڈ اور ان کی ٹیم کی کارکردگی صفر ہے،ذرائع نے بتایا کہ سیکڑوں رٹائرڈ ملازمین اپنے پروویڈنٹ فنڈز اور واجبات سے محروم ہیں۔
واٹر بورڈ کی انتظامیہ ملازمین کے بنیادی حق ادا کرنے کے بجائے اپنا کمیشن کمانے کے لیے ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں کرنے میں زیادہ متحرک دکھائی دیتی ہے،کئی بار ایسا بھی ہوا کہ رٹائرڈ ملازمین کو ملنے والے چیک باؤنس ہوگئے، پنشنرز نے کئی شکایات ڈی ایم ڈی فنانس اور ڈائریکٹر اکاؤنٹس کے دفاتر میں جمع کرائیں تاہم تمام کاوشیں بے اثر ثابت ہوئیں، ذرائع کے مطابق ڈی ایم ڈی فنانس 6 ماہ سے گھر بیٹھے دفتری امور نمٹا رہے ہیں جبکہ ڈائریکٹر اکاؤنٹ بھی بیشتر وقت آفس سے غائب رہتے ہیں، ایم ڈی واٹر بورڈ کی جانب سے ان افسران کو خاص آشیرباد حاصل ہے، ذرائع کے مطابق واٹر بورڈ انتظامیہ کی جانب سے ہر سال50افسران وعملے کو مکان کی تعمیر کے لیے قرض دیا جاتا ہے، ماضی میں یونی فارم پالیسی کے تحت ہر ملازم کو اس کی 36 بنیادی تنخواہ کے مساوی قرضہ فراہم کیا جاتا تھا جو ایک معقول رقم بنتی تھی تاہم مالی بحران کے باعث واٹر بورڈ انتظامیہ نے چند سال قبل یہ مساوی پالیسی ختم کردی۔
نئی پالیسی کے تحت گریڈ ایک سے 15 گریڈ کے ملازمین کو ایک لاکھ اور گریڈ 16 تا گریڈ 20 کے افسران کیلیے 3 لاکھ روپے مختص کردیے گئے، ذرائع نے بتایا کہ ادارے میں اقربا پروری ہونے کے باعث مستحق ملازمین تو معمولی نوعیت کے قرضے سے محروم ہیں جبکہ من پسند افسران کو منسوخ شدہ پالیسی والی مراعات 36 بنیادی تنخواہوں کے مساوی قرضہ فراہم کردیا جاتا ہے، محکمہ ہیومن ریسورس کے ڈی ایم ڈی نے اقربا پروری کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں، آؤٹ آف ٹرن پروموشن کرکے سینئر ملازمین کی حق تلفی کی جارہی ہے، متعلقہ افسر نے چند دن قبل جونیئر افسران مختار اور شفقت کو آؤٹ آف ٹرن گریڈ17 سے ترقی دے کر 18تک پہنچادیا ہے جبکہ خلاف ضابطہ تبادلے اور تعیناتی کی جارہی ہے، ان امور کے باعث ملازمین میں سخت تشویش اور بددلی پائی جاتی ہے۔