شام اور عراق میں دولت اسلامیہ کیخلاف امریکی بمباری

کوبانی کی صورتحال پرتشویش ہے، اسلامک اسٹیٹ صرف ایک فوج نہیں بلکہ نظریہ ہے، اوباما

جنگجوؤں کا رمادی پر 3 اطراف سے حملہ مارٹر گولوں سے بمباری،عراقی فورسزنے پسپا کردیا، 50 سے زائد جنگجوہلاک، مزید2 بٹالین فوج بلالی، پولیس چیف۔ فوٹو: فائل

MONS:
امریکی جنگی طیاروں نے ترکی اورعراق کی سرحد سے ملحق شامی قصبہ کوبانی پر 18 فضائی حملے کیے ہیں، اسلامی اسٹیٹ کے زیر کنٹرول اس قصبے پرامریکی طیاروں نے تازہ بمباری کی ہے جس سے اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو پسپائی اختیارکرگئے ہیں جبکہ اب بھی گھمسان کی زمینی جنگ جاری ہے۔

امریکا کی سینٹرل کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ قصبہ میں کرد ملیشیا کی مدد کے سلسلے میں جہادیوں پر تازہ بمباری کی گئی ہے، ان تازہ حملوں میں اسلامک اسٹیٹ کے زیرقبضہ 16 عمارتوں پر ان کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ صوبے حما میں ایک شامی رکن اسمبلی وارث الیونس کومسلح افراد نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا، اس واقعے کوشامی صدر بشار الاسد کی حکومت سے وابستہ کسی چوٹی کے اہلکار کا تازہ ترین قتل قراردیاجارہا ہے، حملہ آوروں نے وارث الیونس کی گاڑی پراس وقت حملہ کیا جب وہ حما شہرکی طرف آ رہے تھے، وارث الیونس دمشق کی پارلیمان میں صوبہ حما کے ترجمان تھے۔

ادھر واشنگٹن کے قریب امریکی فضائیہ کے فوجی اڈے پر20 سے زائد نیٹوممالک کی افواج کے سربراہوں کے اجلاس میں امریکی صدرباراک اوباما نے شام اور عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف لڑائی پرتبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ انھیں کوبانی کے بارے میں ''سخت تشویش '' ہے، شام کے اس اہم سرحدی علاقے کو شدت پسند دولت اسلامیہ کے قبضے میں جانے سے روکنے کے لیے ''لمبی جنگ '' لڑنے کے لیے تیار ہیں، دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائیاں ''طویل مدت ہوں گی''، یہ ایسا آپریشن ہے جس میں اقوامِ عالم شامل ہیں' کوبانی کی صورتحال شام اورعراق کولاحق دولت اسلامیہ کے خطرے کی عکاسی کرتی ہے۔


دولت اسلامیہ کو شکست دینا صرف ایک فوجی کارروائی نہیں، یہ لڑائی انتہا پسندی کے خلاف بھی ہے۔ شدت پسند گروپ کو تباہ و برباد کرنے کی کوششوں کے لیے اتحاد میں 60 ممالک شامل ہیں، صدر اوباما نے کہا ''یہ کوئی روایتی فوج نہیں ہے جسے ہم میدان جنگ میں شکست دیں اور پھر بالآخر ہتھیار پھینک دیں، ہم انتہا پسندی کے اس نظریے کے خلاف بھی لڑرہے ہیں جس نے خطے کے مختلف حصوں میں اپنی جڑیں گاڑ لی ہیں۔'' باراک اوباما کا کہنا تھا یہ ایک لمبی مہم ہو گی' اس سلسلے میں کوئی فوری حل موجود نہیں ہے، ہم اب بھی ابتدائی مراحل میں ہیں۔

امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے زیرقبضہ ایزدی خواتین کو غلام بنانے اوران کی تجارت کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو اسلام کے منافی قراردیا ہے، جان کیری نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ بچوں اور خواتین کے خلاف ان جنگی جرائم کی مذمت کی جائے۔ ترکی میں مغرب نواز اپوزیشن گروپ ''سیریئن نیشنل کولیشن ''کا منعقدہ 5 روزہ اجلاس گزشتہ شب ختم ہوگیا جس میں شامی قومی اتحاد نے اپوزیشن کے عبوری وزیراعظم احمد نوما کواس عہدے کے لیے دوبارہ منتخب کرنے کا اعلان کیا ہے۔

دوسری طرف شامی حکومت نے اپنی سرزمین پر کسی بفرزون کے قیام کے امکان کومکمل طور پر رد کردیا ہے، گزشتہ ہفتے فرانسیسی صدر فرانسو اولاند نے شام اور ترکی کی سرحدوں کے درمیان ایک بفرزون قائم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ امریکی طیاروں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران عراق میں بھی 5 فضائی حملے کیے ہیں جس میں داعش کے 50 سے زائد جنگجو ہلاک ہوگئے۔ بغداد کے علاقہ کاظمیہ میں خود کش حملے میں رکن پارلیمنٹ احمد الخفاجی اور پولیس اہلکارسمیت 25 افراد ہلاک اور 54 سے زائد زخمی ہوگئے۔

صوبہ انبار کے شہر رمادی میں اسلامک اسٹیٹ(آئی ایس ) کے تازہ حملے کو عراقی فورسز نے پسپا کردیا ہے، آدھی رات کے وقت شروع ہونے والی یہ لڑائی بدھ کی صبح 7 بجے تک جاری رہی۔ عراقی پولیس کے کیپٹن طاہر الدولمی نے بتایا کہ دارالحکومت بغداد سے صرف 100 کلومیٹر دوری کے فاصلے پر اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے مارٹرگولوں سے بمباری کے بعد شہر رمادی پر 3 اطراف سے حملہ کیا تھا جسے عراقی فورسز نے کئی گھنٹوں کی لڑائی کے بعد مکمل طور پر پسپا کر دیا ہے اورشہر رمادی کے قریب اہم قصبہ امریہ الفلوجہ جہادیوں کے قبضہ سے چھڑا لیا گیا ہے۔ علاقے کے پولیس چیف میجرعارف الجنابی نے بتایا کہ 2 بٹالین فوج مزید بلا لی گئی ہے اورمزید حملے کی منتظر ہے۔
Load Next Story