آم پرپابندی کا یورپی انتباہ وفاقی وزارت تجارت بالآخر جاگ گئی
3جون کاخط ٹریڈ باڈیزکو اکتوبرمیں ملا، یورپی یونین نے30ستمبرتک کمپلائنس رپورٹ مانگی تھی
وفاقی وزارت تجارت نے یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی آم اور دیگر پھل سبزیوں پر پابندی کی وارننگ 2ماہ سے زائد عرصے کی تاخیر کے بعد ایف پی سی سی آئی کے ذریعے متعلقہ ٹریڈ باڈیز تک پہنچاکر بیوروکریسی کی پھرتیوں کا ایک اور اعلیٰ ریکارڈ قائم کردیا ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی آم میں فروٹ فلائی کی موجودگی کی صورت میں ایکسپورٹ پر پابندی کی وارننگ مئی کے مہینے میں وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے ذریعے پاکستانی ایکسپورٹرز تک پہنچ گئی تھی جس پر پاکستانی کے قومی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ (پی پی ڈی) نے ایکسپورٹرز کے ساتھ مل کر خصوصی حکمت عملی بھی مئی میں تیار کرلی تھی، اس مقصد کے لیے مئی کے پہلے ہفتے میں پی ایف وی اے اور پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے اشتراک سے آگہی سیمینار بھی منعقد کیا گیا۔
حیرت انگیز طور پر وفاقی وزارت تجارت نے یورپی کمیشن کی جانب سے 3جون 2014 کو جاری کیا جانے والا انتباہی خط 2ماہ سے زائد کی تاخیر کے بعد ایف پی سی سی آئی کی وساطت سے متعلقہ ٹریڈ باڈیز کو ارسال کیا، یورپی کمیشن کے خط میں کہا گیا تھا کہ پاکستان سمیت 8ملکوں بنگلہ دیش، کمبوڈیا، گھانا، ڈومینک ری پبلک، کینیا، سری لنکا اور یوگنڈا کے نیشنل قرنطینہ ڈپارٹمنٹ یورپی قرنطینہ اصولوں کی پاسداری نہیں کررہے جس پر یورپی یونین کی جانب سے ان ملکوں سے پھل اور سبزیوں کی درآمدات پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔
یورپی کمیشن نے مذکورہ 8ملکوں کے قرنطینہ ڈپارٹمنٹس سے یورپی قرنطینہ اصولوں پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجوہ کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے 30 ستمبر تک کمپلائنس رپورٹ طلب کی تھی، وفاقی وزارت تجارت پاکستان نے اس مدت کے ختم ہونے سے 14روز پیشتر 16ستمبر کو یورپی کمیشن کا انتباہی خط ایف پی سی سی آئی کو ارسال کیا، ایف پی سی سی آئی نے بھی کمال پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتہائی اہم خط کو 9روز کی تاخیر کے بعد 25 ستمبر کو متعلقہ ٹریڈ باڈیز کو جاری کیا جو متعلقہ ٹریڈ باڈیز کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں موصول ہوا، اس دوران پاکستان نے کامیابی کے ساتھ یورپی قرنطینہ اصولوں کی پاسداری کو ممکن کردکھایا اور پورے سیزن میں پاکستان سے یورپی یونین کو آم کی ایکسپورٹ بلاتعطل جاری رہی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزارتوں کے درمیان رابطے کا فقدان ہے۔
وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی پہلے روز سے اپنا کردار فعال طریقے سے ادا کرتی رہی تاہم سرکاری ریکارڈ کے مطابق وفاقی وزارت تجارت، نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی وزارت کی کارکردگی سے لاعلم رہی اور یورپی کمیشن کا وارننگ لیٹر آم کے سیزن کے خاتمے کے قریب جاری کیاجس میںایکسپورٹرز کو معاملے کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے فوری اقدامات اور یورپی قرنطینہ اصولوں پر پورا اترنے کیلیے آگہی مہم کی ہدایت کی گئی۔
یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی آم میں فروٹ فلائی کی موجودگی کی صورت میں ایکسپورٹ پر پابندی کی وارننگ مئی کے مہینے میں وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے ذریعے پاکستانی ایکسپورٹرز تک پہنچ گئی تھی جس پر پاکستانی کے قومی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ (پی پی ڈی) نے ایکسپورٹرز کے ساتھ مل کر خصوصی حکمت عملی بھی مئی میں تیار کرلی تھی، اس مقصد کے لیے مئی کے پہلے ہفتے میں پی ایف وی اے اور پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے اشتراک سے آگہی سیمینار بھی منعقد کیا گیا۔
حیرت انگیز طور پر وفاقی وزارت تجارت نے یورپی کمیشن کی جانب سے 3جون 2014 کو جاری کیا جانے والا انتباہی خط 2ماہ سے زائد کی تاخیر کے بعد ایف پی سی سی آئی کی وساطت سے متعلقہ ٹریڈ باڈیز کو ارسال کیا، یورپی کمیشن کے خط میں کہا گیا تھا کہ پاکستان سمیت 8ملکوں بنگلہ دیش، کمبوڈیا، گھانا، ڈومینک ری پبلک، کینیا، سری لنکا اور یوگنڈا کے نیشنل قرنطینہ ڈپارٹمنٹ یورپی قرنطینہ اصولوں کی پاسداری نہیں کررہے جس پر یورپی یونین کی جانب سے ان ملکوں سے پھل اور سبزیوں کی درآمدات پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔
یورپی کمیشن نے مذکورہ 8ملکوں کے قرنطینہ ڈپارٹمنٹس سے یورپی قرنطینہ اصولوں پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجوہ کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے 30 ستمبر تک کمپلائنس رپورٹ طلب کی تھی، وفاقی وزارت تجارت پاکستان نے اس مدت کے ختم ہونے سے 14روز پیشتر 16ستمبر کو یورپی کمیشن کا انتباہی خط ایف پی سی سی آئی کو ارسال کیا، ایف پی سی سی آئی نے بھی کمال پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتہائی اہم خط کو 9روز کی تاخیر کے بعد 25 ستمبر کو متعلقہ ٹریڈ باڈیز کو جاری کیا جو متعلقہ ٹریڈ باڈیز کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں موصول ہوا، اس دوران پاکستان نے کامیابی کے ساتھ یورپی قرنطینہ اصولوں کی پاسداری کو ممکن کردکھایا اور پورے سیزن میں پاکستان سے یورپی یونین کو آم کی ایکسپورٹ بلاتعطل جاری رہی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزارتوں کے درمیان رابطے کا فقدان ہے۔
وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی پہلے روز سے اپنا کردار فعال طریقے سے ادا کرتی رہی تاہم سرکاری ریکارڈ کے مطابق وفاقی وزارت تجارت، نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی وزارت کی کارکردگی سے لاعلم رہی اور یورپی کمیشن کا وارننگ لیٹر آم کے سیزن کے خاتمے کے قریب جاری کیاجس میںایکسپورٹرز کو معاملے کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے فوری اقدامات اور یورپی قرنطینہ اصولوں پر پورا اترنے کیلیے آگہی مہم کی ہدایت کی گئی۔