نئے انتظامی یونٹس وقت کی اہم ضرورت ہیں انکار نہیں کیا جا سکتا الطاف حسین

پاکستان میں غریب و متوسط طبقے کی قیادت کاانقلاب ضرورآئے گا، الطاف حسین

انتظامی یونٹس کے موضوع پر کی جانے والی تقاریرمیں علم اورمعلومات کاذخیرہ ہے لہٰذا ان کو کتابچے کی شکل میں مرتب کیاجائے، قائد ایم کیو ایم۔ فوٹو : فائل

متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان میں نئے انتظامی یونٹس کاقیام وقت کی اہم ضرورت ہے جس سے اب انکارنہیں کیا جاسکتا۔

انھوں نے یہ بات ڈیفنس اینڈ کلفٹن ریزیڈینٹس کمیٹی کے زیراہتمام منعقد کیے جانے والے سیمینارسے فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سیمینار کاموضوع '' نئے انتظامی یونٹس کے قیام کی ضرورت ''تھا۔ سیمینارمیں ملک کے ممتازدانشوروں،ادیبوں ، سینئر صحافیوں، کالم نگاروں، سابق بیورکریٹس اورزندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔الطاف حسین نے کہاکہ نئے انتظامی یونٹس کے قیام کامعاملہ کوئی زبانی،کلامی اورہوائی بات نہیں بلکہ یہ معاملہ حقائق کوسننے ، سنانے ،سمجھنے اورسمجھانے کاہے تاکہ اس معاملے کونفرت اورتعصب کی عینک سے دیکھنے کے بجائے حقائق کی نظرسے دیکھاجائے اورحقاق کی روشنی میں اسے حل کیا جائے، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں اس معاملے کوسمجھنے سے گریز کیا جارہا ہے اور اسے سمجھنے کے بجائے نفرت کانشانہ بنایا جارہا ہے۔

الطاف حسین نے سیمینار میں دانشوروں اورسینئرصحافیوں کی جانب سے کی جانے والی تقاریر کوسراہا اور کہا کہ نئے انتظامی یونٹس کے موضوع پر کی جانے والی تقاریرمیں علم اورمعلومات کاذخیرہ ہے لہٰذا ان کو کتابچے کی شکل میں مرتب کیاجائے تاکہ اسے عوام خصوصاً نوجوانوں میں تقسیم کیا جائے اورانھیں اس معاملے سے آگاہی حاصل ہوسکے اوروہ نعروں اورحقائق میں تمیزکرسکیں۔ انھوں نے نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے''صوبے کیوں ضروری ہیں''کے عنوان سے نہایت شاندارکتاب مرتب کرنے پر ممتازدانشور اور کالم نگار خلیل نینی تال والاکوخراج تحسین پیش کیا۔دریں اثنا شہید ملت خان لیاقت علی خان کی63ویں برسی کے موقع پراپنے خصوصی بیان میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاکہ پاکستان کے پہلے وزیراعظم شہیدملت نواب خان لیاقت علی خان کے قتل کے اصل اسباب پرآج تک پردہ پڑاہواہے اوراگرپاکستان کے حکمرانوں کوملک کی صحیح سمت اورترقی کی منازل متعین کرنی ہے توخان لیاقت علی خان کے قتل سمیت مہاجروں پرکیے جانے والے مظالم،قتل وغارت کے واقعات اورسانحات کی تحقیقات کرکے اصل حقائق سے عوام کو آگاہ کرناوقت کی ضرورت ہے۔


انھوں نے کہاکہ شہید ملت خان لیاقت علی خان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی اورپاکستان میں غریب و متوسط طبقے کی قیادت کاانقلاب ضرورآئے گا،خان لیاقت علی خان وفا اور خلوص کا پیکر تھے،ملک و قوم کی بد قسمتی یہ رہی کہ انھیں راولپنڈی کے ایک جلسے میں گھناؤنی سازش کے تحت بیدردی سے شہیدکردیا گیااور قتل کی تحقیقات سردخانے کی نذرکردی گئیں،قوم نے لیاقت علی خان کوشہید ملت کالقب دیالیکن اْن کے قتل کے اصل اسباب سے قوم آج بھی محروم ہے،پاکستان کے قیام کیلیے خان لیاقت خان نے محنت و لگن ،خلوص نیت اور دلجمعی سے کام کیا اور اپنی تمام دولت ہی نہیں بلکہ اپنی جان بھی ملک و قو م کیلیے قربان کردی جس پرپوری قوم شہیدکوزبردست خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔الطاف حسین نے وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کیاکہ خان لیاقت خان شہید کے قتل کے اسباب اور اس کی تحقیقات عوام کے سامنے لائی جائیں اورملک و قوم کی خاطر قربانیاں دینے والے مہاجروںکے خلاف مظالم اورناانصافی کاسلسلہ بند کرایاجائے اورمہاجروں کے قتل عام کے جتنے بھی سانحات کرائے گئے ہیں ۔

ان کی تحقیقات کرکے اصل حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں،اس سلسلے میں انصاف کے تمام تقاضو ں کو پوراکرکے ملک کی ایک بڑی طبقہ آبادی میں پائے جانے والے احساس محرومی کی شدت میں کمی کیلیے مثبت اقدامات بروئے کارلائے جائیں۔ علاوہ ازیں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ملک کی ترقی و خوشحالی اور سالمیت کے لیے نئے انتظامی یونٹس کا قیام ناگزیر ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے اس موضوع پر ایک مکالمہ کا آغاز کر دیا ہے جس پر سنجیدگی سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان میں نئے صوبوں کے قیام کو انتظامی حوالوں سے دیکھنے کے بجائے جذباتی بنیادوں پر متنازع بنایا جا رہا ہے۔

سیمینار سے رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر محمد فاروق ستار، ممتاز صحافی ، ادیب اور شاعر محمود شام، ممتاز صحافی، کالم نگار و اینکر پرسن آغا مسعود، مصنف و صنعت کار خلیل احمد نینی تال والا، سندھ اسمبلی میں حق پرست پارلیمانی گروپ کے لیڈر سید سردار احمد، ممتاز کالم نگار مقتدیٰ منصور، منارٹی کمیونٹی اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن سے تعلق رکھنے والی منگلہ شرما نے بھی خطاب کر کے ملک بھر میں نئے انتظامی یونٹس کی ضرورت پر زور دیا۔ سیمینار سے ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی مسائل، معاشی، انتظامی مسائل سماجی اور انتظامی کا حل اگر کسی چیز میں ہے تو وہ نئے صوبوں کے قیام میں ہے۔ ہم نے سندھ سے فاٹا تک نئے صوبوں کی بات کہ ہے، صرف سندھ میں نئے صوبے بنانے کی بات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے نہ مردم شماری کرائی، نہ بلدیاتی انتخابات کرائے تو وہ نئے صوبوں کی مخالفت کس منہ سے کر رہے ہیں۔
Load Next Story