چیف سلیکٹر یا ٹیم منیجرمعین سے ایک ذمے داری واپس لینے پر غور

چیئرمین پی سی بی نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ گورننگ بورڈ اراکین کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔


Sports Reporter October 18, 2014
سابق وکٹ کیپر کا معاملہ بھی 23 اکتوبر کو گورننگ بورڈ کے اجلاس میں زیر بحث آئے گا، فوٹو: فائل

معین خان سے ڈبل رول کے مزے چھن جانے کا امکان پیدا ہوگیا۔ بیک وقت چیف سلیکٹراورمنیجرکے عہدوں پر براجمان سابق کپتان سے ایک ذمہ داری واپس لینے پرغور کیا جانے لگا، معاملہ 23اکتوبر کو گورننگ بورڈ کے اجلاس میں زیر بحث آئے گا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے چارج سنبھالنے کے بعد پہلی پریس کانفرنس میں ہی کہا تھا کہ مختلف عہدیداروں کو دہری ذمہ داریاں دینے کیخلاف ہوں،گزشتہ دونوں انہوں نے ایک بار پھر یہی موقف دہرایا، تاہم ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پالسیوں میں تسلسل برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، ہر چیز فوری طور پر تہس نہس نہیں کرنا چاہتا،وقت آنے پر کمیٹیوں کی سفارشات پر بتدریج تبدیلیوں کا عمل شروع کردینگے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامی امور میں بہتری لانے کیلیے پی سی سی نے بیک وقت چیف سلیکٹراورمنیجرکے عہدوں پربراجمان معین خان سے ایک ذمہ داری واپس لینے پرغورشروع کردیا ہے، گورننگ بورڈ کے 23 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں دیگر معاملات کے ساتھ یہ مسئلہ بھی زیربحث آئے گا، امکان ہے کہ آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ سیریزکے بعد معین سے ایک ذمہ داری واپس لے لی جائیگی، ذرائع کا کہنا ہے کہ یو اے ای میں ون ڈے سیریز کے دوران بطورمنیجرمعین خان نے کئی غلطیاں کیں، تیسرے اور آخری میچ سے قبل قیادت کے حوالے سے چھڑنے والی بحث میں بھی ان کوقصوروارٹھہرایا جارہا ہے۔

جس پرچیئرمین پی سی بی نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے ان کا معاملہ گورننگ بورڈ اراکین کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ بورڈ کے سابق سربراہان نجم سیٹھی اور ذکااشرف کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی کے دوران بھی معین خان کوکسی نہ کسی طور پی سی بی کے ساتھ منسلک رہنے کا موقع فراہم کیا جاتا رہا، اس عرصے میں وہ ہیڈ کوچ، چیف سلیکٹر اور منیجر کے عہدوں سے لطف اندوز ہوتے رہے ہیں، ان کی کوچنگ میں پاکستان ٹیم تاریخ میں پہلی بار ورلڈ ٹوئنٹی 20کے سیمی فائنل تک رسائی پانے میں ناکام رہی تھی، سابق کرکٹرز کی بڑی تعداد ان کو دہری ذمہ داریاں دینے کی مخالفت کرتی رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں