اُردو کو ملک کی سرکاری زبان قرار دیا جائے عالمی اُردو کانفرنس

لندن کی جامعات میں اردوزبان ماڈرن فارن لینگویج کادرجہ رکھتی ہے،مصرکی 5 اورترکی کی 3بڑی جامعات میں اردوپڑھائی جاتی ہے

جب تک والدین بچوں کاروشن مستقبل سمجھ کر انگریزی بولتے رہیں گے،پاکستان میں اردوکوغریبوں کی زبان سمجھاجاتا رہے گا. (فوٹو ایکسپریس)

آرٹس کونسل میں جاری عالمی اردوکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اردو زبان کے ماہرین اور قلم کاروں نے کہا کہ اردوبولنے والوں کواسے مزید عام کرنے کے لیے فارسی زبان بولنے والوں جیسا شعوراپنانا ہوگا۔

اردو کو فوری طور پرملک کی سرکاری زبان قرار دیا جائے،مصرکی 5 اورترکی کی 3 بڑی جامعات میں اردو پڑھائی جاتی ہے، مصرمیں اردوسیکھنے اورسمجھنے والے موجودہیں مگر ان کے پڑھنے کے لیے کتابیں موجودنہیں، ترکی کی جامعات میں اردو پڑھنے والے برصغیرکے نہیں بلکہ ترک نسل کے طلبا ہیں، لندن کی جامعات میں اردوزبان ماڈرن فارن لینگویج کادرجہ رکھتی ہے اوردنیا کی اہم اور بڑی زبانوں میں اردوکاچوتھا نمبر ہے،ترکی سے آئے خلیل طوقار،مصرسے آئے ہوئے ابراہیم محمد ابراہیم،لندن کی نجمہ عثمان،فن لینڈ کے محمد ارشدفاروق ،امریکا میں مقیم پاکستانی سعیدنقوی اورناروے سے آنے والے نصرملک نے ان خیالات کا اظہار''اردوکی نئی بستیاں اورتراجم کی روایت''کے موضوع پر منعقدہ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا، مجلس صدارت کے فرائض افتخارعارف،رضاعلی عابدی،ڈاکٹرانعام الحق اورامجد اسلام امجد نے انجام دیے۔


خلیل طوقارنے کہاکہ ترکی میں اردوکی تعلیم کاسلسلہ ایک صدی پر پھیلاہواہے، ترکی میں انقرہ اوراستنبول یونیورسٹی میں اردوکی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے، جب تک والدین بچوں کاروشن مستقبل سمجھ کر انگریزی بولتے رہیں گے،پاکستان میں اردوکوغریبوں کی زبان سمجھاجاتا رہے گا،ابراہیم محمد ابرہیم نے کہاکہ مصرمیں اردوزبان قاہرہ ، اسکندریہ اورالاظہریونیورسٹی میں پڑھائی جاتی ہے۔

نجمہ عثمان نے کہاکہ برطانیہ میں پڑھائے جانے والے اردوکے نصاب میں اب ''کرشن چند کے افسانے'' اور ''امراؤ جان'' شامل نہیں رہے تاہم اردوبولنے والی کمیونٹی وہاں اردوسیکھنے اورسکھانے کے محاذ پر ڈٹی ہوئی ہے،محمد ارشد فاروق نے کہا کہ راجھستانی خانہ بدوشوں کے ذریعے اردو200 سال قبل پہنچی تھی اس وقت اردوپڑھنے کے خواہش مند طلبہ اسکولوں میں اردوسیکھ سکتے ہیں،جب تک پاکستان میں اردوکومقتدرہ زبان کے طورپررائج اوراسے سرکاری زبان کے طورپراپنایانہیں جائے گا،سیاست دان، فنکاراوربیوروکریٹس انگریزی زبان میں بیانات دینے کواپنی برتری تصورکرتے رہیں گے اس وقت تک یہ توقع نہ کی جائے کہ بیرون ممالک میں بھی اردوکی توقیرہوگی اوراسے بھرپور انداز میں اپنایاجائے گا۔

 
Load Next Story