ہمارے پاس سب کچھ ہے لیکن بیٹھ کر بات کرنے کی عقل نہیں آصف علی زرداری

ہمیں سب پتا ہے کہ اتنے بڑے جلسوں کے لئے کہاں سے پیسا آرہا ہے لیکن بتانا نہیں چاہتا، سابق صدر


ویب ڈیسک October 18, 2014
ہمارا فرض بنتا ہے کہ مفاہمت کی بات کریں ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ شیطان آجائیں جن سے سوات میں جنگ شروع ہوئی تھی، آصف علی زرداری فوٹو: فائل

سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ایسی کوئی چیز نہیں جو ہمارے پاس نہیں لیکن اگر ہمارے پاس کوئی چیز نہیں ہے تو وہ آپس میں بیٹھ کر بات کرنے کی عقل ہے۔

باغ قائد میں پیپلز پارٹی کے جلسے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمارے جلسوں میں بہت افواہیں پھیلائی جاتی ہیں لیکن ہم انصاف کی سیاست کررہے ہیں، ایک جانب لائن آف کنٹرول اور پہاڑوں میں ہمارے جوان شہید ہورہے ہیں تو دوسری جانب اسلام آباد میں مداری کا کھیل لگایا ہوا ہے جسے صرف ٹی وی پر وقت ملتا ہے، ہم سب سمجھ رہے ہیں یہ کونسی چمک ہے اور کہاں سے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو سیاست کی بات کرتے ہیں انھوں نے ہمارے گھر میں ڈاکا ڈالا، ہمیں سب پتا ہے کہ اتنے بڑے جلسوں کے لئے کہاں سے پیسا آرہا ہے لیکن بتانا نہیں چاہتا، ہمارا فرض بنتا ہے کہ مفاہمت کی بات کریں اور عوام کو بیوقوف بنانے کے بجائے عزت کرنا سیکھا جائے ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ شیطان آجائیں جن سے سوات میں جنگ شروع ہوئی تھی۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمیں برا بھلا کہنے والے آج خود آپس میں لڑنے لگے ہیں، دھرنے والے اگر واقعی پاکستان سے مخلص ہیں تو آئیں پاکستان کو لاحق خطرات اور مستقبل کی بات کریں، کوئی تعمیری بات کریں، اس پر بات کریں کہ روز 5 لاکھ بچے پیدا ہونے سے پہلے کیوں مرجاتے ہیں لیکن انہیں تو چندہ مانگ کر بنائے گئے اسپتال کی تشہیر سے ہی فرصت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بزرگوں کے کاموں پر سیاست نہیں کی اور نہ ہی سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے لیے کبھی چندا لیا گیا جس میں قائد اعظم نے تعلیم حاصل کی اور جسے ہمارے بزرگوں نے بنایا تھا۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ جمہوریت کا ساتھ دیا اور آج بھی ہم جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں نہ کہ کسی حکومت کے ساتھ لیکن کہا جاتا ہے کہ ہم حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں لیکن یہی لوگ ریفرنڈم میں ووٹ کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ معافی مانگ لی، میں پوچھتا ہوں کہ کس کس غلطی کی معافی مانگی جائی گی، ایسا نہ ہو 1970 کے نیازیوں کا خیال آجائے کیونکہ بات نکلی تو بہت دور تک جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں آج ہماری آنے والی نسلوں کے لیے لڑرہا ہوں، ہمیں آج کا پاکستان بچانا ہے تاکہ کل کا پاکستان بہتر ہوسکے اور کل کا پاکستان تب بہتر ہوگا جب ہم سب ساتھ مل کر کھڑے ہوں گے۔

آصف زرداری نے کہا کہ جب ہم ایک سوچ کے ساتھ کھڑے ہوں گے تو ہمیں آئی ایم ایف سمیت کسی سے بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں ہوگی، ہمیں الطاف حسین، فوج، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ سمیت ہر ایک کے ساتھ کام کرنا ہے اور انہیں سمجھانا ہے کہ ہم ایک ساتھ ہیں لیکن ہم آج آپس میں ایک دوسرے کو سیاسی اکھڑا بنا کر کمزور کررہے ہیں، قدم بڑھائیں اور ہمارا ساتھ دیں ہم پاکستان لے کر رہیں گے اور آنے والی نسلوں کا پاکستان بن کر رہے گا۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہمارا ایمان غریبوں کی خدمت کرنا ہے کیونکہ ہم خدمت کو احسان نہیں سمجھتے ہیں اور ایک اسپتال بنانے والے اسے اشتہار بنا کر بچوں کو بے وقوف بنا سکتے ہیں ہمیں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان اور عوام کی بہت خدمت کی، آج بھی دنیا کی سیاست کو دیکھ کر پارٹی کو چلا رہے ہیں اور اگر آئندہ بھی عوام کی خدمت کا موقع ملا تو کسانوں کو مفت ٹیوب ویل دیں گے اور عوام کو سستے داموں اشیا فراہم کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں