پابندی کے باوجود شہری سمندر میں پیراکی کرتے رہے

دفعہ 144 کے باوجود منچلے نوجوان گہرے سمندر میں نہاتے رہے اور موجوں سے لطف اندوز ہوتے رہے۔


Staff Reporter October 20, 2014
عیدالفطر کے موقع پر سمندر میں اونچی لہروں کے باعث 40 افراد ڈوب کرجاں بحق ہوگئے تھے۔ فوٹو: ایکسپریس

شہری انتظامیہ کی جانب سے پابندی کے باجود سیکڑوں افراد اتوار کو سی ویو اور سمندر کے دیگر مقامات پر قانون کو روندتے ہوئے سمندر میں نہاتے اور پیراکی کرتے رہے، اس موقع پر پولیس اہلکار کہیں نظر نہیں آئے۔

شہری انتظامیہ کے مطابق سمندر پر دفعہ 144بدستور نافذ ہے جس کے تحت شہریوں کو ساحل پر جانے کی اجازت ہے تاہم نہانا اور پیراکی کرنا ممنوع ہے، تفصیلات کے مطابق عیدالفطر کے موقع پر سمندر میں اونچی لہروں کے باعث 40 افراد ڈوب کرجاں بحق ہوگئے جس کے بعد شہری انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144پر سختی کے ساتھ عملدرآمد کرتے ہوئے سمندر میں نہانے اور پیراکی کرنا ممنوع قرار دیدیا، اس دوران پولیس اہلکار اور دیگر متعلقہ اداروں کا عملہ شہریوں کو سمندر میں نہانے اور پیراکی سے روکتا رہا اور خلاف ورزی کرنے والوں کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی۔

اتوار کو شہریوں کی بڑی تعداد سی ویو، ہاکس بے، سینڈز پٹ اور دیگر ساحلی مقامات پر پہنچے ، اس موقع پر ساحل سمندر پر فرائض انجام دینے والے پولیس اہلکار غائب رہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے منچلے نوجوان گہرے سمندر میں جاکر پیراکی کرنے لگے جبکہ شہریوں کی اکثریت ساحل سمندر پر موجوں سے لطف اندوز ہوتے رہے، واضح رہے کہ جولائی میں عیدلفطر کے موقع پر سی ویو پر ناخوشگوار واقعہ رونما ہونے کے باعث کئی افراد ڈوب کرہلاک ہوگئے تھے جبکہ محکمہ موسمیات کی جانب سے پیشگی خبردار کردیا گیا تھا کہ سمندر میں مدو جزر رہنے کے باعث نہانے اور پیراکی کرنے احتراز کیا جائے۔

یہ واقعہ پولیس اہلکاروں کی عدم موجودگی کے باعث پیش آیا تھا، سروے کے مطابق پولیس کی جانب سے دوبارہ غفلت برتی جارہی ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ساحل سمندر تفریح کی غرض سے آنیوالے افراد بالخصوص نوجوان طبقہ دفعہ 144کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف نہاتے ہیں بلکہ گہرے سمندر میں جاکر پیراکی بھی کرتے ہیں جو کسی وقت بھی ناخوشگوار واقعہ کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے، شہری انتظامیہ کے مطابق سمندر پر دفعہ 144بدستور نافذ ہے جس کے تحت شہریوں کو سمندر میں جانے کی اجازت ہے تاہم نہانے اور پیراکی کرنا ممنوع ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں