عراق غیر ملکی افواج کے بغیر بھی داعش کو شکست دے سکتاہے ایران
عراق دولت اسلامیہ اور القاعدہ کے حمایتی گروپ النصرہ فرنٹ سمیت ان تمام دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہا ہے، عراقی وزیراعظم
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ عراقی حکومت غیر ملکی افواج کی مدد کے بغیر ہی عراق اور شام میں برسر پیکار جنگجو تنظیم دولت اسلامیہ کو شکست دے سکتی ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای کا عراقی وزیراعظم حیدر العبادی سے ملاقات میں کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ عراقی حکومت بغیر غیر ملکی افواج کی مدد کے اکیلے ہی دولت اسلامیہ کا خاتمہ کر سکتی ہے اور ملک میں امن قائم کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران عراقی حکومت کا دفاع کرنے کے لئے ان کے ساتھ ہے جس طرح ہم نے گزشتہ حکومت کا ساتھ دیا۔
ایران کے روحانی پیشوا نے کہا ہے کہ تہران بغداد کو اپنا برادر ہمسایہ ملک تسلیم کرتا ہے اور ہم اس کی سیکیورٹی کو اپنی سیکیورٹی سمجھتے ہیں۔ دوسری جانب عراقی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عراق دولت اسلامیہ اور القاعدہ کے حمایتی گروپ النصرہ فرنٹ سمیت ان تمام دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہا ہے جن سے پورے خطے کی سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہیں۔ یہ تمام گروپ خطے میں مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دینا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایران نے داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحادی افواج کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا تھا تاہم تہران کی جانب سے دولت اسلامیہ کے خلاف لڑائی کے لئے کردوں کو اسلحہ فراہم کیا گیا اور انہیں لڑائی کے لئے تیار کرنے کے لئے ملٹری ایڈوائزر بھی بغداد بھیجے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای کا عراقی وزیراعظم حیدر العبادی سے ملاقات میں کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ عراقی حکومت بغیر غیر ملکی افواج کی مدد کے اکیلے ہی دولت اسلامیہ کا خاتمہ کر سکتی ہے اور ملک میں امن قائم کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران عراقی حکومت کا دفاع کرنے کے لئے ان کے ساتھ ہے جس طرح ہم نے گزشتہ حکومت کا ساتھ دیا۔
ایران کے روحانی پیشوا نے کہا ہے کہ تہران بغداد کو اپنا برادر ہمسایہ ملک تسلیم کرتا ہے اور ہم اس کی سیکیورٹی کو اپنی سیکیورٹی سمجھتے ہیں۔ دوسری جانب عراقی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عراق دولت اسلامیہ اور القاعدہ کے حمایتی گروپ النصرہ فرنٹ سمیت ان تمام دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہا ہے جن سے پورے خطے کی سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہیں۔ یہ تمام گروپ خطے میں مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دینا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایران نے داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحادی افواج کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا تھا تاہم تہران کی جانب سے دولت اسلامیہ کے خلاف لڑائی کے لئے کردوں کو اسلحہ فراہم کیا گیا اور انہیں لڑائی کے لئے تیار کرنے کے لئے ملٹری ایڈوائزر بھی بغداد بھیجے۔