سانحہ بلدیہ سیکڑوں گھرانے کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور

39لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹس نہیں مل سکی، ورثا معلومات کے حصول کیلیے سرکاری محکموں کے چکر لگا رہے ہیں۔

39لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹس نہیں مل سکی، ورثا معلومات کے حصول کیلیے سرکاری محکموں کے چکر لگا رہے ہیں. فوٹو: اے ایف پی

بلدیہ ٹائون میں فیکٹری میں ہولناک آتشزدگی کے بعد فیکٹری بند ہونے سے سیکڑوں محنت کش بے روزگار ہوگئے۔

سیکڑوں گھرانے کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ انھیں واجبات بھی تاحال ادا نہیں کیے گئے ہیں، واقعے میں ناقابل شناخت 39 لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹس بھی موصول نہیں ہوئی ہیں، ورثا درست معلومات کے حصول کیلیے سرکاری محکموں کے چکر لگانے پر مجبور ہیں ، تفصیلات کے مطابق 11 ستمبر کی شام بلدیہ ٹائون میں واقع گارمنٹس فیکٹری علی انٹر پرائزز میں تاریخ کی ہولناک ترین آتشزدگی نے258 زندگیوں کے چراغ گل کردیے جبکہ درجنوں زخمی بھی ہوئے۔


تحقیقات کیلیے فیکٹری کو سیل کردیا گیا، متاثرہ افراد نے بتایا کہ فیکٹری فوری طور پر بند تو کردی گئی لیکن اس سے وابستہ ملازمین کیلیے ملازمتوں کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا،حکومت ہماری مدد کرے، بے روزگاری کے بعد ان کے گھروں میں فاقوں نے ڈیرے ڈال لیے ہیں، فیکٹری میں جاں بحق افراد کے دیگر لواحقین جو فیکٹری میں ہی ملازمت کرتے تھے ان کا بھی کہنا ہے کہ انھیں اپنے پیاروں کی موت کا غم تو سہنا ہی پڑرہا ہے اس کے ساتھ ساتھ فیکٹری کی بندش کے باعث انھیں ملازمت سے بھی ہاتھ دھونا پڑے، متعدد افراد نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملازمت نہ ہونے کی وجہ سے وہ انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں ، واجبات بھی تاحال انھیں ادا نہیں کیے گئے ہیں۔

علاوہ ازیںایدھی سرد خانے میں رکھی جاں بحق39 افراد کی شناخت کے حوالے سے ان کے دعویدار افراد اور لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلیے سیمپلز لیے گئے لیکن رپورٹس تاحال موصول نہ ہوسکی، وہ اپنے پیاروں کی لاشوں کے حصول کیلیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جن لاشوں کی شناخت ہوگئی ان کے ورثا کی مالی مدد کا سلسلہ تو شروع ہوگیا ہے لیکن جن لاشوں کی شناخت نہیں ہوئی ان کے ورثا کو کسی قسم کی امداد نہیں دی جارہی ہے۔
Load Next Story