’’ذیابیطس‘‘ علاج کے ضمن میں طبی ماہرین نے اہم کامیابی حاصل کرلی

سائنسدانوں کے اسٹیم سیلز کی مدد سے تیار کئے گئے خلیوں اس مرض میں مبتلا چوہوں پر تجربات سے معلوم ہوا کہ یہ خلیے۔۔۔

سائنسدانوں کے اسٹیم سیلز کی مدد سے تیار کئے گئے خلیوں اس مرض میں مبتلا چوہوں پر تجربات سے معلوم ہوا کہ یہ خلیے ذیابیطس کے علاج کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ فوٹو: فائل

انسولین ایک ہارمون ہے، جو خون میں شوگر کی سطح برقرار رکھتا ہے اور خون سے شکر کو اُن خلیات کے اندر پہنچاتا ہے، جو اسے توانائی میں تبدیل کرتے ہیں، لیکن خون میں شکر کی مقدار بعض پیچیدگیوں کی وجہ سے عدم توازن کا شکار ہو سکتی ہے اور اس سے ذیابیطس کی بیماری جنم لیتی ہے۔

دنیا بھر میں ذیابیطس کا مرض وبائی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ دنیا میں 38 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔ پاکستان میں بھی شوگر کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرینِ صحت کے مطابق اس بیماری کی دو بڑی قسمیں ہیں۔ اس کی پہلی قسم زیادہ تر بچپن ہی میں لاحق ہو جاتی ہے۔ اس میں ہمارے لبلبے کی انسولین بنانے کی صلاحیت نہایت کم ہو جاتی ہے اور بعض صورتوں میں یہ مکمل طور پر انسولین بنانا بند کر دیتا ہے۔

ذیابیطس کی دوسری قسم میں لبلبلہ انسولین تو پیدا کرتا ہے، لیکن ہمارا جسم اسے مناسب طور پر استعمال نہیں کر پاتا اور خون میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ ذیابطیس کی اسی قسم کو ہم شوگر بھی کہتے ہیں۔ ذیابیطس خون کی چھوٹی اور بڑی نالیوں کو متأثر کرتی ہے۔ اس کی پیچیدگیوں میں اندھا پن، گردوں کا ناکارہ ہونا، پیروں کا سُن رہنا، دل اور دماغ کے طبی مسائل شامل ہیں۔


یہ بیماری بلند فشار خون اور امراضِ قلب میں مبتلا کرنے کے ساتھ آنکھوں کی بینائی بھی ضایع کرسکتی ہے۔ ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ مریض چند بنیادی باتوں کا خیال رکھ کر اس مرض کی وجہ سے پیدا ہونے والی دیگر پیچیدگیوں اور مسائل سے دور رہ سکتا ہے۔ اس میں کسی ماہر ڈاکٹر کے مشورے سے خوراک پر توجہ دینے کے علاوہ روزانہ کم از کم 30 منٹ تک ورزش بھی شامل ہے۔

ذیابیطس کا علاج یہی ہے کہ خون میں شوگر کا لیول کنٹرول میں رکھا جائے اور اس سلسلے میں کھانے پینے میں احتیاط کے ساتھ طرزِ زندگی میں بدلاؤ لانے کی ضرورت پر زور دیا جاتا ہے، لیکن طبی سائنس داں اس بیماری کے مستقل علاج کی غرض سے تحقیق اور تجربات کررہے ہیں اور اس بیماری کی پہلی قسم کے علاج کے ضمن میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

یہ ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں پر مشتمل ٹیم کا کارنامہ ہے، جنہوں نے اسٹیم سیلز کی مدد سے لاکھوں خلیے تخلیق کیے ہیں۔ اس مرض میں مبتلا چوہوں پر تجربات سے معلوم ہوا کہ یہ خلیے ذیابیطس کے علاج کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس ٹیم کے سربراہ پروفیسر ڈگ میلٹن ہیں، جو 23 سال سے اس بیماری کا علاج ڈھونڈنے کے لیے تحقیق اور تجربات کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ لبلبے کے اندر موجود بیٹا خلیے انسولین بناتے ہیں، جو خون میں شکر کی مقدار کو کنٹرول کرتے ہیں، لیکن جسمانی پیچیدگی کے باعث یہ خلیے تباہ ہوجاتے ہیں۔ اس سے یہ بیماری جنم لیتی ہے، جو دیگر جسمانی پیچیدگیوں اور امراض کا سبب بھی بنتی ہے۔ پروفیسر ڈگ میلٹن کا دعویٰ ہے کہ تجربہ گاہ میں تیار کردہ خلیے کئی ماہ تک انسولین تیار کر کے خون میں شکر کی مقدار کو سنبھال سکتے ہیں۔ یہ ایک زبردست کام یابی ضرور ہے، لیکن اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
Load Next Story