حصص مارکیٹ مندی سے نکل آئی 246 پوائنٹس کا اضافہ
عوامی تحریک کا دھرنا ختم ہونے کے مثبت اثرات، انڈیکس 29940 پوائنٹس پر پہنچ گیا
پاکستان عوامی تحریک کے 3 ماہ سے جاری دھرنا ختم کرنے کے اعلان، آئندہ ماہ او جی ڈی سی ایل میں سرکاری حصے کے شیئرز کی فروخت اور سکوک بانڈز کے اجرا سے بیرونی ادائیگیوں کا توازن بہتر ہونے کی امید جیسے عوامل سے کراچی اسٹاک ایکس چینج میں مندی کے بادل چھٹ گئے اور بدھ کو تیزی کی بڑی لہر رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی29700، 29800 اور29900 پوائنٹس کی 3 حدیں بیک وقت بحال ہوگئیں، 59 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں72 ارب82 کروڑ59 لاکھ49 ہزار106 روپے کا اضافہ ہوگیا۔
ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری کا دھرنا ختم ہونے کے بعد سیاسی افق پر بے چینی کی فضا قدرے کم ہوگئی ہے جبکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی قدرے بحال ہوگیا ہے اور انہوں نے بدھ کوسیمنٹ، بینکنگ ودیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی، یہی وجہ ہے کہ ایک موقع پر 331.56 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی30000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی بحال ہوگئی تھی لیکن حسب سابق مزاحمت کے سبب مذکورہ حدزیادہ دیر تک برقرار نہ رہ سکی۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 38 لاکھ23 ہزار417 ڈالرمالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجود کاروبار کے تمام دورانیے میں مارکیٹ مثبت زون میں رہی کیونکہ ٹریڈنگ سیشن میں مقامی کمپنیوں کی جانب سے12 لاکھ88 ہزار 342 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے1 لاکھ 48 ہزار358 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے 8 لاکھ 88 ہزار279 ڈالراور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے14 لاکھ 98 ہزار 437 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے مارکیٹ کا مورال بلندی کی جانب گامزن رہا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 246.12 پوائنٹس کے اضافے سے 29940.39 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 117.15 پوائنٹس کے اضافے سے 19862.25 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 255.18 پوائنٹس کے اضافے سے 47758.74 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت 19.96 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر17 کروڑ 25 لاکھ33 ہزار120 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار391 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 231 کے بھاؤ میں اضافہ، 140 کے داموں میں کمی اور20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھاؤ 415 روپے بڑھ کر 8715 روپے اور رفحان میظ کے بھاؤ 299.99 روپے بڑھ کر 11699.99 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور فوڈز کے بھاؤ 77.10 روپے کم ہو کر 8699 روپے اور سیمینس پاکستان کے بھاؤ 25.59 روپے کم ہو کر 1073.50 روپے ہوگئے۔
ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری کا دھرنا ختم ہونے کے بعد سیاسی افق پر بے چینی کی فضا قدرے کم ہوگئی ہے جبکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی قدرے بحال ہوگیا ہے اور انہوں نے بدھ کوسیمنٹ، بینکنگ ودیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی، یہی وجہ ہے کہ ایک موقع پر 331.56 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی30000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی بحال ہوگئی تھی لیکن حسب سابق مزاحمت کے سبب مذکورہ حدزیادہ دیر تک برقرار نہ رہ سکی۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 38 لاکھ23 ہزار417 ڈالرمالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجود کاروبار کے تمام دورانیے میں مارکیٹ مثبت زون میں رہی کیونکہ ٹریڈنگ سیشن میں مقامی کمپنیوں کی جانب سے12 لاکھ88 ہزار 342 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے1 لاکھ 48 ہزار358 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے 8 لاکھ 88 ہزار279 ڈالراور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے14 لاکھ 98 ہزار 437 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے مارکیٹ کا مورال بلندی کی جانب گامزن رہا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 246.12 پوائنٹس کے اضافے سے 29940.39 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 117.15 پوائنٹس کے اضافے سے 19862.25 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 255.18 پوائنٹس کے اضافے سے 47758.74 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت 19.96 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر17 کروڑ 25 لاکھ33 ہزار120 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار391 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 231 کے بھاؤ میں اضافہ، 140 کے داموں میں کمی اور20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھاؤ 415 روپے بڑھ کر 8715 روپے اور رفحان میظ کے بھاؤ 299.99 روپے بڑھ کر 11699.99 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور فوڈز کے بھاؤ 77.10 روپے کم ہو کر 8699 روپے اور سیمینس پاکستان کے بھاؤ 25.59 روپے کم ہو کر 1073.50 روپے ہوگئے۔