پاکستان ایک نظر میں خدارا لیپ ٹاپ ’حقداروں‘ کو پہنچائیے ۔۔۔
اگر میں یہ کہوں کہ لیپ ٹاپ پر سب سے پہلا حق آئی ٹی والوں کا ہے تو یہ میرا کہنا غلط نہ ہو گا۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی موجودہ دور کی لازمی ضرورت کی شکل اختیار کر چکی ہے۔آج کے دور میں ہر ایک ادارہ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے منسلک ہے۔یہ لکھنا غلط نہ ہو گا کہ ہماری زندگی کا ہر ایک کام انفارمیشن ٹیکنالوجی سے منسلک ہو چکا ہے۔جہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی ایک ضرورت بنی وہاں لوگوں میں بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی کو سمجھنے اور اس کے استعمال کے رحجان میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
جوں جوں انفارمیشن ٹیکنالوجی میں جدت آتی گئی ایسے ایسے اس کے استعمال میں بھی اضافہ ہوتا گیااور لوگوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم میں بھی رحجان بڑھتا چلا گیا۔موجودہ دور میں اِس فیلڈ کی اہمیت کو حکمرانوں نے بھی بخوبی سمجھا ہے۔پچھلے کچھ عرصے سے حکومتی سطح پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے انقلابی اقدامات کیے گئے ہیں۔پچھلے دورِ حکومت میں مسلم لیگ ن نے صوبہ پنجاب کی سطح پر انفارمیشن ٹیکنالوجی ٹاور ارفع کریم ٹیکنالوجی پارک کے نام سے قائم کیا گیا۔جی وہی ارفع کریم جو دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سوفٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل قرار پائی۔
پچھلے دور حکومت میں چونکہ مسلم لیگ ن کی حکومت صوبہ پنجاب میں تھی تو وزیراوعلی جناب میاں محمد شہباز شریف صاحب نے صوبے بھر میں موجود سرکاری یونیورسٹیوں کے طالبعلموں کے لیئے لیپ ٹاپ سکیم کا آغاز کیا۔جس میں سرکاری یونیورسٹیوں کے ذہین طالبعلموں کو لیپ ٹاپ دیے گئے۔جو یقننا حکومت کی جناب سے بہترین اقدام تھا۔جس سے ان ذہین طالبعلموں کی حوصلہ افزائی ہوئی۔اور اس سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور میں طالبعلموں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی میں دلچسپی پیدا کی گئی۔
لیکن اب چونکہ مسلم لیگ ن کی حکومت مرکز میں بھی قائم ہے تو اس باروزیراعظم جناب نوازشریف کی جانب سے اس لیپ ٹاپ سکیم کاپورے پاکستان میں آغاز کیا جانے والا ہے۔ جس میں ملک بھر کی سرکاری یونیورسٹیوں کے طالبعلموں میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے جائیں گے۔اس لیپ ٹاپ سکیم میں شامل ہونے کے لیئے حکومت کی جانب کچھ Eligibility Criteriaرکھا گیا ہے۔جو طالب علم اس پر پورا اترے گا وہی اس لیپ ٹاپ سکیم میں شامل ہونے کا اہل ہوگا اور تقریباً پورے پاکستان میں 1 لاکھ طالبعلموں کو یہ لیپ ٹاپ دیے جائیں گے۔
اس لیپ ٹاپ سے جہاں ملک بھر کے طالبعلموں کی حوصلہ افزائی ہو گی وہا ں پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے رحجان میں بھی اضافہ ہو گا۔ مگر یہ بات بھی ایک حقیقت ہے کہ ہر کام میں کچھ اچھائیاں ہوتی ہیں اور کچھ برائیاں اور ہمیں کسی بھی کام میں موجود اچھائیاں اور برائیاں دونوں کا ذکر کرنا چاہیے ورنہ ہم کسی ایک کے ساتھ زیادتی کے مرتک ہونگے۔
جہاں حکومت ایک طرف سرکاری یونیورسٹیوں کے طالبعلموں کو لیپ ٹاپ دے رہی ہے تو دوسری طرف ملک میں موجود انفارمیشن ٹیکنالوجی کےطالب علموں کونظر انداز کیاجا رہا ہے۔میں آج یہ تحریر ان طالب علموں کے لیے لکھ رہا ہوں جو خود انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم سے وابستہ ہیں۔ چونکہ میں بھی آئی ٹی کا طالب علم ہوں اِسی وجہ سے میں خود بھی طالب علموں کی اُسی فہرست میں شامل ہوں جن کو حکومت سے یہی شکوہ ہے کہ ان کا آئی ٹی کی فیلڈ سے منسلک ہونے کے باوجود حکومتی سطح پر کوئی اقدام نظر نہیں آ رہا۔
آئی ٹی کے طالبعلموں کی خواہش ہے کہ 2014 لیپ ٹاپ سکیم کی طرز پر ایک سکیم خصوصی طور پر ملک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالبعلموں کے لیے آغاز کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہماری حکومت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جدید ضرورت کو سمجھتی ہے تو اسے ملک میں موجو دانفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالبعلموں کو سہولیات بھی دینا ہوں گی۔ ماضی میں بھی ملک میں اِس فیلڈ سے منسلک طالبعلم نے دنیا بھرمیں پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔ہمیں یقین ہے اگر وزیراعظم پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالبعلموں کے لیے ایسے اقدامات کریں تو یہاں بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہر ایک طالبعلم آئی ٹی کا ایکسپرٹ بن جائے گا۔
آئی ٹی کے طالب علم ہونے کی حیثیت اِس کمی کو خود بھی محسوس کرتا ہوں اِس لیے ہم نے جب آ ئی ٹی کے طالبعلوں سے سروے کیا تو معلوم ہوا کہ تقریباً 40 فیصد ایسے طالبعلم ہیں جن کے پاس اپنے لیپ ٹاپ نہیں۔وہ یونیورسٹیوں کی لیب میں شام تک صرف اس لیے کام کرتے ہیں کیونکہ ان کے پاس گھر میں اپنا کوئی لیپ ٹاپ نہیں۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالبعلموں کی یہ خواہش ہے کہ وزیراعظم ،اور وزیراعلی پنجاب ان کے لئے ایسے اقدامات کرے جس سے ان کو آئی ٹی کی سہولیا ت میسر آ سکیں۔
اگر میں یہ کہوں کہ لیپ ٹاپ پر سب سے پہلا حق آئی ٹی والوں کا ہے تو یہ میرا کہنا غلط نہ ہو گا۔ہمیں اگر انفارمیشن ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنا ہے تو ملک کے تمام انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالبعلموں کو سہولیات بھی دینا ہوں گی چاہیے اس کا تعلق کسی سرکاری تعلیمی ادارے سے ہو یا پھر پرائیوٹ سے ہو ۔
وزیراعلی جناب شہباز شریف صاحب آپ کی تو ہمسایہ ملک بھارت اور دنیا بھرمیں لیپ ٹاپ سکیم کی تعریف کی گئی ہے۔اب اگر آپ اور آپ کی حکومت نے ایک قدم آگے بڑھ کر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالب علموں کے لیے ایسا کوئی اقدام کرتی ہے تو یقیناً آپ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا میں سنہری لفظوں میں یاد کیا جائے گا۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
جوں جوں انفارمیشن ٹیکنالوجی میں جدت آتی گئی ایسے ایسے اس کے استعمال میں بھی اضافہ ہوتا گیااور لوگوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم میں بھی رحجان بڑھتا چلا گیا۔موجودہ دور میں اِس فیلڈ کی اہمیت کو حکمرانوں نے بھی بخوبی سمجھا ہے۔پچھلے کچھ عرصے سے حکومتی سطح پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے انقلابی اقدامات کیے گئے ہیں۔پچھلے دورِ حکومت میں مسلم لیگ ن نے صوبہ پنجاب کی سطح پر انفارمیشن ٹیکنالوجی ٹاور ارفع کریم ٹیکنالوجی پارک کے نام سے قائم کیا گیا۔جی وہی ارفع کریم جو دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سوفٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل قرار پائی۔
پچھلے دور حکومت میں چونکہ مسلم لیگ ن کی حکومت صوبہ پنجاب میں تھی تو وزیراوعلی جناب میاں محمد شہباز شریف صاحب نے صوبے بھر میں موجود سرکاری یونیورسٹیوں کے طالبعلموں کے لیئے لیپ ٹاپ سکیم کا آغاز کیا۔جس میں سرکاری یونیورسٹیوں کے ذہین طالبعلموں کو لیپ ٹاپ دیے گئے۔جو یقننا حکومت کی جناب سے بہترین اقدام تھا۔جس سے ان ذہین طالبعلموں کی حوصلہ افزائی ہوئی۔اور اس سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور میں طالبعلموں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی میں دلچسپی پیدا کی گئی۔
لیکن اب چونکہ مسلم لیگ ن کی حکومت مرکز میں بھی قائم ہے تو اس باروزیراعظم جناب نوازشریف کی جانب سے اس لیپ ٹاپ سکیم کاپورے پاکستان میں آغاز کیا جانے والا ہے۔ جس میں ملک بھر کی سرکاری یونیورسٹیوں کے طالبعلموں میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے جائیں گے۔اس لیپ ٹاپ سکیم میں شامل ہونے کے لیئے حکومت کی جانب کچھ Eligibility Criteriaرکھا گیا ہے۔جو طالب علم اس پر پورا اترے گا وہی اس لیپ ٹاپ سکیم میں شامل ہونے کا اہل ہوگا اور تقریباً پورے پاکستان میں 1 لاکھ طالبعلموں کو یہ لیپ ٹاپ دیے جائیں گے۔
اس لیپ ٹاپ سے جہاں ملک بھر کے طالبعلموں کی حوصلہ افزائی ہو گی وہا ں پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے رحجان میں بھی اضافہ ہو گا۔ مگر یہ بات بھی ایک حقیقت ہے کہ ہر کام میں کچھ اچھائیاں ہوتی ہیں اور کچھ برائیاں اور ہمیں کسی بھی کام میں موجود اچھائیاں اور برائیاں دونوں کا ذکر کرنا چاہیے ورنہ ہم کسی ایک کے ساتھ زیادتی کے مرتک ہونگے۔
جہاں حکومت ایک طرف سرکاری یونیورسٹیوں کے طالبعلموں کو لیپ ٹاپ دے رہی ہے تو دوسری طرف ملک میں موجود انفارمیشن ٹیکنالوجی کےطالب علموں کونظر انداز کیاجا رہا ہے۔میں آج یہ تحریر ان طالب علموں کے لیے لکھ رہا ہوں جو خود انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم سے وابستہ ہیں۔ چونکہ میں بھی آئی ٹی کا طالب علم ہوں اِسی وجہ سے میں خود بھی طالب علموں کی اُسی فہرست میں شامل ہوں جن کو حکومت سے یہی شکوہ ہے کہ ان کا آئی ٹی کی فیلڈ سے منسلک ہونے کے باوجود حکومتی سطح پر کوئی اقدام نظر نہیں آ رہا۔
آئی ٹی کے طالبعلموں کی خواہش ہے کہ 2014 لیپ ٹاپ سکیم کی طرز پر ایک سکیم خصوصی طور پر ملک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالبعلموں کے لیے آغاز کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہماری حکومت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جدید ضرورت کو سمجھتی ہے تو اسے ملک میں موجو دانفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالبعلموں کو سہولیات بھی دینا ہوں گی۔ ماضی میں بھی ملک میں اِس فیلڈ سے منسلک طالبعلم نے دنیا بھرمیں پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔ہمیں یقین ہے اگر وزیراعظم پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالبعلموں کے لیے ایسے اقدامات کریں تو یہاں بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہر ایک طالبعلم آئی ٹی کا ایکسپرٹ بن جائے گا۔
آئی ٹی کے طالب علم ہونے کی حیثیت اِس کمی کو خود بھی محسوس کرتا ہوں اِس لیے ہم نے جب آ ئی ٹی کے طالبعلوں سے سروے کیا تو معلوم ہوا کہ تقریباً 40 فیصد ایسے طالبعلم ہیں جن کے پاس اپنے لیپ ٹاپ نہیں۔وہ یونیورسٹیوں کی لیب میں شام تک صرف اس لیے کام کرتے ہیں کیونکہ ان کے پاس گھر میں اپنا کوئی لیپ ٹاپ نہیں۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالبعلموں کی یہ خواہش ہے کہ وزیراعظم ،اور وزیراعلی پنجاب ان کے لئے ایسے اقدامات کرے جس سے ان کو آئی ٹی کی سہولیا ت میسر آ سکیں۔
اگر میں یہ کہوں کہ لیپ ٹاپ پر سب سے پہلا حق آئی ٹی والوں کا ہے تو یہ میرا کہنا غلط نہ ہو گا۔ہمیں اگر انفارمیشن ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنا ہے تو ملک کے تمام انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالبعلموں کو سہولیات بھی دینا ہوں گی چاہیے اس کا تعلق کسی سرکاری تعلیمی ادارے سے ہو یا پھر پرائیوٹ سے ہو ۔
وزیراعلی جناب شہباز شریف صاحب آپ کی تو ہمسایہ ملک بھارت اور دنیا بھرمیں لیپ ٹاپ سکیم کی تعریف کی گئی ہے۔اب اگر آپ اور آپ کی حکومت نے ایک قدم آگے بڑھ کر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالب علموں کے لیے ایسا کوئی اقدام کرتی ہے تو یقیناً آپ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا میں سنہری لفظوں میں یاد کیا جائے گا۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔