امریکی عدالت نے بلیک واٹر کے اہلکاروں کو عراقی شہریوں کا قاتل قرار دیدیا

بلیک واٹر کے 4 اہلکاروں نے 2007 میں عراقی دارالحکومت بغداد میں فائرنگ کرکے 14 شہریوں کو ہلاک کردیا تھا

نکلولس سلیٹن کو قتل جبکہ پال سلیو، ایون لبرٹی اور ڈسٹن ہرڈ کو قتل غیرارادی اور فائرنگ کے 3 الزامات میں مجرم قراردیا گیا فوٹو:فائل

امریکا کی عدالت نے 2007 میں عراقی دارالحکومت بغداد میں 14 شہریوں کی ہلاکت کے مقدمے میں نجی سکیورٹی کمپنی بلیک واٹر کے اہلکاروں کو مجرم ٹھہرادیا ہے۔



غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی عدالت کی جانب سے عراقی شہریوں کی ماورائے عدالت قتل کے مقدمے میں بلیک واٹر کے 4 محافظوں کو مجرم ٹھہرایا گیا ہے، ہلاکتوں کے اس مقدمے میں نکلولس سلیٹن کو قتل جبکہ پال سلیو، ایون لبرٹی اور ڈسٹن ہرڈ کو قتل غیرارادی اور فائرنگ کے 3 الزامات میں مجرم قراردیا ہے۔ سماعت کے دوران استغاثہ کا کہنا تھا کہ بلیک واٹرکے اہلکاروں کا عراقی شہریوں کے خلاف رویہ جارحانہ تھا اور انہوں نے جدید ہتھیاروں سے لیس ہوکر معصوم شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ کی ۔


عدالتی فیصلے کے بعد اٹارنی جنرل رونالڈ میچن کا کہنا تھا کہ بلیک واٹر کے اہلکاروں نے جدید ہتھیاروں کی مدد سے خواتین اور بچوں سمیت 14 عراقی شہریوں کو بے دردی سے قتل کیا جس کی اب انہیں سزا بھگتنی ہوگی جبکہ مجرم اہلکاروں کے وکیل نے عدالتی فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیصلے میں نقائص ہیں اور اب بھی پرامید ہیں کہ مقدمے میں باعزت بری ہوں گے۔


واضح رہے کہ 2007 میں بلیک واٹر کے سکیورٹی گارڈز نے عراقی دارالحکومت بغداد کے نیسور اسکرائر میں امریکی قافلے کا راستہ صاف کرنے کے لیے فائرنگ کی تھی جس میں خواتین اور بچوں سمیت 14 عراقی شہری ہلاک اور 17 زخمی ہو گئے تھے۔

Load Next Story