غیر جمہوری اور ناکام حکومت کے خلاف نئے سے نئے محاذ کھولیں گے ڈاکٹرطاہرالقادری

دھرنےسےمتعلق کہاگیا کہ پاکستان کیخلاف سازش ہے پھرلندن پلان سامنے لے آئےاوراب ڈیل کا نام دیاجارہا ہے،سربراہ عوامی تحریک


ویب ڈیسک October 23, 2014
ہماری جنگ ختم نہیں بلکہ شروع ہوئی ہے اور آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔، طاہرالقادری۔ فوٹو؛ ایکسپریس نیوز

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ انقلاب دھرنا ختم نہیں ہوا بلکہ ہم نے ایک نئی حکمت عملی کے تحت حکومت کے خلاف محاذ تبدیل کیا ہے جو ظلم کے نظام کے خاتمے تک جاری رہے گا۔

ایبٹ آباد میں عوامی تحریک کے انقلاب اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ جب ہم نے اسلام آباد دھرنے کو ملک گیر تحریک میں بدلنے اور شہر شہر لے جانے کا فیصلہ کیا تو بعض لوگوں کی جانب سے تنقید کی گئی کہ انقلاب مارچ ختم ہو گیا لیکن جو لوگ انقلاب کے لئے جدو جہد کر رہے ہیں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ تنقید کرنے والوں کی باتوں پر کان نہ دھریں اور اپنی جدوجہد جاری رکھیں کیونکہ ہم نے اسلام آباد کے دھرنے کو ختم نہیں کیا بلکہ ہم نے اس دھرنے کو ملک گیر دھرنے میں تبدیل کر دیا ہے۔ یہ کمانڈر کا فیصلہ ہوتا ہے کہ وہ جنگ کے دوران کس محاذ پر جانے کا فیصلہ کرتا ہے، ہماری جنگ ختم نہیں بلکہ شروع ہوئی ہے اور آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔

طاہر القادری نے کہا کہ ایبٹ آباد کا جلسہ ہماری نئی حکمت عملی کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے، جو لوگ آج ہم پر تنقید کر رہے ہیں یہ لوگ دھرنا شروع کرتے وقت بھی ہم سے متفق نہیں تھے اور اب جب ہم نے اس دھرنے کو ملک گیر تحریک میں تبدیل کیا ہے تو آج بھی یہ لوگ طرح طرح کی باتیں بنا رہے ہیں، ہمیں ان لوگوں کے متفق ہونے یا نہ ہونے سے کوئی سروکار نہیں ، تنقید کرنے والے اپنا کام کرتے رہیں ہم بھی اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کے حوالے سے پہلے کہا گیا کہ پاکستان کے خلاف سازش کی گئی ہے، پھر لندن پلان سامنے لے آئے اور اب دھرنے کو ملک گیر تحریک میں تبدیل کرنے کو ڈیل کا نام دیا جا رہا ہے، فیصل آباد اور لاہور کے اجتماعات میں عوام کا سمندر دیکھ کر یہ لوگ دنگ رہ گئے ہیں، دھرنے نے پاکستان کو بدل کر رکھ دیا ہے،مایوس لوگوں کو ظٓالموں کے خلاف آواز اٹھانے کی جرات دے دی ہے اور پورے پاکستان کو انقلاب سے آشنا کر دیا ہے، اگر کوئی ڈیل ہوتی اور دھرنا ناکام ہوتا تو آج ایبٹ آباد میں انتا بڑا جلسہ نہ ہوتا، تنقید کرنے والے تھوڑا صبر کریں اورپریشان نہ ہوں، ہم کامیاب ہوئے یا ناکام اس کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔

عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ طاہر القادری پوری قوم کو جگا رہا ہے، کمانڈر نے جنگ جاری رکھی ہے صرف محاذ بدلا ہے اور اس نظام کے بدلنے تک اس غیر جمہوری اور ناکام حکومت کے خلاف نئے سے نئے محاذ کھولیں گے۔ ہم ایک تدبیر کے ساتھ انقلاب مارچ کی صورت میں اسلام آباد آئے، ہماری تدبیر تھی کہ حکومت اور نظام کا فوری خاتمہ ہو جائے لیکن اللہ تعالیٰ حکومت کا فوری خاتمہ منظور نہ تھا اور اللہ تعالیٰ ان ظالموں، جابروں اور فرعونوں کو مہلت دیتا ہے، فوری حکومت تو نہ گئی مگر اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس سے بڑا نعم البدل دیا کہ پوری قوم کی سوچوں کو بدل کر رکھ دیا۔ 1970 میں قوم نے ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ایک تحریک دیکھی تھی لیکن پھر اس شعور میں جمود آ گیا۔

طاہر القادری نے کہا کہ آج انقلاب مارچ کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کو شعور مل چکا ہے اور لوگوں نے ''گو نواز گو'' کے نعرے لگانا شروع کر دیئے، اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو وہ وقت دور نہیں کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے والا بچہ بھی رونے کے بجائے ''گو نواز گو'' کا نعرہ لگائے گا، آج پورے ملک میں فکری انقلاب آ چکا ہے، ہم نے تمام اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشورہ کیا کہ اب اس انقلاب کو آگے بڑھانے کا وقت آگیا ہے، اسے مضبوط کرنے کا وقت ہے اور اس بات کی ضرورت تھی کہ جو لوگ اس انقلاب میں شریک نہیں ہو سکے میں خود چل کر ان کے پاس جاؤں اور ایبٹ آباد کا جلسہ اس کی پہلی کڑی ہے، اگر عوام نے ہمیں 2 تہائی اکثریت سے منتخب کروایا تو وعدہ کرتا ہوں کہ ایبٹ آباد کو سب سے پہلے صوبہ بنائیں گے اور پنجاب میں بھی صوبے بنائے جائیں گے۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم محرم الحرام کا وقفہ کر رہے ہیں اور کارکنوں کو تیاری کا وقت دے رہے ہیں، اگلا انقلابی دھرنے کا اجتماع 23 نومبر کو بھکر میں ہو گا، بھکر نے اگر مینار پاکستان کا نقشہ پیش نہ کیا تو اپنی تحریک ختم کر دوں گا۔ اس انقلاب کے سفر میں مرحلہ وار شہر شہر جائیں گے، کل 24 اکتوبر کو ہری پور میں انقلاب دھرنا ہو رہا ہے، یہ دھرنا فاسد نظام کا مرنا بن جائے گا، پہلے دھرنا صرف اسلام آباد میں تھا اور اب یہ سلسلہ ملک کے کونے کونے میں ہو گا، 5 دسمبر کو سرگودھا میں انقلاب کا اجتماع اور دھرنا ہو گا، اگلا پڑاؤ 14 دسمبر کو سیالکوٹ میں ہو گا، کسی ایک شہر میں اگر لوگوں کا سمندر دوسرے شہر سے کم ہوا تو تحریک ختم کر دوں گا، 21 دسمبر کو انقلاب کا مارچ اجتماع اور دھرنا مانسہرہ میں ہو گا اور پھر 25 دسمبر کو کراچی میں مزار قائد پر انقلاب دھرنا ہو گا اور اس طرح ہر جگہ فیصلہ ہوتا جائے گا کہ عوام نے ہمیں مسترد کر دیا ہے یا انقلاب ملک میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں