پولیو کے بعد اب ایبولا روبیلا

ایبولا وائرس پھیلنے کے خدشہ کے پیش نظر عالمی ادارہ صحت سے مدد مانگی گئی ہے۔

رواں سال ڈینگی کے کل مریضوں کی تعداد 566 ہو گئی ہے۔ فوٹو: فائل

ملک کو صحت کے بے شمار درد انگیز مسائل کا سامنا ہے جب کہ گزشتہ چند برسوں میں مختلف النوع وبائی اور مہلک جسمانی، ذہنی، اعصابی اور جلدی امراض نے جس تواتر سے وطن عزیز کا رخ کر لیا ہے اس نے خاصی سنگین صورت اختیار کر لی ہے۔ پہلے ایڈز نے پاکستان میں قدم جمائے تو اس کے بعد اب تک پولیو اور ڈینگی بخار کے نتیجہ میں کئی قیمتی انسانی جانیں تلف ہوئیں، اور اب ایبولا، روبیلا، اور کانگو فیور کے خطرات سے عوام کے لیے آگہی مہم شروع کی گئی ہے تاہم عملاً وفاقی وزارت صحت اور صوبائی ارباب اختیار کی طرف سے موثر اقدامات کی ضرورت کا احساس دلانے کے لیے ڈاکٹروں کی تربیت یافتہ کھیپ کی فراہمی ایک اہم مسئلہ بن گئی ہے، ایبولا وائرس پھیلنے کے خدشہ کے پیش نظر عالمی ادارہ صحت سے مدد مانگی گئی ہے، مقام افسوس ہے کہ حفظان صحت کے اہم شعبہ کو حکومتی ترجیح میں کبھی اولیت حاصل نہیں رہی چنانچہ مریضوں کا بے پناہ رش سرکاری اور نجی اسپتالوں میں نظر آتا ہے۔

گزشتہ دنوں عالمی ادارہ صحت نے پولیو مہم میں ناکامی سے پیدا شدہ صورتحال کی ذمے داری پاکستان پر ڈال دی۔ تازہ ترین صورتحال کے مطابق کے مطابق پنڈی شہر کے 7 مزید مقامات سے ڈینگی لاروا مل گیا ہے جس کے ساتھ ہی راولپنڈی میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد اضافہ کے ساتھ 410 تک پہنچ گئی ہے جب کہ غیر سرکاری ذرایع کے مطابق یہ تعداد 4 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ پنجاب میں ڈینگی کا مرج بڑھتا جا رہا ہے، مزید 51 افراد میں اس موذی مرض کی تشخیص ہوئی ہے، رواں سال ڈینگی کے کل مریضوں کی تعداد 566 ہو گئی ہے۔ سوات میں موسمی تغیر کے باوجود ڈینگی مچھر کی کارستانیاں جاری ہیں اور مزید 2افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے جس کے بعد متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھ کر 289 ہو گئی ہے، نشتر اسپتال ملتان میں زیر علاج مریض میں ڈینگی بخار کی تصدیق ہوئی ہے۔


بنوں کی دس یونین کونسلوں میں بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلانے پر والدین کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، ڈپٹی کمشنر بنوں نے بنوں کی دس یونین کونسلوں ممباتی بارکزئی، ممہ خیل، بکا خیل، جھنڈو خیل، ممش خیل، داود شاہ، ککی ون، ککی ٹو اور نورڑ کی یونین کونسل میں جہاں زیادہ تر والدین اپنے بچوں کو پولیو کے مرض سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکاری ہیں ضابطہ فوجداری دفعہ 144 کے تحت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس صورت میں قطرے نہ پلانے والے بچوں کے والدین کو گرفتار کر کے جیل بھیجا جائے گا۔

ادھر سندھ میں محکمہ صحت نے کہا ہے کہ افریقی ممالک سے پاکستان آنے والے مسافروں کا کراچی ایئرپورٹ اور بندرگاہ پر ایبولا وائرس کے حوالے سے چیک اپ لازمی بنایا جائے اور مسافروں کو فوری ایئرپورٹ پر تعینات وفاقی وزارت صحت کے ماہرین سے معائنے کے لیے ہیلتھ آفس بھیجا جائے۔ یہ بات صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی اور کراچی کی بندرگاہ کے ڈائریکٹر کو لکھے جانے والے ایک مکتوب میں کہی گئی۔ مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے ایبولا وائرس کو ایمرجنسی قرار دے دیا ہے۔ اس وائرس کا کوئی علاج موجود نہیں، جب کہ روبیلا (جرمن خسرہ) معمولی ہونے کے باوجود خطرناک ہے۔ امید کی جانی چاہیے کہ چاروں صوبائی وزارت و محکمہ صحت ان جملہ بیماریوں کی روک تھام اور موثر علاج معالجہ کے لیے جنگی بنیادوں پر کارکردگی کا مظاہر کریں گے اور شہریوں کو ان مہلک امراض سے متعلق صحت کی تمام سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔
Load Next Story