شام کی لڑائی میں عراقی کردوں کی شمولیت

تازہ صورتحال سے محسوس ہوتا ہے کہ اس خطے میں خون خرابے میں مزید اضافہ ہونے والا ہے۔


Editorial October 23, 2014
اس ساری صورتحال میں پڑوسی اسلامی ممالک کی خاموشی خاصی معنی خیز ہے، فائل فوٹو

عراق اور شام کے علاقے میں جاری خونریز لڑائی میں ایک نئی پیشرفت سامنے آئی ہے جب عراق کے نیم خود مختار کرد علاقے کے اراکین اسمبلی نے بدھ کو ایک ایسے منصوبے کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت کرد جنگجوؤں کو شام کے شہر کوبانی میں بھیجا جائے گا تا کہ وہ اپنے ان کرد ہم وطنوں کی مدد کر سکیں جو وہاں پر اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کے عسکریت پسندوں کے حملوں کی زد میں آئے ہوئے ہیں۔ عراق کے نیم خود مختار علاقے کی طرف سے شام کی جنگ میں یہ پہلی باقاعدہ شرکت ہو گی۔

کوبانی کا شہر ترکی کے سرحد کے قریب واقع ہے۔ ادھر ترکی نے اعلان کیا ہے کہ عراقی کرد لڑاکوں کو' ترکی کی سرزمین سے گزر کر شام جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔ عراقی کرد لیڈر حیمین حاورا نے بتایا ہے کہ جنگجوؤں کو بھاری ہتھیاروں سے لیس کر کے شام بھیجا جائے گا۔ تازہ صورتحال سے محسوس ہوتا ہے کہ اس خطے میں خون خرابے میں مزید اضافہ ہونے والا ہے اور وہاں کی صورتحال جس قدر زیادہ خراب ہو گی بیرونی قوتوں کو وہاں مداخلت کرنے کا اور زیادہ موقع ملے گا۔ اس ساری صورتحال میں پڑوسی اسلامی ممالک کی خاموشی خاصی معنی خیز ہے حالانکہ یہ ان کا اولین فرض ہونا چاہیے کہ وہ اس خطے کی حفاظت کے لیے خود پیشرفت کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔