پانی سے دماغی عوارض کا جدید علاج
ہم اپنے ہاں کے سیاست دانوں کی بات نہیں کر رہےہیں جو ہتھیلی میں انقلاب اورخالی بوتل کےاندر نیاپاکستان تعمیرکر سکتے ہیں
FAISALABAD:
جی خوش ہو جاتا ہے جب امریکا جیسے جدید ملک کے جدید ترین لوگ بھی وہ نسخے ٹونے اور ٹوٹکے استعمال کرتے ہیں جو ہمارے بزرگوں نے ایجاد و دریافت کیے تھے، آپ خود ہی بتایئے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ''فیس بک''کے بانی اور مالک ''زکر برگ'' اور اس کے دوسرے ہم پیشہ و ہم مشرب ہم راز یعنی سافٹ ویئر گروپ کے ''بل گیٹس''سے زیادہ ماڈرن اور اپ ٹو ڈیٹ لوگ اور کون ہو سکتے ہیں یہ ہم اپنے ہاں کے سیاست دانوں کی بات نہیں کر رہے ہیں جو ہتھیلی میں انقلاب اور خالی بوتل کے اندر نیا پاکستان تعمیر کر سکتے ہیں اور دھرنا جیسی جدید عظیم ا لشان اور کثیر المقاصد ایجاد دنیا کو دے سکتے ہیں بلکہ امریکا کی بات کر رہے ہیں جہاں
ہو چکیں غالبؔ بلائیں سب تمام
ایک مرگ ناگہانی اور ہے
یعنی تمام علاجات کر چکے ہیں اور اب مرگ ناگہانی کو روکنے پر ان کی نظر ہے وہاں جب ہمارے بزرگوں کا ایجاد کردہ سیکڑوں ہزاروں سال سے مستعمل نسخہ استعمال کیا جاتا ہے تو جی خوش ہو جاتا ہے کہ ہمارے آباو اجداد صرف اکبرؔ الہ آبادی نہیں تھے جو صرف باتیں ہی باتیں کرتے تھے یا دھوپ میں بیٹھ کر اقوال زرین کی صنعت کو فروغ دیتے تھے بلکہ سر سید کی طرح کچھ ''کام'' کا کام بھی کرتے تھے، اب دیکھئے اس خبر پر ہماری چھاتی ایک دو فٹ چوڑی کیوں نہ ہو اور گردن میں سریا کیوں نہ ڈلے اور مونچھوں کی نوکوں پر لیموں کے بجائے نارنگی کیوں نہ ٹکے کہ بل گیٹس اور زکر برگ جیسے لوگ ہمارے بزرگوں کے نسخے اور ٹونے ٹوٹکے استعمال کرنے لگے ہیں گویا ہم ہوئے کافر تو وہ کافر مسلمان ہو گیا، یعنی جس زمانے میں ان کے آباواجداد صرف بھیڑیں چراتے تھے ہمارے بزرگ اس زمانے میں سوئٹر بنتے تھے
فنا تعلیمِ درسِ بے خودی ہوں اس زمانے سے
کہ مجنوں لام الف لکھتا تھا دیوار دبستاں پر
تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ یہ جن لوگوں کا ہم نے نام لیا ہے یہ ایک خاص قسم کی فالج نما اعصابی بیماری ''لوگیرگ'' کے مریضوں کے لیے فنڈ ریزنگ کر رہے ہیں اس سلسلے میں زکر برگ نے بل گیٹس کو چیلنج دیا کہ وہ اپنے سر پر ٹھنڈا پانی ڈالے، صرف چیلنج ہی نہیں بلکہ اس نے خود ایک فوٹیج بھی جاری کر دی جس میں وہ ایک نوجوان کے ہاتھ سے اپنے سر پر ٹھنڈے پانی کی بالٹی ڈلوا رہا ہے اب یہ تو ہمارے ہاں بھی کہاوت ہے کہ ''گ'' دوسرے ''گ'' سے کم ہوں تو اس کے کان کاٹ لینے چاہئیں چنانچہ بل گیٹس نے بھی اپنے کان کٹوانے کے بجائے اپنے سر پر ٹھنڈے پانی کی بالٹی ڈلوا کر چیلنج پورا کر دیا کہ ہم کسی سے کم ہیں کیا؟
زکر برگ نے سافٹ ویئر کی دنیا کے اور بھی بہت سارے بڑوں کو یہ چیلنج دیا ہے جسے اب تک صرف بل گیٹس نے قبول کر کے پورا کیا ہے، خبر کے دوسرے پہلوؤں مثلاً ''فنڈ ریزنگ'' وغیرہ کو جانے دیجیے کہ یہ آج کل کے فارغ البالوں کا دل پسند شغل ہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ اس کی ابتداء بھی ہمارے ہاں ہی ہوئی تھی اور اس کی موجد کوئی انسان نہیں بلی تھی جس نے نو سو چوہے ٹھکانے لگانے کے بعد چوہوں کے تحفظ کے لیے فنڈ ریزنگ کا کام حج پر جانے سے شروع کیا تھا، آج کے اس سب سے مقبول ترین اور فیشن ایبل ''کار خیر'' یعنی فنڈ ریزنگ کے بارے میں ہم اس سے زیادہ اور کچھ بھی نہیں کہنا چاہتے کیوں کہ پھر اس میں ہمارے کچھ محترم بزرگ بھی آ جاتے ہیں، جیسے میر تقی میرؔ کی سادگی کہ اسی عطار کے لونڈے سے ''دوا دارو'' کروانے جاتے تھے جس نے ان کو بیمار کیا ہوا تھا، اپنے اس ''آنے جانے'' کو خود میرؔ صاحب نے تو مزید نظم بند نہیں کیا تھا لیکن بعد میں کسی اور شاعر نے اس کیفیت کو منظوم کر کے بذریعہ فلم مشتہر کیا تھا کہ
نظر ملا کے محبت سے مسکرا دینا
تمہی نے درد دیا ہے تمہی دوا دینا
بلکہ یہ ایک بہت ہی مستند اور تاریخی قسم کا دماغی ٹوٹکہ ہے جو پرانے بادشاہوں خاص طور پر مغلیہ دور میں مروج تھا دماغی مریضوں کو جن شفا خانوں میں رکھا جاتا تھا وہاں ان کو صبح و شام یہی ٹریٹمنٹ دی جاتی تھی کہ ایک خاص جگہ پر بٹھا کر ان کے ٹکلے سروں پر بہت اوپر سے پانی کی دھار گرائی جاتی تھی اور ان کو شفا بھی ہو جاتی تھی کیوں کہ مشرق کا طریقہ علاج ہمیشہ بڑا فلسفیانہ ہوتا ہے اور غور سے دیکھا جائے اور پھر ایک لمحے کے لیے خود کو ''غیر پاکستانی'' سمجھ کر سوچا جائے وہ اس لیے کہ بزرگوں ہی نے سچے پاکستانی کو سوچنے سے پرہیز بتایا ہے۔
پھر آپ سمجھ جائیں گے کہ پانی کی دھار اوپر سے گرانا ایک طرح کا شاک دینا ہوتا تھا کیوں کہ اس زمانے میں بجلی تو تھی نہیں اس لیے یہی کام پانی سے لیا جاتا تھا آپ چاہیں تو اسے آبی علاج یا علاج بالماء یعنی پانی سے علاج کی قدیم ترین مثال بھی دے سکتے ہیں اور غیروں کے سامنے اپنے بزرگوں کی یہ مثال دے کر انگشت بدنداں کر سکتے ہیں۔
ہمیں کچھ گمان سا ہو رہا ہے کہ یہ جو زکر برگ ہے اس کے خون میں یا تو مشرقی خون کی کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی طرح آمیزش ہوئی ہے اور یا اس کے خاندان میں کسی نے یہ پرانا نسخہ اسے سینہ بسینہ منتقل کیا ہے ورنہ یورپ اور امریکا والے کیا جانیں ادرک کا سواد یا مشرق کا علاج، اسی وجہ سے اس نے اپنے سمیت دنیا کے سارے بڑے بڑے پاگلوں کو یہ نسخہ استعمال کرانے کے لیے کہا ہے اور یہ تو خیر بتانے کی ضرورت ہی نہیں ہے کہ اپنی زندگی کو یوں سرمائے کے ہاتھ میں گروی رکھنے سے بڑی دماغی بیماری اور کیا ہو سکتی ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ اور بھی بہت ساری اقسام کے ''مجنون'' اس طریقہ علاج سے شفایاب ہو سکتے ہیں، مثلاً اگر اسلام آباد میں ایک بہت بڑا مینار بنایا جائے اور اس کی تقریباً ایک ہزارویں فٹ سے پانی کی تیز دھاریں مسلسل گرائی جاتی رہیں تو بہت سے ''مریض'' شفایاب ہو سکتے ہیں، لاہور میں تو خیر مینار پاکستان پہلے سے موجود ہے صرف اس کی چوٹی پر پانی پہنچانے کی ضرورت ہے اسی طرح ہر صوبے کے دارالحکومت میں علاج گاہیں تعمیر ہو سکتی ہیں، خاص طور پر اسمبلیوں اور سیکریٹریٹ جیسے مقامات پر تو از حد ضروری ہے۔
وزیروں اور منتخب نمایندوں اور اعلیٰ افسروں کی حیثیت کو ملحوظ رکھ کر ان کے لیے منرل واٹر کا انتظام بھی کچھ اتنا زیادہ مشکل نہیں ہے، مریض کی علامات کے مطابق پانی کا درجہ حرارت بھی رکھا جا سکتا ہے، مثلاً اپوزیشن خاص طور پر دھرنے وغیرہ کرنے والوں کے لیے ٹھنڈا یخ پانی موزوں ہو سکتا ہے جب کہ وزیروں اور اہل اقتدار کے سروں پر گرم یا ابلتا ہوا پانی مفید ہو سکتا ہے کچھ کیسوں میں چلو بھر پانی بھی کافی ہو سکتا ہے، مطلب یہ کہ جب امریکا والے ماڈرن ترین لوگ اس علاج بالماء یا آبی علاج کے قائل ہو چکے ہیں تو کیوں نہ ہم بھی اپنے بزرگوں کا یہ نسخہ ٹرائی کر کے بہت سارے دماغی عوارض کا علاج کروانا شروع کریں، ہو الشافی۔