’’بے نام جیولری‘‘ کمپنی 35 ارب روپے کے سونے کی اسمگلنگ میں ملوث
ایف بی آرنے کمپنی کو’’نو نیم جیولری‘‘کے نام سے این ٹی این جاری کیا، اسی نام سے سیلزٹیکس رجسٹریشن بھی عمل میں لائی گئی
ملک سے 35 ارب روپے کے سونے کی شکل میں منی لانڈرنگ کے سلسلے میں جاری تحقیقات میں ایک ''بے نام جیولری کمپنی'' بھی شامل ہے حیرت انگیزطور پر ایف بی آر نے اس بے نام جیولری (نو نیم جیولری) کمپنی کو اسی نام سے این ٹی این جاری کیا بلکہ اسی مشکوک نام سے سیلز ٹیکس رجسٹریشن بھی عمل میں لائی گئی۔
جیولری انڈسٹری کی سرکردہ شخصیات نے نام نہ ظاہرکرنے کی شرط پر بتایا کہ ملک سے سونے کی اسمگلنگ میں ملوث مافیا کافی عرصے سے سرگرم ہے اورزیادہ ترکام دبئی سے کیاجاتا ہے پاکستان میں سونا سستا ہونے اور دبئی میں مہنگا ہونے کی صورت میں سونا دبئی اسمگل کیاجاتا ہے جب کہ پاکستان میں مہنگا اور دبئی میں سستا ہونے کی صورت میں پاکستان لایاجاتا ہے، بعض عناصرسونے کی شکل میں کالادھن اورٹیکس چوری کا سرمایہ بیرون ملک منتقل کرتے ہیں، چمک کا کام کرنے والے پاکستان سے 23 قیراط سونے کے موٹے موٹے بھاری کڑے بنا کر دبئی ایکسپورٹ کرتے ہیں اور دوران پرواز پارسل کی سیل الگ کرکے چوڑیوں اور کڑوں کو ہاتھ سے دبا اور پچکا کر اسکریپ کی شکل دیدی جاتی ہے۔
دبئی میں سونے کے اسکریپ پرڈیوٹی نہ ہونے کی وجہ سے یہ سونا آسانی سے کلیئر ہوجاتا ہے جسے بعد میں دبئی میں ہی پگھلا کردوبارہ خام سونا بنالیا جاتا ہے تاہم زیرتفتیش اسکینڈل میں سونا واپس نہیں لانا تھا اسی لیے جعلی بینک دستاویزات تیارکی گئیں، سونے کی اسمگلنگ کی حالیہ بڑی وارداتوں میں مالی، ڈرائیور، خانساموں اورچوکیداروں کے نام پرجعلی کمپنیاں بنائی گئیں جب کہ اصل کردارپس پشت رہے، سونے کی اسمگلنگ کی تحقیقات کے دوران تحقیقاتی ایجنسی نے متعلقہ ایسوسی ایشن سے 12 ایکسپورٹرز کے کوائف طلب کیے جن میں ابدانی، ایم جی امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کمپنی، عربیہ گولڈ ایکسپورٹ، گلف جیمز، دبئی کلیکشن، یو ڈی گولڈ، ریئل انٹرنیشنل، گلوبل انٹرنیشنل، ارشد اینڈ سنز،یورو گولڈ اور نو نیم جیولری بھی شامل ہیں۔
ایف بی آر کے ریکارڈ کے مطابق نو نیم جیولری کو این ٹی این 1447914-7 اور سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر 1703711300155 جاری کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس اسکینڈل کے 2 مرکزی ملزم بیرون ملک فرار ہوچکے ہیں جب کہ تیسرا اہم ملزم پاکستان میں ہی روپوش ہے، تحقیقات کا دائرہ دبئی تک وسیع کیا جائے تودودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا، پاکستان سے جانے والی جیولری کس طرح دوران پروازاسکریپ میں تبدیل ہوئی، کتنا مال دبئی پہنچایا گیا، تمام حقائق دبئی کے کسٹم سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
جیولری انڈسٹری کی سرکردہ شخصیات نے نام نہ ظاہرکرنے کی شرط پر بتایا کہ ملک سے سونے کی اسمگلنگ میں ملوث مافیا کافی عرصے سے سرگرم ہے اورزیادہ ترکام دبئی سے کیاجاتا ہے پاکستان میں سونا سستا ہونے اور دبئی میں مہنگا ہونے کی صورت میں سونا دبئی اسمگل کیاجاتا ہے جب کہ پاکستان میں مہنگا اور دبئی میں سستا ہونے کی صورت میں پاکستان لایاجاتا ہے، بعض عناصرسونے کی شکل میں کالادھن اورٹیکس چوری کا سرمایہ بیرون ملک منتقل کرتے ہیں، چمک کا کام کرنے والے پاکستان سے 23 قیراط سونے کے موٹے موٹے بھاری کڑے بنا کر دبئی ایکسپورٹ کرتے ہیں اور دوران پرواز پارسل کی سیل الگ کرکے چوڑیوں اور کڑوں کو ہاتھ سے دبا اور پچکا کر اسکریپ کی شکل دیدی جاتی ہے۔
دبئی میں سونے کے اسکریپ پرڈیوٹی نہ ہونے کی وجہ سے یہ سونا آسانی سے کلیئر ہوجاتا ہے جسے بعد میں دبئی میں ہی پگھلا کردوبارہ خام سونا بنالیا جاتا ہے تاہم زیرتفتیش اسکینڈل میں سونا واپس نہیں لانا تھا اسی لیے جعلی بینک دستاویزات تیارکی گئیں، سونے کی اسمگلنگ کی حالیہ بڑی وارداتوں میں مالی، ڈرائیور، خانساموں اورچوکیداروں کے نام پرجعلی کمپنیاں بنائی گئیں جب کہ اصل کردارپس پشت رہے، سونے کی اسمگلنگ کی تحقیقات کے دوران تحقیقاتی ایجنسی نے متعلقہ ایسوسی ایشن سے 12 ایکسپورٹرز کے کوائف طلب کیے جن میں ابدانی، ایم جی امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کمپنی، عربیہ گولڈ ایکسپورٹ، گلف جیمز، دبئی کلیکشن، یو ڈی گولڈ، ریئل انٹرنیشنل، گلوبل انٹرنیشنل، ارشد اینڈ سنز،یورو گولڈ اور نو نیم جیولری بھی شامل ہیں۔
ایف بی آر کے ریکارڈ کے مطابق نو نیم جیولری کو این ٹی این 1447914-7 اور سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر 1703711300155 جاری کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس اسکینڈل کے 2 مرکزی ملزم بیرون ملک فرار ہوچکے ہیں جب کہ تیسرا اہم ملزم پاکستان میں ہی روپوش ہے، تحقیقات کا دائرہ دبئی تک وسیع کیا جائے تودودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا، پاکستان سے جانے والی جیولری کس طرح دوران پروازاسکریپ میں تبدیل ہوئی، کتنا مال دبئی پہنچایا گیا، تمام حقائق دبئی کے کسٹم سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔