انڈسٹری کے فروغ کیلیے سالانہ فلموں کی تعداد بڑھانا ہوگی ریشم

پاکستان میں باصلاحیت لوگوں کی کبھی کمی نہیں تھی, اس کا ثبوت آج ہمیں جدید ٹیکنالوجی سےبننے والی فلموں سےمل رہا ہے۔ریشم

اچھا اسکرپٹ ملا تو فلم میں ضرور کام کرونگی، ریشم۔ فوٹو: فائل

فلم اورٹی وی میں منفرد اداکاری سے پہچانی جانے والی اداکارہ ریشم نے پاکستان فلم انڈسٹری میں جدید ٹیکنالوجی سے بننے والی فلموں کی کامیابی کوخوش آئند قرار دیتے ہوئے نوجوان فلم میکرزکومشورہ دیا ہے کہ وہ ایک خاص طرح کی ایکشن فلمیں بنانے کے ساتھ ساتھ اب کمرشل فلمیں بھی بنائیں تاکہ فلم بینوں کی کثیر تعداد سینماگھروں کا رخ کرے اور بہتر بزنس ہوسکے۔

اگر ماضی کی طرح سے ایک ہی طرز کے موضوعات پرفلمیں بننے لگیں تو پھر ہمیں ترقی کرکے آگے بڑھنا مشکل ہوجائے گا اور بھارتی فلموں کا راج پاکستانی سینماگھروں میں قائم رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار ریشم نے گزشتہ روز '' ایکسپریس ''سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں باصلاحیت لوگوں کی کبھی بھی کمی نہیں تھی اور اس کا ثبوت آج ہمیں جدید ٹیکنالوجی سے بننے والی فلموںسے مل رہا ہے۔ بہترین موضوعات اورمیوزک کے ساتھ بین الاقوامی معیار کے مطابق فلمیں بنائی جارہی ہیں اور خوشی کی بات یہ ہے کہ اب لوگ اپنی فیملیزکے ہمراہ سینما گھروں کا رخ کررہے ہیں۔


مگر ایک بات جو بطور اداکارہ سمجھ رہی ہوں کہ ہمارے ہاں ایک خاص طرز کی فلموں پر زیادہ فوکس کیا جارہا ہے۔ دہشت گردی کے موضوعات پر فلمیں بننی چاہئیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں کمرشل سینما کو بھی فروغ دینا چاہیے کیونکہ ہماری عوام دہشتگردی، لوڈشیڈنگ، مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے شدید مشکلات کاشکار ہے اوران کے پاس اب صرف فلم کے علاوہ کوئی دوسری تفریح نہیں رہی۔ ایسی صورتحال میں ہم سب کی یہ اولین ذمے داری ہونی چاہیے کہ ایسے موضوعات پر فلمیں بھی بنائیں جن کو دیکھ کر لوگوں کے اداس چہروں پرمسکراہٹ آسکے۔ اس کی بہترین مثال ہم عیدالاضحی کے موقع پرریلیز ہونے والی ایک فلم کی زبردست کامیابی سے بھی دے سکتے ہیں کہ اس فلم میں ایک اچھے موضوع کا انتخاب کیا گیا اور پھر میوزک پر بھی خاص توجہ دی گئی۔ یہی وجہ تھی کہ اس فلم کودیکھنے والے قہقہے لگاتے دکھائی دیتے تھے۔

اس لیے اب ضروری ہے کہ ہم کمرشل سینما کی مارکیٹ کے لیے بھی فلمیں بنائیں جس سے فلمسازی کے عمل میں بہتری آئے گی۔ میں ایک اداکارہ ہوں اورجب بھی مجھے فلم یا ٹی وی میں اچھے کردار کی پیشکش ہوتی ہے تومیں ضرور کام کرتی ہوں۔پاکستان سینما انڈسٹری کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ اس میں فلموں کی نمائش مسلسل ہوتی رہے۔ ہماری اچھی فلم کم لاگت کے باوجود بھی بھارتی فلموں کا مقابلہ کر رہی ہے مگر بد قسمتی سے ماضی کی نسبت سالانہ200فلمیں بنانے کی بجائے اب سال میں 6سے 7فلمیں بن رہی ہیں۔ ان حالات میں سینما انڈسٹری کو زندہ رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ فلمیں بنانے کی ضرورت ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ فلم میری پہلی ترجیح ہے اور اگر کوئی اچھا اسکرپٹ آفر ہوا تو ضرور کروں گی۔
Load Next Story