نئی دہلی میں مسلم کش فساداتہندوؤں نے بازارجلادیاکرفیو نافذ

حکام کے مطابق5افراد فائرنگ سے زخمی ہوئے جبکہ ہنگامہ آرائی میں ملوث مزید33افراد کو گرفتار کر لیاگیا۔

بلوائیوں کو گولی مانے کا حکم، کشیدگی میں بی جے پی کا سابق ایم ایل اے ملوث ہے،ذرائع ۔ فوٹو: اے ایف پی

KARACHI:
بھارتی دارالحکومت دہلی کے مشرقی علاقے ترلوک پوری میں مسلم کش فسادات کے بعد پولیس نے علاقے میں کرفیو نافذ کرتے ہوئے شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیدیا۔


جمعرات کو دیوالی کے موقع پر شروع ہونے والے فسادات کے بعد صورتحال ابھی تک کشیدہ ہے، ہفتے کے روز حکام کے مطابق5افراد فائرنگ سے زخمی ہوئے تاہم انھیں پولیس نے گولیاں نہیں ماریں، ہنگامہ آرائی میں ملوث مزید23افراد کو گرفتار کر لیاگیا جس کے بعد گرفتاریوں کی کل تعداد33ہوگئی ہے، فسادات اس وقت شروع ہوئے جب ہندوؤں نے دیوی کا بت مسجد کے بالکل سامنے رکھ دیا، مسلمانوں نے اسے ہٹانے کا مطالبہ کیا ۔

جس کے بعد ہندوؤں نے ان پر ہلہ بول دیا اور شدید پتھراؤ کیا، مسلمانوں نے الزام عائد کیا کہ کشیدگی کا ذمے دار بی جے پی کا سابق ایم ایل اے سنیل کمار ہے جس نے کہا کہ وہ یہاں مندر بنائے گا، گزشتہ روز بھی سیکڑوں غیرمقامی انتہاپسند ہندو مسلم علاقے کے سامنے جمع ہوگئے اور شدید پتھراؤ کیا، نصف درجن سے زائد دکانیں نذرآتش کردیں اور بازار لوٹ لیا جبکہ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔
Load Next Story