تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے استعفے اب تک منظورہوجانے چاہئے تھے مولانا فضل الرحمان
ہم نے ہمیشہ پاکستان کے مفاد اور استحکام کی بات کی تو یہ ایسی کون سی بات ہے کوئی مشتعل ہوکر ہم پر قاتلانہ حملہ کردے
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے مفادات کی بات کرنا ایسی کون سی بات ہے کوئی مشتعل ہوکر قاتلانہ حملہ کردے تاہم ہم نے بار بار کے حملوں کے باوجود ہتھیار نہیں اٹھائے اور ہمیشہ امن کی بات کی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تشدد کا رجحان پوری دنیا میں فروغ پارہا ہے جو انتہائی تشویش کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ پاکستان کے مفاد اور استحکام کی بات کی تو یہ ایسی کون سی بات ہے کوئی مشتعل ہوکر ہم پر قاتلانہ حملہ کردے تاہم ہم نے بار بار کے حملوں کے باوجود ہتھیار نہیں اٹھائے اور امن کی بات کی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی روکنے میں ہمارے سلامتی کے ادارے کوئی خاص نتیجہ سامنے نہیں لاسکے اور مجھ پر پہلے بھی حملے ہوئے لیکن تحقیقات کا نہیں بتایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں کئی بار کہہ چکا ہوں کہ ملک میں مغربی تہذیب کی یلغار ہے اور اسرائیلی ثقافت کو فروغ دیا جارہا ہے جس کا مقصد ہمیں پاکستان کے مفادات سے دور کرنا اور اپنے تمدن اور رویوں سے محروم کرنا ہے۔ تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ استعفے اب تک منظور ہوجانے چاہئے تھے لیکن پتا نہیں اسپیکر اسمبلی استعفے منظور کرنے میں تاخیر کیوں کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تشدد کا رجحان پوری دنیا میں فروغ پارہا ہے جو انتہائی تشویش کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ پاکستان کے مفاد اور استحکام کی بات کی تو یہ ایسی کون سی بات ہے کوئی مشتعل ہوکر ہم پر قاتلانہ حملہ کردے تاہم ہم نے بار بار کے حملوں کے باوجود ہتھیار نہیں اٹھائے اور امن کی بات کی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی روکنے میں ہمارے سلامتی کے ادارے کوئی خاص نتیجہ سامنے نہیں لاسکے اور مجھ پر پہلے بھی حملے ہوئے لیکن تحقیقات کا نہیں بتایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں کئی بار کہہ چکا ہوں کہ ملک میں مغربی تہذیب کی یلغار ہے اور اسرائیلی ثقافت کو فروغ دیا جارہا ہے جس کا مقصد ہمیں پاکستان کے مفادات سے دور کرنا اور اپنے تمدن اور رویوں سے محروم کرنا ہے۔ تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ استعفے اب تک منظور ہوجانے چاہئے تھے لیکن پتا نہیں اسپیکر اسمبلی استعفے منظور کرنے میں تاخیر کیوں کر رہے ہیں۔