سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی پھر ایک بار آمنے سامنے آگئے جبکہ خورشیدشاہ کے بیان سے ناراض ایم کیوایم اب وزیر اطلاعات شرجیل میمن کے بیان پربھڑک اٹھی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراطلاعات شرجیل میمن نے توجہ دلاؤ نوٹس پراظہار خیال کرتے ہوئے یہ کہہ ڈالا کہ واٹربورڈ اور کے ایم سی میں دہشت گرد بھرتی کرلئے گئے ہیں جبکہ ماضی میں مقابلے میں مارے جانے والے دہشت گرد فاروق دادا چیئرمین واٹربورڈ کے ڈرائیورتھے جس پر ایم کیو ایم ارکان نے ایوان میں شدید احتجاج کیا اورخواجہ اظہار الحسن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ماورائے عدالت قتل کئے جانے والے ایم کیو ایم کے کارکنان کا نام اسمبلی میں لیا جائے گا تو ہم بھی نام لیں گے، سچ ہمارے پاس بھی ہے لیکن اسے سننے کے لئے حوصلہ پیدا کیا جائے۔ اس پر دونوں جانب سے ایک دوسرے کو شیم شیم کہا گیا جبکہ اسمبلی میں شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔
ایم کیو ایم ارکان نے کراچی اور حیدرآباد کی ناگفتہ بہ صورتحال کو ایوان میں اٹھاتے ہوئے کہا کہ اداروں کی عدم توجہ کے باعث حیدرآباد کچرے کا ڈھیر بن چکا ہے جبکہ کراچی میں بھی اسی قسم کی صورتحال ہے، رکن ایم کیو ایم کامران اختر کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی کی جانب سے جاری شدہ فنڈزمیں بڑے پیمانے پرخورد برد کی اطلاعات ہیں جبکہ شہری علاقوں کوفنڈز مل رہے ہیں اورنہ بنیادی ضروریات فراہم کی جارہی ہیں جبکہ کراچی کے شہری پانی کی بوند بوند کوترس رہے ہیں۔