اٹلی کے گاؤں میں آتشزدگی کے پُراسرار واقعات
10 برس سے سائنس داں اور سرکاری ادارے وجہ معلوم نہیں کرسکے
اٹلی میں واقع ایک گاؤں کے باشندے آتش زدگی کے پُراسرار واقعات سے پریشان ہیں۔ کینیتو دی کیرونیا نامی گاؤں میں ایک عشرے کے دوران آگ لگنے کے سیکڑوں واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ آج تک کسی ایک بھی واقعے میں آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔ گھر میں رکھے ہوئے گدّوں، بستر، ریفریجریٹر، دیگر برقی آلات، موبائل فون یہاں تک کہ گھر کے اندر اور باہر کھڑی کاروں میں اچانک آگ بھڑک اٹھتی ہے، اور دیکھتے ہی دیکھتے ہی یہ چیزیں جل کر خاکستر ہوجاتی ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ برقی آلات کے بند ہونے باوجود بھی ان میں آگ لگ جاتی ہے۔ پچھلے برسوں کے مقابلے میں رواں سال آتش زدگی کے واقعات کی تعداد بڑھ گئی ہے۔
عام لوگوں کے علاوہ، تواتر سے وقوع پذیر ہونے والے ان واقعات نے ماہرین ارضیات، طبیعیات دانوں اور ماہرین برکاتیات ( آتش فشاں پہاڑوں کی ماہیت کا علم رکھنے والے، volcanologist ) کی بھی توجہ حاصل کی مگر وہ بھی آتش زدگی کی کوئی سائنسی توجیہہ پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انسانی فطرت کے عین مطابق گاؤں کے باسی ان واقعات کو آسیبی قوتوں، بھوت پریت اور خلائی مخلوق کی کارستانی قرار دیتے ہیں۔
آتش زدگی کے پُراسرار واقعات کا آغاز جنوری 2004ء میں ہوا تھا۔ جب اچانک بہت سے گھروں میں رکھے ہوئے آلات بشمول کُکر اور ویکیوم کلینر، نے آگ پکڑ لی۔ اس کے علاوہ کئی گھروں میں رکھے ہوئے شادی کے تحائف، فرنیچر، اور پانی کے پائپ بھی آگ کی نذر ہوگئے۔ آتش زدگی کی اطلاع ملتے ہی الیکٹرک کمپنی نے بجلی کی فراہمی منقطع کردی مگر یہ اقدام بھی بے سود رہا۔ تحقیقاتی اداروں نے لوگوں کو گاؤں سے باہر نکال کر تفتیش کا آغاز کیا مگر وہ آتش زدگی کا سبب تلاش نہ کرسکے۔
بعدازاں نیشنل انسٹیٹوٹ آف جیوفزکس سے ماہرین برکاتیات اور اطالوی بحریہ کے ماہرین کی ٹیم طلب کی گئی مگر وہ بھی یہ بتانے میں ناکام رہی کہ آگ لگنے کا سبب کیا تھا۔ آتش زدگی کے اس پُراسرار واقعے نے دیہاتیوں کو سخت خوف زدہ کردیا تھا۔ کچھ لوگوں نے یہ تجویز بھی دی کہ انھیں پادری کو بلاکر روحانی عمل کروانا چاہیے۔ اس واقعے کو چند ماہ گزرگئے۔ لوگوں کے ذہن سے یہ واقعہ اُترنے لگا تھا کہ اچانک ایک بار پھر کئی گھروں میں رکھی ہوئی مختلف اشیاء آگ کی لپیٹ میں آگئیں۔ پھر تو یہ معمول بن گیا۔ ہر کچھ عرصے کے بعد آگ لگنے کے واقعات رونما ہونے لگے، اور رفتہ رفتہ گاؤںکے باسیوں نے بھی ان واقعات کے ساتھ ہی ' ڈھیٹ ' بن کر رہنا سیکھ لیا۔
کینیتو دی کیرونیا میں رونما ہونے والے آتش زدگی کے کئی واقعات پُراسرار ہونے کے ساتھ ساتھ منفرد بھی ہیں۔ مثلاً ایک بار تین گھروں میں پانی کے پائپوں میں سے آگ خارج ہونے لگی، ایک گھر کے باورچی خانے میں لگے ہوئے آئینے نے 35 گھنٹوں کے دوران تین بار آگ پکڑی۔ ایک واقعے میں گھر کے اندر اُگے ہوئے بینگن کے پودوں میں آگ لگ گئی اور ایئرکنڈیشنڈ دیکھتے ہی دیکھتے آگ کی زد میں آکر پگھل گئے۔ آتش زدگی کے علاوہ بھی یہاں کئی ناقابل توجیہہ واقعات پیش آئے ہیں۔ مثلاً ایک بار کاروں کی ونڈ اسکرین چھناکے سے بکھرگئیں، کمپیوٹر کی ہارڈ ڈرائیورز میں سے ڈیٹا غائب ہوگیا، گھروں کے خود کار دروازے خود بہ خود کھلنے اور بند ہونے لگے، اور کئی جانور پُراسرار طور پر ہلاک ہوگئے۔
اپریل 2005ء میں اطالوی حکومت نے اس چھوٹے سے گاؤں میں پیش آنے والی پُراسرار صورت حال کی تحقیقات کے لیے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی۔ ٹاسک فورس اعلیٰ فوجی افسران، انجنیئروں، ماہرین تعمیرات وارضیات اور طبیعیات دانوں پر مشتمل تھی۔ تحقیقاتی ٹیم نے وسیع پیمانے پر تحقیق کی۔ اس مقصد کے لیے انھوں نے ایرئیل فوٹو ریموٹ سینسنگ، ریڈیو الیکٹرک اسپیکٹرم مانیٹرنگ کے علاوہ کئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا۔ ارضی طبیعیاتی اور ارضی کیمیائی ڈیٹا حاصل کرکے اس کا تجزیہ کیا گیا، مقناطیسی اور برقی مقناطیسی میدان سے متعلق معلومات حاصل کی گئیں۔ اس کے علاوہ بھی ٹیم نے کئی اقدامات کیے مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات! تحقیقات سے آتش زدگی کے واقعات کی وجہ سامنے نہیں آسکی۔
2007ء میں ایک اطالوی اخبار نے ' سول پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ ' کی خفیہ رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا تھا کہ آتش زدگی کے پُراسرار واقعات کی واحد ممکنہ وضاحت یہی ہوسکتی ہے یہ سب کچھ خلائی مخلوق کا کیا دھرا ہے۔ کیوں کہ آگ لگنے کے واقعات انتہائی طاقتور برقی مقناطیسی لہروں کی وجہ سے جنم لے رہے ہیں۔ ان لہروں کی طاقت بارہ سے پندرہ گیگاواٹ کے درمیان ہے۔ اتنی طاقت ور لہریں انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں خارج نہیں ہوسکتیں۔ تاہم اگلے ہی برس، مزید تحقیقات کے بعد یہ نظریہ مسترد کردیا گیا اور صرف یہ کہا گیا کہ آتش زدگی کا سبب ' نامعلوم ' برقی مقناطیسی تاب کاری ہے۔
آتش زدگی کے واقعات کی توجیہہ پیش کرنے میں سائنس دانوں کی ناکامی کے بعد لوگوں کو یقین ہوگیا ہے کہ ان کے گاؤں میں پُراسرار قوتیں کارفرما ہیں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ آج تک کسی ایک بھی واقعے میں آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔ گھر میں رکھے ہوئے گدّوں، بستر، ریفریجریٹر، دیگر برقی آلات، موبائل فون یہاں تک کہ گھر کے اندر اور باہر کھڑی کاروں میں اچانک آگ بھڑک اٹھتی ہے، اور دیکھتے ہی دیکھتے ہی یہ چیزیں جل کر خاکستر ہوجاتی ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ برقی آلات کے بند ہونے باوجود بھی ان میں آگ لگ جاتی ہے۔ پچھلے برسوں کے مقابلے میں رواں سال آتش زدگی کے واقعات کی تعداد بڑھ گئی ہے۔
عام لوگوں کے علاوہ، تواتر سے وقوع پذیر ہونے والے ان واقعات نے ماہرین ارضیات، طبیعیات دانوں اور ماہرین برکاتیات ( آتش فشاں پہاڑوں کی ماہیت کا علم رکھنے والے، volcanologist ) کی بھی توجہ حاصل کی مگر وہ بھی آتش زدگی کی کوئی سائنسی توجیہہ پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انسانی فطرت کے عین مطابق گاؤں کے باسی ان واقعات کو آسیبی قوتوں، بھوت پریت اور خلائی مخلوق کی کارستانی قرار دیتے ہیں۔
آتش زدگی کے پُراسرار واقعات کا آغاز جنوری 2004ء میں ہوا تھا۔ جب اچانک بہت سے گھروں میں رکھے ہوئے آلات بشمول کُکر اور ویکیوم کلینر، نے آگ پکڑ لی۔ اس کے علاوہ کئی گھروں میں رکھے ہوئے شادی کے تحائف، فرنیچر، اور پانی کے پائپ بھی آگ کی نذر ہوگئے۔ آتش زدگی کی اطلاع ملتے ہی الیکٹرک کمپنی نے بجلی کی فراہمی منقطع کردی مگر یہ اقدام بھی بے سود رہا۔ تحقیقاتی اداروں نے لوگوں کو گاؤں سے باہر نکال کر تفتیش کا آغاز کیا مگر وہ آتش زدگی کا سبب تلاش نہ کرسکے۔
بعدازاں نیشنل انسٹیٹوٹ آف جیوفزکس سے ماہرین برکاتیات اور اطالوی بحریہ کے ماہرین کی ٹیم طلب کی گئی مگر وہ بھی یہ بتانے میں ناکام رہی کہ آگ لگنے کا سبب کیا تھا۔ آتش زدگی کے اس پُراسرار واقعے نے دیہاتیوں کو سخت خوف زدہ کردیا تھا۔ کچھ لوگوں نے یہ تجویز بھی دی کہ انھیں پادری کو بلاکر روحانی عمل کروانا چاہیے۔ اس واقعے کو چند ماہ گزرگئے۔ لوگوں کے ذہن سے یہ واقعہ اُترنے لگا تھا کہ اچانک ایک بار پھر کئی گھروں میں رکھی ہوئی مختلف اشیاء آگ کی لپیٹ میں آگئیں۔ پھر تو یہ معمول بن گیا۔ ہر کچھ عرصے کے بعد آگ لگنے کے واقعات رونما ہونے لگے، اور رفتہ رفتہ گاؤںکے باسیوں نے بھی ان واقعات کے ساتھ ہی ' ڈھیٹ ' بن کر رہنا سیکھ لیا۔
کینیتو دی کیرونیا میں رونما ہونے والے آتش زدگی کے کئی واقعات پُراسرار ہونے کے ساتھ ساتھ منفرد بھی ہیں۔ مثلاً ایک بار تین گھروں میں پانی کے پائپوں میں سے آگ خارج ہونے لگی، ایک گھر کے باورچی خانے میں لگے ہوئے آئینے نے 35 گھنٹوں کے دوران تین بار آگ پکڑی۔ ایک واقعے میں گھر کے اندر اُگے ہوئے بینگن کے پودوں میں آگ لگ گئی اور ایئرکنڈیشنڈ دیکھتے ہی دیکھتے آگ کی زد میں آکر پگھل گئے۔ آتش زدگی کے علاوہ بھی یہاں کئی ناقابل توجیہہ واقعات پیش آئے ہیں۔ مثلاً ایک بار کاروں کی ونڈ اسکرین چھناکے سے بکھرگئیں، کمپیوٹر کی ہارڈ ڈرائیورز میں سے ڈیٹا غائب ہوگیا، گھروں کے خود کار دروازے خود بہ خود کھلنے اور بند ہونے لگے، اور کئی جانور پُراسرار طور پر ہلاک ہوگئے۔
اپریل 2005ء میں اطالوی حکومت نے اس چھوٹے سے گاؤں میں پیش آنے والی پُراسرار صورت حال کی تحقیقات کے لیے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی۔ ٹاسک فورس اعلیٰ فوجی افسران، انجنیئروں، ماہرین تعمیرات وارضیات اور طبیعیات دانوں پر مشتمل تھی۔ تحقیقاتی ٹیم نے وسیع پیمانے پر تحقیق کی۔ اس مقصد کے لیے انھوں نے ایرئیل فوٹو ریموٹ سینسنگ، ریڈیو الیکٹرک اسپیکٹرم مانیٹرنگ کے علاوہ کئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا۔ ارضی طبیعیاتی اور ارضی کیمیائی ڈیٹا حاصل کرکے اس کا تجزیہ کیا گیا، مقناطیسی اور برقی مقناطیسی میدان سے متعلق معلومات حاصل کی گئیں۔ اس کے علاوہ بھی ٹیم نے کئی اقدامات کیے مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات! تحقیقات سے آتش زدگی کے واقعات کی وجہ سامنے نہیں آسکی۔
2007ء میں ایک اطالوی اخبار نے ' سول پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ ' کی خفیہ رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا تھا کہ آتش زدگی کے پُراسرار واقعات کی واحد ممکنہ وضاحت یہی ہوسکتی ہے یہ سب کچھ خلائی مخلوق کا کیا دھرا ہے۔ کیوں کہ آگ لگنے کے واقعات انتہائی طاقتور برقی مقناطیسی لہروں کی وجہ سے جنم لے رہے ہیں۔ ان لہروں کی طاقت بارہ سے پندرہ گیگاواٹ کے درمیان ہے۔ اتنی طاقت ور لہریں انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں خارج نہیں ہوسکتیں۔ تاہم اگلے ہی برس، مزید تحقیقات کے بعد یہ نظریہ مسترد کردیا گیا اور صرف یہ کہا گیا کہ آتش زدگی کا سبب ' نامعلوم ' برقی مقناطیسی تاب کاری ہے۔
آتش زدگی کے واقعات کی توجیہہ پیش کرنے میں سائنس دانوں کی ناکامی کے بعد لوگوں کو یقین ہوگیا ہے کہ ان کے گاؤں میں پُراسرار قوتیں کارفرما ہیں۔