بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد میں جمعے کو بھی کام بند رہا

تنخواہوں اورپینشن کی عدم ادائیگی،جعلی بھرتیوں کیخلاف ملازمین کا احتجاج جاری.


Numainda Express September 29, 2012
تنخواہوں اورپینشن کی عدم ادائیگی،جعلی بھرتیوں کیخلاف ملازمین کا احتجاج جاری. فوٹو: پی پی آئی/فائل

بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کے ملازمین کی جانب سے 30فیصد پرانے ملازمین کوماہ جولائی سے،نئے ملازمین کو18ماہ سے تنخواہ کی عدم ادائیگی، پینشنرز کو 3 ماہ سے پینشن ادانہ کرنے،بلدیہ کے اکائونٹس منجمد ہونے کے باوجود متعلقہ افسران کی جانب سے من پسند ٹھیکیداروںکو پے منٹ کرانے،جعلی اپوائنمنٹ لیڑزپرمسلسل بھرتیوں، لاکھوں روپے ماہانہ ریکوری کوصفرکرانے،بلدیاتی املاک اونے پونے کرایے پر دینے اور دیگر مطالبات کے حق میں جمعے کو بھی کام بند رکھاگیا۔

جس کی وجہ سے شہرکی20 یونین کونسلزمیں صفائی کا نظام مکمل طور پر تباہ ہوگیا، شہر کی تمام اہم سڑکوں، چوراہوں محلوں اور گلیوں میں کچرے کے ڈھیر لگ گیے جبکہ کچرے کی بڑی مقدار نالیوں اور نالوں میں گرنے کے باعث نالیاں اور نالے متعدد مقامات سے بند ہوگئے جس کی وجہ سے ان مقامات پر گندا پانی اوور فلو ہوکرسڑکوں، گلیوں اور محلوں میں بہہ رہا ہے جس سے پورے علاقوں میں تعفن اور بدبو پائی جاتی ہے، ملازمین کا کہنا ہے کہ ماہ جولائی کی تنخواہ ستمبر میں دی گئی لیکن ستر فیصد اسٹاف کو ہی تنخواہ دی جا سکی جبکہ ٹیچرز، سینٹری ورکرز سمیت تیس فیصد اسٹاف اب تک ماہ جولائی کی تنخواہوں سے محروم ہیں اور ماہ اگست کی تنخواہ انھیں 18 اکتوبر سے پہلے ملتی نظر نہیں آ رہی ہے۔

دوسری جانب بلدیاتی افسران کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ نے حیدرآباد کی حالت زار کا نوٹس لیا ہے اور ان کی ہدایت پر بلدیاتی افسران نے 2006 سے اب تک بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد اور کالعدم تعلقہ سٹی کے او زی ٹی شیئر میں ہونے والی 27کروڑ، 15لاکھ روپے کی کٹوتی کی تمام تر تفصیلات تیارکر لی ہیں، جو پیر کو چیف سیکرٹری سندھ کو پیش کر دی جائیں گی اس وقت حکومت سندھ تمام بلدیاتی اداروں کے مقررہ آکٹرائے ضلع ٹیکس میں 30 فیصد کٹوتی کر رہی ہے محض جولائی سے اب تک 3 کروڑ، 15 لاکھ روپے کی کٹوتی کی گئی جبکہ 2006 سے مارچ 2012 تک 24 کروڑ روپے کی کٹوتیاں کی گئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں