دنیا بھر سے چوہدراہٹ کا خواب ابھی ختم نہیں ہوا

مودی صاحب ایک طرف اسلحہ کے جنون میں مبتلا ہیں تو دوسری جانب پڑوسیوں سے حالات خراب کررہے ہیں۔


محمد سعید گھمن October 28, 2014
معلوم ہوتاہے کہ مودی صاحب کا خطے میں چوہدراہٹ کا خواب ابھی پورا نہیں ہوا کہ ایک طرف بھرپور اسلحہ جمع کیا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف پڑوسیوں سے حالات کو کشیدہ بنانے سے بھی باز نہیں آرہے۔ ۔ اب میں نہیں جانتا کہ یہ سب کچھ خود کررہے ہیں یا پھر ان سے کوئی کروا رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

سناہے مودی جی کی سرکار اسلحہ کی پیاس بجھانے کے لئےبھارت کی جمع پونجی کو داؤ پر لگا کر 100 ارب ڈالرکی منظوری دے رہی ہے جس میں امریکہ کی بجائے اسرائیل سے 13.1 ارب ڈالر کے سپائیک میزائلوں کا سودا بھی شامل ہے۔ یہ سب عین اس وقت پر ہورہا ہے جب آئے روز لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی جانب بلا اشتعال اور بلا تعطل گولہ باری کی جارہی ہے جبکہ ایران اور افغانستان کے ساتھ بھی سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے ۔

ہندوستان کی بھارتی جنتا پارٹی ، ہندوستان کے دفاع کو اس قد ر مضبوط بنانا چاہتی ہے کہ کوئی اس کے ملک کی طرف میلی آنکھ بھی اٹھا کر نہ دیکھ سکے۔ویسے بھی دیکھا جائے تو صاف آنکھ سے ہی دیکھنا چاہیے کیونکہ میلی آنکھ سے ہندو تعصب تھوڑا ہی نظر آئے گااور جنتا پاڑٹی جتنا بھی اسلحہ جمع کر لے ان کے اندر سے مسلمان اور اسلام کا خوف دور نہیں کیا جا سکتا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ جب سے یہ دائیں بازوں کی جماعت حکومت میں آئی ہندو انتہا پسند مسلم اقلیت کے خلاف سرگرم ہوچکے ہیں اور اپنے ہمسایہ ممالک سے تعلقات میں بہتری لانے کی بجائے نفرتوں کو پروان چڑھا رہے ہیں۔

بس یہی نہیں بلکہ بین الااقوامی سطح پر بھارت کے تعلقات میں واضح تبدیلی نظر آرہی ہے اور غالباً یہی وجہ ہے مودی سرکار نے دنیا کے سب سے بڑے اسلحے کے دوکاندار سے منہ موڑ کر اس کے بچے یعنی اسرائیل سے اسلحہ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اور اب تک میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ یہ ملی بھگت ہے یہ بھارت کی جانب سے کسی نئی پالیسی کا آغاز۔ اور اگر یہ نئی پالیسی کا آغاز ہے جس میں بھارت کی جانب سے امریکا کے بجائے اسرائیل سے تعلقات کی مضبوطی مقصود ہے تو یہ امریکا کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں کہ بھارت اسلحہ کا سب سے بڑا خریدار ہے اور بھارت کے اس فیصلے سے امریکا کی دفاعی برآمدات بڑا جھٹکا لگے گا۔اس صورتحال میں امریکہ کو نئے اسلحے کے خریدار ڈھونڈنے ہونگے اور ان میں پا کستان بھی شامل ہو سکتا ہے ۔

اگر اس ساری صورتحال کو پا کستان کی نظر سے دیکھیں تو یہ انتہائی پریشان کن ہے کیونکہ اس وقت پاکستان بُری طرح اندرونی اور بیرونی مسائل میں جکڑا ہوا ہے اور اگر بات اندرونی مسائل کی کریں تو ان میں دہشتگری اور سیاسی عدم استحکام کے بہت بڑے مسائل ہیں اور اس دہشتگردی کی وجہ سے اپنا بے شمار مالی اور جانی نقصان کر بیٹھا ہے ۔ جہاں تک پاکستان کو اپنی فوج کو منظم کرنے کا تعلق ہے وہ گذشتہ کچھ عرصے سے قبائلی علاقوں میں دہشتگردوں کیخلاف مختلف کاروائیوں میں مصروف عمل ہے۔ اگر بات سیاسی عدم استحکام کی جائے تو ہمارے سیاستدان اپنے سیاسی مفاد اور حرث اقدارکی خاطر اس پاک وطن کی جڑوں کو کھوکھلا کررہے ہیں ۔

اس نازک وقت میں اگرپاکستان نے اپنے ہمسایہ ممالک کی نئی حکومتوں سے تعلقات بہتر نہ کیے تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے کہ اس وقت انتہائی گھمبیر مسائل نے پاکستان کو چاروں طرف گھیرا ہوا ہے اور اب اس وقت میں وہ کون سے اقدام ہیں جن کی وجہ سے پاکستان ان مسائل پر قا بو پا سکتا ہے ۔اس وقت جو سب سے اہم بات ہے وہ ہے ملکی مسائل کو جنگی بنیادوں پر حل کیا جائے اور آپس کی نفرتوں کو ختم کیا جائے اور سیاسی صفوں میں اتحاد پیدا کیا جائے ۔ جبکہ دوسری جانب اپنے اسلامی ہمسایہ ممالک افغانستان اور ایران سے تعلقات کو بہتر کیا جائےاور بھارت کے ساتھ معاملات پر محض زبانی جمع خرچ نہ کیا جائے بلکہ اپنے عمل سے ہر اقدام کا مقابلہ کیا جائے۔اور جہاں تک یہود و ہنود کے اتحاد کی بات ہے وہ تو ایک فطری عمل ہے اور اس سے گھبرانے کی بجائے اپنے آپ مسائل کو ترجیحاتی بنیادوں پر حل کیا جائے۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں