پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹراعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کو چاہیئےکہ اپوزیشن لیڈر خورشید کے معاملے کو اس طرف نہ لے کر جائیں کہ مذہبی معاملات کو مخصوص مقاصد کے لئے سیاست میں متعارف کرایا جائے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن کاکہنا تھا کہ خورشید شاہ اپنے بیان پرمعافی مانگ چکے ہیں جبکہ ایم کیو ایم نے معافی کے باوجود معاملے کو طول دینے کی کوشش کی تاہم متحدہ قومی موومنٹ کے قائدین سے اپیل ہے کہ اس بات کو غلط رنگ دینے کی کوشش نہ کریں اوراگر وہ چاہتے ہیں کہ نئے صوبے بنیں تو یہ مطالبہ درست ہے لیکن صوبوں کی تشکیل آئین کے ضابطے کے مطابق ہی ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم 1985 سے تسلسل کے ساتھ کسی نہ کسی حکومت کے ساتھ رہی ہے اور اب اس کا حکومت سے باہر رہنا آسان نہیں کیوں کہ ان کی سیاست ہی ایسی ہے اور اگر وفاق میں نہ صحیح تو صوبے میں وہ کسی نہ کسی حکومت کا حصہ بنے رہیں گے۔
سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ملک میں وسط مدتی انتخابات نہیں دیکھ رہا،دونوں جانب اٹل فیصلے ہیں جبکہ وزیراعظم نواز شریف کسی صورت استعفی نہیں دیں گے اور عمران خان کی طرف سے بھی بے لچک اعلان ہے کہ استعفیٰ لئے بغیر ڈی چوک سے نہیں جائیں گے تاہم انہیں اپنے ساتھیوں کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے جبکہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو احساس ہوگیا کہ ان کی دال گلنے والی نہیں اور وہ چلے گئے۔