امریکی خفیہ اداروں کی دستاویزات میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ امریکا نے جنگ عظیم دوئم کے بعد سویت یونین کو سرد جنگ میں شکست دینے کے لئے سیکڑوں نازیوں کو بطور جاسوس استعمال کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سی آئی اے کی خفیہ دستاویزات میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ امریکا کی خفیہ ایجنسی کے افسران نے جنگ عظیم دوئم کے بعد سرد جنگ کے دوران سویت یونین کو شکست دینے کے لئے ایک ہزار نازیوں کو بطور جاسوس بھرتی کیا جس میں سے بہت سے نازی پارٹی میں اعلی عہدوں پر فائز رہ چکے تھے۔
نازی پارٹی کے سابق افسر اوٹو وون بولشونگ نے مبینہ طور پر یہودیوں کو ڈرانے کے حوالے سے پالیسی پیپر تحریر کئے لیکن سی آئی اے نے انہیں جنگ عظیم دوئم کے بعد یورپ میں جاسوس کے طور پر بھرتی کیا اور پھر انہیں اور ان کے خاندان والوں کو ان کی خدمات کے عوض 1950 میں نیویارک منتقل کر دیا گیا۔ ہزاروں یہودیوں کے قتل میں ملوث نازی پارٹی کے ایک اور معاون الیگزینڈر لیلیکس کو بھی سی آئی اے نے مشرقی جرمنی میں اپنے جاسوس کے طور پر بھرتی کیا اور پھر بعد میں انہیں بھی بوسٹن منتقل کر دیا گیا۔ جب بھی الیگزینڈر لیلیکس کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات کی تحقیقات شروع کرنے کی کوشش کی گئی تو امریکا نے اس میں مداخلت کی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں جاسوس کے طور پر استعمال کیا گیا۔
سی آئی اے کی خفیہ دستاویزات میں اس بات کا انکشاف بھی ہوا ہے کہ ایف بی آئی کے سابق ڈائریکٹر جے ایڈگر ہوور نے نہ صرف نازیوں کو جاسوس کے طور پر استعمال کرنے کی منظوری دی بلکہ انہوں نے اس پروپیگنڈے کو بھی رد کیا کہ نازی سویت یونین کے خلاف جنگی جرائم کے خوفناک عمل ملوث تھے۔