مخدوم شہاب شہاب علی موسیٰ نے ایفی ڈرین کوٹا دلوایا اے این ایف حتمی ترمیمی چالان پیش
سابق وزیرکو فرنٹ مین کے ذریعے دی گئی60لاکھ رشوت کے دوچیک بھی چالان میںشامل ہیں، سخت ترین سزادینے کی استدعا
اینٹی نارکوٹکس فورس نے ممنوعہ کیمیکل ایفی ڈرین کوٹا الاٹمنٹ اسکینڈل میں مقدمے کا پانچواں و حتمی ترمیمی چالان ہفتے کوباضابطہ طور پر انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں پیش کردیاہے۔
جسے عدالت کے جج چوہدری ظفر اقبال نے باقاعدہ سماعت کیلیے منظورکرتے ہوئے نامزد9 ملزمان وفاقی وزیرمخدوم شہاب الدین، رکن اسمبلی علی موسیٰ گیلانی سمیت تمام ملزمان کو نوٹس جاری کرکے18 اکتوبرکو طلب کرلیا،نئے چالان میںوفاقی وزیرمخدوم شہاب الدین ،علی موسیٰ گیلانی کے نام مفرور و اشتہاری ملزمان کی فہرست سے خارج کرکے برضمانت ملزمان کی فہرست میں شامل کردیے ہیں اوران دونوںکواس مقدمے کا باقاعدہ طور پر مرکزی ملزم بھی قرار دے دیاگیاہے،نئے ترمیمی چالان میں سابق سیکریٹری ہیلتھ خوشنود لاشاری، وفاقی وزیرکے مبینہ فرنٹ مین انجم شاہ،علی موسیٰ گیلانی کے مبینہ فرنٹ مین توقیر علی خان ، کرنل(ر) طاہر الودود لاہوتی کو مفرورقراردیاگیاہے۔
سابق ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر رشید جمعہ اورکوٹاہولڈرز رضوان احمد خان کووعدہ معاف گواہ کی فہرست میں شامل کیاگیاہے ، چالان میں الزام لگایا گیاہے کہ ایفی ڈرین کا2کمپنیوں بارلیکس اور ڈینس کو مجموعی طور پر9ہزارکلوایفی ڈرین کوٹادلوانے کیلیے اور اس کی اندرون ملک ہی فروخت کا اجازت نامہ دینے کیلیے وفاقی وزیر اور علی موسیٰ گیلانی نے بھرپور سیاسی اور انتظامی دباؤ ڈالاجبکہ وفاقی وزیر نے اپنے مبینہ فرنٹ مین انجم شاہ کے ذریعے کوٹے کی الاٹمنٹ کیلیے ملزمان سے60لاکھ روپے رشوت وصول کی،اس کے دو چیک بھی چالان میں شامل کیے گئے ہیں اور موقف اختیارکیاگیاہے کہ مذکورہ ایفی ڈرین کی قواعدکے مطابق ادویات نہیں بنائی گئیں ۔
چالان کے آخرمیں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین،رکن اسمبلی علی موسیٰ گیلانی ایفی ڈرین کی اسمگلنگ میں براہ راست ملوث ہیں وعدہ معاف گواہان اور محکمہ صحت کے متعلقہ افسران نے بھی اپنے بیانات میں اس کی تصدیق کی ہے اس لیے دیگرملزمان کی طرح ان دونوںکو بھی منشیات ایکٹ کے تحت سخت ترین سزا دی جائے، عدالت نے وعدہ معاف گواہ رضوان احمد خان کی تمام منقولہ غیر منقولہ جائیداد بحق سرکارضبط کرنے کا حکم بھی جاری کر دیاہے، عدالت نے مقدمے کے 10 ویں ملزم وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین کے مقامی سیاسی دست راست رحیم یارخان کے صوبائی حلقے کے سابق ایم پی اے احمد خان لنڈ ایڈووکیٹ کی عبوری ضمانت بھی منظورکر لی اور اے این ایف کو حکم دیا ہے کہ سائل کو9اکتوبر تک گرفتار اور ہراساں نہ کیا جائے اور آئندہ تاریخ پر اس بابت مکمل ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے۔
جسے عدالت کے جج چوہدری ظفر اقبال نے باقاعدہ سماعت کیلیے منظورکرتے ہوئے نامزد9 ملزمان وفاقی وزیرمخدوم شہاب الدین، رکن اسمبلی علی موسیٰ گیلانی سمیت تمام ملزمان کو نوٹس جاری کرکے18 اکتوبرکو طلب کرلیا،نئے چالان میںوفاقی وزیرمخدوم شہاب الدین ،علی موسیٰ گیلانی کے نام مفرور و اشتہاری ملزمان کی فہرست سے خارج کرکے برضمانت ملزمان کی فہرست میں شامل کردیے ہیں اوران دونوںکواس مقدمے کا باقاعدہ طور پر مرکزی ملزم بھی قرار دے دیاگیاہے،نئے ترمیمی چالان میں سابق سیکریٹری ہیلتھ خوشنود لاشاری، وفاقی وزیرکے مبینہ فرنٹ مین انجم شاہ،علی موسیٰ گیلانی کے مبینہ فرنٹ مین توقیر علی خان ، کرنل(ر) طاہر الودود لاہوتی کو مفرورقراردیاگیاہے۔
سابق ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر رشید جمعہ اورکوٹاہولڈرز رضوان احمد خان کووعدہ معاف گواہ کی فہرست میں شامل کیاگیاہے ، چالان میں الزام لگایا گیاہے کہ ایفی ڈرین کا2کمپنیوں بارلیکس اور ڈینس کو مجموعی طور پر9ہزارکلوایفی ڈرین کوٹادلوانے کیلیے اور اس کی اندرون ملک ہی فروخت کا اجازت نامہ دینے کیلیے وفاقی وزیر اور علی موسیٰ گیلانی نے بھرپور سیاسی اور انتظامی دباؤ ڈالاجبکہ وفاقی وزیر نے اپنے مبینہ فرنٹ مین انجم شاہ کے ذریعے کوٹے کی الاٹمنٹ کیلیے ملزمان سے60لاکھ روپے رشوت وصول کی،اس کے دو چیک بھی چالان میں شامل کیے گئے ہیں اور موقف اختیارکیاگیاہے کہ مذکورہ ایفی ڈرین کی قواعدکے مطابق ادویات نہیں بنائی گئیں ۔
چالان کے آخرمیں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین،رکن اسمبلی علی موسیٰ گیلانی ایفی ڈرین کی اسمگلنگ میں براہ راست ملوث ہیں وعدہ معاف گواہان اور محکمہ صحت کے متعلقہ افسران نے بھی اپنے بیانات میں اس کی تصدیق کی ہے اس لیے دیگرملزمان کی طرح ان دونوںکو بھی منشیات ایکٹ کے تحت سخت ترین سزا دی جائے، عدالت نے وعدہ معاف گواہ رضوان احمد خان کی تمام منقولہ غیر منقولہ جائیداد بحق سرکارضبط کرنے کا حکم بھی جاری کر دیاہے، عدالت نے مقدمے کے 10 ویں ملزم وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین کے مقامی سیاسی دست راست رحیم یارخان کے صوبائی حلقے کے سابق ایم پی اے احمد خان لنڈ ایڈووکیٹ کی عبوری ضمانت بھی منظورکر لی اور اے این ایف کو حکم دیا ہے کہ سائل کو9اکتوبر تک گرفتار اور ہراساں نہ کیا جائے اور آئندہ تاریخ پر اس بابت مکمل ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے۔